الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
24. باب مَنْ يُعْطَى مِنَ الصَّدَقَةِ وَحَدِّ الْغِنَى
24. باب: زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟
Chapter: To Whom Zakat Is To Be Paid And The Definition Of A Wealthy Person.
حدیث نمبر: 1634
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عباد بن موسى الانباري الختلي، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد، قال: اخبرني ابي، عن ريحان بن يزيد، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي". قال ابو داود: رواه سفيان، عن سعد بن إبراهيم، كما قال إبراهيم: ورواه شعبة، عن سعد، قال لذي مرة قوي، والاحاديث الاخر عن النبي صلى الله عليه وسلم بعضها لذي مرة قوي وبعضها لذي مرة سوي، وقال عطاء بن زهير: انه لقي عبد الله بن عمرو، فقال: إن الصدقة لا تحل لقوي ولا لذي مرة سوي.
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْأَنْبَارِيُّ الْخُتُّلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، كَمَا قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ لِذِي مِرَّةٍ قَوِيٍّ، وَالْأَحَادِيثُ الْأُخَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضُهَا لِذِي مِرَّةٍ قَوِيٍّ وَبَعْضُهَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ، وقَالَ عَطَاءُ بْنُ زُهَيْرٍ: أَنَّهُ لَقِيَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، فَقَالَ: إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِقَوِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ مالدار کے لیے حلال نہیں اور نہ طاقتور اور مضبوط آدمی کے لیے (حلال ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سفیان نے سعد بن ابراہیم سے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے ابراہیم نے کہا ہے نیز اسے شعبہ نے سعد سے روایت کیا ہے، اس میں «لذي مرة سوي» کے بجائے «لذي مرة قوي» کے الفاظ ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی بعض روایات میں «لذي مرة قوي» اور بعض میں «لذي مرة سوي» کے الفاظ ہیں۔ عطا بن زہیر کہتے ہیں: عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: «إن الصدقة لا تحل لقوي ولا لذي مرة سوي» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 23 (652)، (تحفة الأشراف:8626)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 192)، سنن الدارمی/الزکاة 15 (1679) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr: The Prophet ﷺ said: Sadaqah may not be given to a rich man or to one who has strength and is sound in limbs. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Sufyan from Saad bin Ibrahim like the tradition narrated by Ibrahim. The version of Shubah from Saad has: "for a man who has strength and is robust. " The other version of this tradition from the Prophet ﷺ have the words "for a man who has strength and is robust. " Others have "for a man who has strength and is sound in limbs. " Ata bin Zuhair said that he had met Abdullah bin Amr who said: "Sadaqah is not lawful for a strong man nor for a man who has strength and is sound in limbs. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1630


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1830)
حدیث نمبر: 1633
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبيد الله بن عدي بن الخيار، قال: اخبرني رجلان، انهما اتيا النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع وهو يقسم الصدقة، فسالاه منها، فرفع فينا البصر وخفضه فرآنا جلدين، فقال:" إن شئتما اعطيتكما ولا حظ فيها لغني ولا لقوي مكتسب".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ، أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يُقَسِّمُ الصَّدَقَةَ، فَسَأَلَاهُ مِنْهَا، فَرَفَعَ فِينَا الْبَصَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآنَا جَلْدَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِبٍ".
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ تقسیم فرما رہے تھے، انہوں نے بھی آپ سے مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا اور پھر نظر جھکا لی، آپ نے ہمیں موٹا تازہ دیکھ کر فرمایا: اگر تم دونوں چاہو تو میں تمہیں دے دوں لیکن اس میں مالدار کا کوئی حصہ نہیں اور نہ طاقتور کا جو مزدوری کر کے کما سکتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 91 (2599)، (تحفة الأشراف:15635)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224، 5/362)، (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ubaydullah ibn Adl ibn al-Khiyar: Two men informed me that they went to the Prophet ﷺ when he was at the Farewell Pilgrimage while he was distributing the sadaqah and asked him for some of it. He looked us up and down, and seeing that we were robust, he said: If you wish, I shall give you something, but there is nothing spare in it for a rich man or for one who is strong and able to earn a living.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1629


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1832)
أخرجه النسائي (2599 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 1635
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تحل الصدقة لغني إلا لخمسة: لغاز في سبيل الله، او لعامل عليها، او لغارم، او لرجل اشتراها بماله، او لرجل كان له جار مسكين فتصدق على المسكين فاهداها المسكين للغني".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِغَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ لِعَامِلٍ عَلَيْهَا، أَوْ لِغَارِمٍ، أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ، أَوْ لِرَجُلٍ كَانَ لَهُ جَارٌ مِسْكِينٌ فَتُصُدِّقَ عَلَى الْمِسْكِينِ فَأَهْدَاهَا الْمِسْكِينُ لِلْغَنِيِّ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مالدار کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں سوائے پانچ لوگوں کے: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے، یا زکاۃ کی وصولی کا کام کرنے والے کے لیے، یا مقروض کے لیے، یا ایسے شخص کے لیے جس نے اسے اپنے مال سے خرید لیا ہو، یا ایسے شخص کے لیے جس کا کوئی مسکین پڑوسی ہو اور اس مسکین پر صدقہ کیا گیا ہو پھر مسکین نے مالدار کو ہدیہ کر دیا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الزکاة 27 (1841)، (تحفة الأشراف:4177، 19090)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة17(29)، مسند احمد (3/4، 31،40، 56، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ روایت مرسل ہے)

Narrated Ata ibn Yasar: The Prophet ﷺ said: Sadaqah may not be given to rich man, with the exception of five classes: One who fights in Allah's path, or who collects it, or a debtor, or a man who buys it with his money, or a man who has a poor neighbour who has been given sadaqah and gives a present to the rich man.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1631


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1833)
انظر الحديث الآتي (1636)
حدیث نمبر: 1640
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم العدوي، عن قبيصة بن مخارق الهلالي، قال: تحملت حمالة فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اقم يا قبيصة حتى تاتينا الصدقة فنامر لك بها"، ثم قال:" يا قبيصة، إن المسالة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة فحلت له المسالة فسال حتى يصيبها ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة فاجتاحت ماله فحلت له المسالة فسال حتى يصيب قواما من عيش او قال: سدادا من عيش، ورجل اصابته فاقة حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجى من قومه قد اصابت فلانا الفاقة فحلت له المسالة فسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، وما سواهن من المسالة يا قبيصة سحت ياكلها صاحبها سحتا".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ: سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُولَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَى مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا الْفَاقَةُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَاهُنَّ مِنَ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا".
قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قرضے کا ضامن ہو گیا، چنانچہ (مانگنے کے لے) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے فرمایا: قبیصہ! رکے رہو یہاں تک کہ ہمارے پاس کہیں سے صدقے کا مال آ جائے تو ہم تمہیں اس میں سے دیں، پھر فرمایا: قبیصہ! سوائے تین آدمیوں کے کسی کے لیے مانگنا درست نہیں: ایک اس شخص کے لیے جس پر ضمانت کا بوجھ پڑ گیا ہو، اس کے لیے مانگنا درست ہے اس وقت تک جب تک وہ اسے پا نہ لے، اس کے بعد اس سے باز رہے، دوسرے وہ شخص ہے جسے کوئی آفت پہنچی ہو، جس نے اس کا مال تباہ کر دیا ہو، اس کے لیے بھی مانگتا درست ہے یہاں تک کہ وہ اتنا سرمایہ پا جائے کہ گزارہ کر سکے، تیسرے وہ شخص ہے جو فاقے سے ہو اور اس کی قوم کے تین عقلمند آدمی کہنے لگیں کہ فلاں کو فاقہ ہو رہا ہے، اس کے لیے بھی مانگنا درست ہے یہاں تک کہ وہ اتنا مال پا جائے جس سے وہ گزارہ کر سکے، اس کے بعد اس سے باز آ جائے، اے قبیصہ! ان صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے، جو مانگ کر کھاتا ہے گویا وہ حرام کھا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 36 (1044)، سنن النسائی/الزکاة 80 (2580)، 86 (2592)، (تحفة الأشراف:11068)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/477، 5/60) (صحیح)» ‏‏‏‏

Qabisah bin Mukhiriq al-Hilali said: I became a guarantor for a payment, and I came to Messenger of Allah ﷺ. He said: Wait till I receive the sadaqah and I shall order it to be given to you. He then said: Begging, Qabisah, is allowable only to one of three classes: a man who has become a guarantor for a payment to whom begging is allowed till he gets it, after which he must stop (begging); a man who has been stricken by a calamity and it destroys his property to whom begging is allowed till he gets what will support life (or he said, what will provide a reasonable subsistence); and a man who has been smitten by poverty, about whom three intelligent members of his people confirm by saying: So and so has been smitten by poverty, to such a person begging is allowed till be gets what will support life (or he said, what will provide a reasonable subsistence), after which he must stop (begging). Any other reason for begging, Qabisah, is forbidden, and one who engages in such consumes it as a thing which is forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1636


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1044)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.