الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
136. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ سَجَدَهُمَا بَعْدَ السَّلاَمِ
136. باب: سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کے حکم کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning one who does the prostration after the Salam
حدیث نمبر: 1218
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن خلاد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، ان ابن مسعود ، سجد سجدتي السهو بعد السلام، وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم فعل ذلك".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ ، سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلَامِ، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ".
علقمہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سلام کے بعد سہو کے دو سجدے کئے، اور بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9460)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/363، 376) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Alqamah that Ibn Mas’ud prostrated twice for the prostrations of forgetfulness after the Salam, and he mentioned that the Prophet (ﷺ) did that.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1203
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فزاد او نقص"، قال إبراهيم: والوهم مني، فقيل له: يا رسول الله، ازيد في الصلاة شيء؟، قال:" إنما انا بشر انسى كما تنسون، فإذا نسي احدكم، فليسجد سجدتين وهو جالس، ثم تحول النبي صلى الله عليه وسلم فسجد سجدتين".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَزَادَ أَوْ نَقَصَ"، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَالْوَهْمُ مِنِّي، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟، قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ تَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے کچھ زیادہ یا کچھ کم کر دیا، (ابراہیم نخعی نے کہا یہ وہم میری جانب سے ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کچھ زیادتی کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی انسان ہی ہوں، جیسے تم بھولتے ہوں ویسے میں بھی بھولتا ہوں، لہٰذا جب کوئی شخص بھول جائے تو بیٹھ کر دو سجدے کرے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی جانب گھوم گئے، اور دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1021)، (تحفة الأشراف: 9424)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 23 (401)، سنن الترمذی/الصلاة 173 (392)، سنن النسائی/السہو25 (1242)، مسند احمد (1/379، 429، 438، 455) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) prayed, and he added or omitted something.” (One of the narrators) Ibrahim said: “The confusion stems from me (i.e., he was not sure which it was).” “It was said to him: ‘O Messenger of Allah! Has something been added to the prayer?’ He said: ‘I am only human, I forget just as you forget. If anyone forgets, let him perform two prostrations when he is sitting (at the end).’ Then the Prophet (ﷺ) turned and prostrated twice.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1205
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وابو بكر بن خلاد ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني الحكم ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا، فقيل له: ازيد في الصلاة؟ قال: وما ذاك؟ فقيل له: فثنى رجله فسجد سجدتين".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ فَقِيلَ لَهُ: فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
عیاض نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پانچ رکعت پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ آپ سے کہا گیا (کہ آپ نے پانچ رکعت پڑھی ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا، اور سہو کے دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، 32 (404)، السہو2 (1226)، الأیمان 15 (6671)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572) سنن ابی داود/الصلاة 196 (1019)، سنن الترمذی/الصلاة 173 (392)، سنن النسائی/السہو26 (1255)، (تحفة الأشراف: 9411) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/379، 429، 438، 376، 443، 465)، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1539) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah said: “(Once) the Prophet (ﷺ) prayed Zuhr with five Rak’ah, and it was said to him: ‘Has something been added to the prayer?’ He said: ‘What is that?’ They told him, and he turned back towards the Qiblah and performed two prostrations.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1211
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال شعبة: كتب إلي وقراته عليه، قال: اخبرني إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة لا يدري ازاد او نقص، فسال، فحدثناه، فثنى رجله واستقبل القبلة، وسجد سجدتين ثم سلم، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال:" لو حدث في الصلاة شيء لانباتكموه، وإنما انا بشر انسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني، وايكم ما شك في الصلاة، فليتحر اقرب ذلك من الصواب، فيتم عليه، ويسلم، ويسجد سجدتين".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ شُعْبَةُ: كَتَبَ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً لَا يَدْرِي أَزَادَ أَوْ نَقَصَ، فَسَأَلَ، فَحَدَّثْنَاهُ، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَأَنْبَأْتُكُمُوهُ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنَ الصَّوَابِ، فَيُتِمَّ عَلَيْهِ، وَيُسَلِّمَ، وَيَسْجُدَ سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی، ہمیں یاد نہیں کہ آپ نے اس میں کچھ بیشی کر دی یا کمی کر دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے بارے میں پوچھا تو ہم نے آپ سے اسے بیان کیا، آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلہ کی جانب رخ کیا، اور دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا، پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اگر نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں تمہیں ضرور باخبر کرتا، میں تو ایک انسان ہوں، میں بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو، اور تم میں سے جو بھی نماز میں شک کرے تو سوچے، اور جو صحیح کے قریب تر معلوم ہو اسی کے حساب سے نماز پوری کر کے سلام پھیرے، اور دو سجدے کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، 32 (404)، السہو 2 (1226)، الأیمان والنذور 15 (6671)، أخبارالآحاد1، (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1020)، سنن النسائی/السہو 25 (1241، 1242)، (تحفة الأشراف: 9451)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 173، (392)، مسند احمد (1/379، 419، 438، 455)، دي الصلاة 175 (1539) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھیں یا چار تو سوچ کر جس عدد پر رائے ٹھہرے اس پر عمل کرے، اگر کسی طرف غلبہ ظن نہ ہو تو احتیاطاً کم عدد اختیار کرے، اور ہر حال میں سجدہ سہو کرے، نیز اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: ایک یہ کہ نماز کے اندر بھولے سے بات کرے تو نماز نہیں جاتی، دوسرے یہ کہ ایک شخص کی گواہی میں شبہ رہتا ہے تو اس خبر کی تحقیق کرنی چاہئے، تیسرے یہ کہ جب نماز میں کمی ہو جائے تو سجدہ سہو سلام کے بعد کرنا چاہئے، اور اس کی بحث آگے آئے گی۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) offered prayer, and I am not sure whether he did something extra or omitted something. He asked, and we told him, so he turned to face the Qiblah and prostrated twice, then he said the Salam. Then he turned to face us and said: ‘If any new command has been revealed concerning the prayer, I would certainly have told you. But I am only human and I forget and you forget. If I forget, then remind me. And if anyone of you is uncertain about the prayer, let him do what is closest to what is correct, then complete the prayer, say the Salam and prostrate twice.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا شك احدكم في الصلاة، فليتحر الصواب، ثم يسجد سجدتين"، قال الطنافسي: هذا الاصل ولا يقدر احد يرده.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ"، قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: هَذَا الْأَصْلُ وَلَا يَقْدِرُ أَحَدٌ يَرُدُّهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نماز میں شک کرے، تو سوچ کر صحیح کو معلوم کرے، پھر دو سجدے کرے۔ طنافسی کہتے ہیں: یہی اصل ہے جس کو کوئی شخص رد نہیں کر سکتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9451) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی سجدہ سہو سب کے نزدیک لازم ہو گا، اب اختلاف اور امور میں ہے کہ سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، یا سلام سے پہلے۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If anyone of you is uncertain about his prayer, let him try to do what is correct then let him prostrate twice.’” Tanafisi said: "This is the basic rule, and no one is able to reject it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.