الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
4. باب مَا جَاءَ فِي دِيَةِ الأَصَابِعِ
4. باب: انگلیوں کی دیت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Blood-Money For Fingers
حدیث نمبر: 1391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو عمار، حدثنا الفضل بن موسى , عن الحسين بن واقد , عن يزيد بن عمرو النحوي , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في دية الاصابع , اليدين والرجلين سواء , عشر من الإبل لكل اصبع ". قال ابو عيسى: وفي الباب , عن ابي موسى , وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه , والعمل على هذا عند اهل العلم وبه يقول سفيان , والشافعي , واحمد , وإسحاق.حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى , عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو النَّحْوِيِّ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي دِيَةِ الْأَصَابِعِ , الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَاءٌ , عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ لِكُلِّ أُصْبُعٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي مُوسَى , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ , وَالشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں کی دیت کے بارے میں فرمایا: دونوں ہاتھ اور دونوں پیر برابر ہیں، (دیت میں) ہر انگلی کے بدلے دس اونٹ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے ابن عباس کی حدیث حسن صحیح اور غریب ہے،
۲- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الدیات 20 (4561)، (تحفة الأشراف: 6249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2271)
حدیث نمبر: 1390
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة , اخبرنا يزيد بن زريع , اخبرنا حسين المعلم , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " في المواضح , خمس خمس ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن , والعمل على هذا عند اهل العلم وهو قول: سفيان الثوري , والشافعي , واحمد , وإسحاق , ان في الموضحة خمسا من الإبل.حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فِي الْمَوَاضِحِ , خَمْسٌ خَمْسٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , أَنَّ فِي الْمُوضِحَةِ خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «موضحہ» (ہڈی کھل جانے والے زخم) ۱؎ میں پانچ اونٹ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول یہی ہے کہ «موضحہ» (ہڈی کھل جانے والے زخم) میں پانچ اونٹ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الدیات 20 (4562)، سنن النسائی/القسامة 44 (4854)، سنن ابن ماجہ/الدیات 18 (2653) (تحفة الأشراف: 8680)، و مسند احمد (2/207) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «موضحہ» وہ زخم ہے جس سے ہڈی کھل جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2655)
حدیث نمبر: 1392
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى بن سعيد , ومحمد بن جعفر , قالا: حدثنا شعبة , عن قتادة , عن عكرمة , عن ابن عباس , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " هذه وهذه سواء " , يعني: الخنصر , والإبهام. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ " , يَعْنِي: الْخِنْصَرَ , وَالْإِبْهَامَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیت میں یہ اور یہ برابر ہیں، یعنی چھنگلیا انگوٹھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 20 (6895)، سنن ابی داود/ الدیات 20 (4558)، سنن النسائی/القسامة 44 (4852)، سنن ابن ماجہ/الدیات 18 (2652)، (تحفة الأشراف: 6187)، و مسند احمد (1/339)، و سنن الدارمی/الدیات 15 (2415) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دونوں کی دیت دس دس اونٹ ہے، اگرچہ انگوٹھا چھنگلی سے جوڑ میں کم ہے، اس طرح انگلی کے پوروں میں کوئی پور کاٹ دیا جائے تو اس کی دیت پوری انگلی کی دیت کی ایک تہائی ہو گی، انگوٹھے کا ایک پور کاٹ دی جائے تو اس کی دیت انگوٹھے کی آدھی دیت ہو گی کیونکہ انگوٹھے میں دو ہی پور ہوتی ہے برخلاف باقی انگلیوں کے ان میں تین پور ہوتی ہیں ہاتھ اور پیر کی انگلی دونوں کا حکم ایک ہے ان میں فرق نہیں کیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2652)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.