سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
18. باب في ذراري المشركين
باب: کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔
حدیث نمبر: 4714
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ كَمَا تَنَاتَجُ الْإِبِلُ مِنْ بَهِيمَةٍ جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّ مِنْ جَدْعَاءَ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنا ڈالتے ہیں، جیسے اونٹ صحیح و سالم جانور سے پیدا ہوتا ہے تو کیا تمہیں اس میں کوئی کنکٹا نظر آتا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو بچپنے میں مر جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے“۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4714]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6592)، صحیح مسلم/القدر 6 (2658)، سنن النسائی/الجنائز 60 (1951)، سنن الترمذی/القدر 5 (2138)، (تحفة الأشراف: 13857)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (52)، مسند احمد (2/244، 253، 259، 268، 315، 347، 393، 471، 488، 518) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (2659)
حدیث نمبر: 4711
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ؟ فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ”اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ زندہ رہتے تو کیا عمل کرتے“۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4711]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6597)، صحیح مسلم/القدر 6 (2660)، سنن النسائی/الجنائز 60 (1954)، (تحفة الأشراف: 5449)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 328، 340، 358) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1383) صحيح مسلم (2660)
حدیث نمبر: 4712
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَذْحِجِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ:" هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَرَارِيُّ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: مِنْ آبَائِهِمْ، قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مومنوں کے بچوں کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے ماں باپ کے حکم میں ہوں گے“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بغیر کسی عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور مشرکین کے بچے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ماں باپ کے حکم میں ہوں گے“ میں نے عرض یا بغیر کسی عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے“ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4712]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/84) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا سوال ان بچوں کے متعلق تھا جو قبل بلوغت انتقال کر گئے تھے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب یہ ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی رہیں گے، اگرچہ ان سے کوئی کفر یا نیک عمل صادر نہ ہوا، لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ اگر زندہ رہتے تو کیا کرتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (111)
بقية صرح بالسماع المسلسل عند الآجري في الشريعة (ص 195) وله طريق آخر عند أحمد (4/86)
مشكوة المصابيح (111)
بقية صرح بالسماع المسلسل عند الآجري في الشريعة (ص 195) وله طريق آخر عند أحمد (4/86)
حدیث نمبر: 4715
قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا أَسْمَعُ، أَخْبَرَكَ يُوسُفُ بْنُ عَمْرٍو، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا قِيلَ لَهُ: إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَاءِ يَحْتَجُّونَ عَلَيْنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ مَالِكٌ" احْتَجَّ عَلَيْهِمْ بِآخِرِهِ، قَالُوا: أَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ابن وہب کہتے ہیں کہ میں نے مالک کو کہتے سنا، ان سے پوچھا گیا: اہل بدعت (قدریہ) اس حدیث سے ہمارے خلاف استدلال کرتے ہیں؟ مالک نے کہا: تم حدیث کے آخری ٹکڑے سے ان کے خلاف استدلال کرو، اس لیے کہ اس میں ہے: صحابہ نے پوچھا کہ بچپن میں مرنے والے کا کیا حکم ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے“۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4715]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19253) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4716
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ يُفَسِّرُ حَدِيثَ كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، قَالَ:" هَذَا عِنْدَنَا حَيْثُ أَخَذَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ حَيْثُ، قَالَ: أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى سورة الأعراف آية 172".
حجاج بن منہال کہتے کہ میں نے حماد بن سلمہ کو «كل مولود يولد على الفطرة» ”ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے“ ۱؎ کی تفسیر کرتے سنا، آپ نے کہا: ہمارے نزدیک اس سے مراد وہ عہد ہے جو اللہ نے ان سے اسی وقت لے لیا تھا، جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے، اللہ نے ان سے پوچھا تھا: «ألست بربكم قالوا بلى» ”کیا میں تمہارا رب (معبود) نہیں ہوں؟“ تو انہوں نے کہا تھا: کیوں نہیں، ضرور ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4716]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18591) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی تاویل اس طرح بیان فرمائی کہ چونکہ میثاق الٰہی کے مطابق ہر ایک نے اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا، لہٰذا اسی اقرار پر وہ پیدا ہوتا ہے، بعد میں لوگ اس کو یہودی، نصرانی، مجوسی یا مشرک بنا لیتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح

