الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
40. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي حَدِيثِ أَبِي أَيُّوبَ فِي الْوَتْرِ
40. باب: وتر کے سلسلے میں ابوایوب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں زہری سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning the different narrations from Az-Zuhri, for the hadith of Abu Ayyub concerning Witr
حدیث نمبر: 1713
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الهيثم بن حميد، قال: حدثني ابو معيد، عن الزهري، قال: حدثني عطاء بن يزيد، انه سمع ابا ايوب الانصاري، يقول:" الوتر حق، فمن احب ان يوتر بخمس ركعات فليفعل , ومن احب ان يوتر بثلاث فليفعل , ومن احب ان يوتر بواحدة فليفعل".
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو مُعَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ:" الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسِ رَكَعَاتٍ فَلْيَفْعَلْ , وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْيَفْعَلْ , وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ".
ابومعید نے زہری سے اور زہری نے عطاء بن یزید سے روایت کی ہے کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: وتر حق ہے، جو پانچ رکعت پڑھنا چاہے وہ پانچ پڑھے، جو تین پڑھنا چاہے وہ تین پڑھے، اور جو ایک پڑھنا چاہے ایک پڑھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1711 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1705
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا معاوية بن هشام، قال: حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن محمد بن علي، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه قام من الليل فاستن ثم صلى ركعتين ثم نام، ثم قام فاستن ثم توضا فصلى ركعتين حتى صلى ستا، ثم اوتر بثلاث وصلى ركعتين".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَاسْتَنَّ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَاسْتَنَّ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى صَلَّى سِتًّا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور مسواک کی، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر سو گئے، (دوبارہ) آپ پھر اٹھے، اور مسواک کی، پھر وضو کیا، اور دو رکعت نماز پڑھی یہاں تک کہ آپ نے چھ رکعتیں پڑھیں، پھر تین رکعتیں وتر کی اور دو رکعتیں (فجر کی) پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 41 (117)، الأذان 57 (697)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الطھارة 30 (58)، الصلاة 316 (1353)، (تحفة الأشراف: 6287)، مسند احمد 1/350، 373 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1711
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، قال: حدثني ضبارة بن ابي السليل، قال: حدثني دويد بن نافع، قال: اخبرني ابن شهاب، قال: حدثني عطاء بن يزيد، عن ابي ايوب، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الوتر حق، فمن شاء اوتر بسبع ومن شاء اوتر بخمس , ومن شاء اوتر بثلاث ومن شاء اوتر بواحدة".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قال: حَدَّثَنِي ضُبَارَةُ بْنُ أَبِي السَّلِيلِ، قال: حَدَّثَنِي دُوَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، قال: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ , وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ".
دوید بن نافع نے زہری سے، اور زہری نے عطاء بن یزید سے اور عطاء بن یزید نے ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر حق ہے، جو چاہے سات رکعت پڑھے، جو چاہے پانچ پڑھے، جو چاہے تین پڑھے، اور جو چاہے ایک پڑھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 338 (1422)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 123 (1190)، (تحفة الأشراف: 3480)، مسند احمد 5/418، سنن الدارمی/الصلاة 210 (1623، 1624) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1712
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا العباس بن الوليد بن مزيد، قال: اخبرني ابي، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني الزهري، قال: حدثنا عطاء بن يزيد، عن ابي ايوب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الوتر حق، فمن شاء اوتر بخمس ومن شاء اوتر بثلاث ومن شاء اوتر بواحدة".
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ".
اوزاعی نے زہری سے اور زہری نے عطاء بن یزید سے اور عطاء نے ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر حق ہے، جو چاہے پانچ پڑھے، جو چاہے تین پڑھے اور جو چاہے ایک پڑھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1715
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن الحكم، عن مقسم، عن ام سلمة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بخمس وبسبع، لا يفصل بينها بسلام ولا بكلام".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ وَبِسَبْعٍ، لَا يَفْصِلُ بَيْنَهَا بِسَلَامٍ وَلَا بِكَلَامٍ".
منصور روایت کرتے ہیں حکم سے، اور وہ مقسم سے اور مقسم ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ یا سات رکعت وتر پڑھتے، اور ان کے درمیان آپ سلام کے ذریعہ فصل نہیں کرتے تھے اور نہ کلام کے ذریعہ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 123 (1192)، (تحفة الأشراف: 18214)، مسند احمد 6/290، 310، 321 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1716
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، عن ام سلمة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بسبع او بخمس لا يفصل بينهن بتسليم".
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِسَبْعٍ أَوْ بِخَمْسٍ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ".
منصور حکم سے روایت کرتے ہیں، اور وہ مقسم سے اور مقسم ابن عباس رضی اللہ عنہم سے اور ابن عباس رضی اللہ عنہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سات یا پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان سلام کے ذریعہ فصل نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18181) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1717
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، عن يزيد، قال: حدثنا سفيان بن الحسين، عن الحكم، عن مقسم، قال:" الوتر سبع فلا اقل من خمس" فذكرت ذلك لإبراهيم , فقال: عمن ذكره؟ قلت: لا ادري قال الحكم: فحججت فلقيت مقسما , فقلت له: عمن؟ قال: عن الثقة، عن عائشة، وعن ميمونة.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، قال:" الْوِتْرُ سَبْعٌ فَلَا أَقَلَّ مِنْ خَمْسٍ" فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ , فَقَالَ: عَمَّنْ ذَكَرَهُ؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي قَالَ الْحَكَمُ: فَحَجَجْتُ فَلَقِيتُ مِقْسَمًا , فَقُلْتُ لَهُ: عَمَّنْ؟ قَالَ: عَنِ الثِّقَةِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ مَيْمُونَةَ.
سفیان بن الحسین حکم سے روایت کرتے ہیں، اور وہ مقسم سے، مقسم کہتے ہیں کہ وتر سات رکعت ہے اور پانچ سے کم نہیں، میں نے یہ بات ابراہیم سے ذکر کی، تو انہوں نے کہا: انہوں نے اسے کس کے واسطہ سے ذکر کیا ہے؟ تو میں نے کہا: مجھے نہیں معلوم، حکم کہتے ہیں: پھر میں حج کو گیا تو میں نے مقسم سے ملاقات کی، اور ان سے پوچھا کہ یہ بات آپ نے کس سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک ثقہ شخص سے ۱؎، اور اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا اور میمونہ رضی اللہ عنہا سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17818)، مسند احمد 6/335 (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: غالباً ثقہ شخص سے مراد ابن عباس رضی اللہ عنہم ہیں کیونکہ مقسم برابر انہیں سے چمٹے رہتے تھے، اور انہوں نے ولاء کی نسبت بھی انہیں کی طرف کی ہے، یا عن عائشہ وعن میمونہ عن الثقۃ سے بدل ہے ایسی صورت میں ترجمہ ہو گا ثقہ سے سنی ہے یعنی عائشہ اور میمونہ سے سنی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الثقة: لم أعرفه. ومقطوع الحكم بن عتيبة صحيح. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334
حدیث نمبر: 1718
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، عن سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يوتر بخمس , ولا يجلس إلا في آخرهن".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ , وَلَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے آخر ہی میں بیٹھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16921)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 17 (737)، مسند احمد 6/123، 161، 205 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1719
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت:" لما اسن رسول الله صلى الله عليه وسلم واخذ اللحم صلى سبع ركعات لا يقعد إلا في آخرهن، وصلى ركعتين وهو قاعد بعد ما يسلم , فتلك تسع يا بني. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى صلاة احب ان يداوم عليها" مختصر خالفه هشام الدستوائي.
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ صَلَّى سَبْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَقْعُدُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ , فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا" مُخْتَصَرٌ خَالَفَهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے، اور بدن پر گوشت چڑھ گیا، تو آپ سات رکعت پڑھنے لگے، اور صرف ان کے آخر میں قعدہ کرتے تھے، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعت اور پڑھتے تو میرے بیٹے یہ نو رکعتیں ہوئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی صلاۃ پڑھتے تو چاہتے کہ اس پر مداومت کریں، (یہ حدیث مختصر ہے)۔ ہشام دستوائی نے شعبہ کی مخالفت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16115) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.