الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
117. بَابُ : أَرْوَاحِ الْمُؤْمِنِينَ
117. باب: مومنوں کی روحوں کا بیان۔
Chapter: The Souls of The Believers
حدیث نمبر: 2082
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن ربعي، عن حذيفة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كان رجل ممن كان قبلكم يسيء الظن بعمله، فلما حضرته الوفاة , قال لاهله: إذا انا مت فاحرقوني، ثم اطحنوني، ثم اذروني في البحر، فإن الله إن يقدر علي لم يغفر لي، قال: فامر الله عز وجل الملائكة فتلقت روحه , قال له: ما حملك على ما فعلت؟ قال: يا رب , ما فعلت إلا من مخافتك، فغفر الله له".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُسِيءُ الظَّنَّ بِعَمَلِهِ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ , قَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اطْحَنُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الْبَحْرِ، فَإِنَّ اللَّهَ إِنْ يَقْدِرْ عَلَيَّ لَمْ يَغْفِرْ لِي، قَالَ: فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَلَائِكَةَ فَتَلَقَّتْ رُوحَهُ , قَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟ قَالَ: يَا رَبِّ , مَا فَعَلْتُ إِلَّا مِنْ مَخَافَتِكَ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ".
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں کا ایک آدمی اپنے اعمال کے سلسلہ میں بدگمان تھا، چنانچہ جب موت (کا وقت) آپ پہنچا، تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا: جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر پیس ڈالنا، پھر مجھے دریا میں اڑا دینا، کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر قادر ہو گا تو وہ مجھے بخشے گا نہیں، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا تو وہ اس کی روح کو پکڑ کر لائے، اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا: اے میرے رب! میں نے صرف تیرے خوف کی وجہ سے ایسا کیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 54 (3479)، والرقاق 25 (6480)، (تحفة الأشراف: 3312)، مسند احمد 5/383، 395، 407 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2081
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اسرف عبد على نفسه حتى حضرته الوفاة , قال لاهله: إذا انا مت فاحرقوني، ثم اسحقوني، ثم اذروني في الريح في البحر، فوالله لئن قدر الله علي ليعذبني عذابا لا يعذبه احدا من خلقه، قال: ففعل اهله ذلك , قال الله عز وجل لكل شيء اخذ منه شيئا: اد ما اخذت فإذا هو قائم , قال الله عز وجل: ما حملك على ما صنعت؟ قال: خشيتك , فغفر الله له".
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَسْرَفَ عَبْدٌ عَلَى نَفْسِهِ حَتَّى حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ , قَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اسْحَقُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيَّ لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِهِ، قَالَ: فَفَعَلَ أَهْلُهُ ذَلِكَ , قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِكُلِّ شَيْءٍ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا: أَدِّ مَا أَخَذْتَ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ , قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: خَشْيَتُكَ , فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ایک بندے نے اپنے اوپر (بڑا) ظلم کیا، یہاں تک کہ موت (کا وقت) آپ پہنچا، تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا: جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر مجھے پیس ڈالنا، کچھ ہوا میں اڑا دینا اور کچھ سمندر میں ڈال دینا، اس لیے کہ اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر قادر ہوا تو ایسا (سخت) عذاب دے گا کہ ویسا عذاب اپنی کسی مخلوق کو نہیں دے گا، تو اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو جس نے اس کا کچھ حصہ لیا تھا حکم دیا کہ حاضر کرو جو کچھ تم نے لیا ہے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سامنے کھڑا ہے، (تو) اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے اکسایا؟ اس نے کہا: تیرے خوف نے، تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 54 (3481)، والتوحید 35 (7506)، صحیح مسلم/التوبة 5 (2756)، سنن ابن ماجہ/الزھد 30 (4255)، (تحفة الأشراف: 12280)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (51)، مسند احمد 2/269 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.