الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
1. بَابُ : وُجُوبِ الصِّيَامِ
1. باب: روزے کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation of Fasting
حدیث نمبر: 2094
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عيسى بن حماد، عن الليث، عن سعيد، عن شريك بن ابي نمر، انه سمع انس بن مالك , يقول:" بينا نحن جلوس في المسجد جاء رجل على جمل، فاناخه في المسجد، ثم عقله , فقال لهم: ايكم محمد ورسول الله صلى الله عليه وسلم؟ متكئ بين ظهرانيهم، قلنا له: هذا الرجل الابيض المتكئ، فقال له الرجل: يا ابن عبد المطلب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اجبتك"، فقال الرجل: إني سائلك يا محمد فمشدد عليك في المسالة فلا تجدن في نفسك، قال:" سل ما بدا لك"، فقال الرجل: نشدتك بربك، ورب من قبلك، آلله ارسلك إلى الناس كلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تصلي الصلوات الخمس في اليوم والليلة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من السنة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تاخذ هذه الصدقة من اغنيائنا، فتقسمها على فقرائنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، فقال الرجل: آمنت بما جئت به، وانا رسول من ورائي من قومي، وانا ضمام بن ثعلبة اخو بني سعد بن بكر، خالفه يعقوب بن إبراهيم.
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ , فَقَالَ لَهُمْ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، قُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَجَبْتُكَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي سَائِلُكَ يَا مُحَمَّدُ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ، قَالَ:" سَلْ مَا بَدَا لَكَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: نَشَدْتُكَ بِرَبِّكَ، وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا، فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ، خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر آیا، اسے مسجد میں بٹھایا پھر اسے باندھا، (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ تو ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں، جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں، آپ کو پکار کر اس شخص نے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نے تمہاری بات سن لی (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) اس نے کہا: محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں، (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا تو آپ دل میں کچھ محسوس نہ کریں، آپ نے فرمایا: پوچھو جو چاہتے ہو، تو اس نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) ان کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ! (میری بات پر گواہ رہنا) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو دن اور رات میں پانچ (وقت کی) نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! اللہ تعالیٰ نے آپ کو مالداروں سے زکاۃ لے کر غریبوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پر ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہیں قاصد ہوں، اور میں قبیلہ بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔ یعقوب بن ابراہیم نے حماد بن عیسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 6 (63)، سنن ابی داود/الصلاة 23 (486)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 194 (1402)، (تحفة الأشراف: 907)، مسند احمد 3/167، 168 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے لیث اور سعید کے درمیان ابن عجلان کا واسطہ بڑھایا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2093
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عامر العقدي، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: نهينا في القرآن ان نسال النبي صلى الله عليه وسلم عن شيء، فكان يعجبنا ان يجيء الرجل العاقل من اهل البادية فيساله، فجاء رجل من اهل البادية فقال: يا محمد، اتانا رسولك، فاخبرنا انك تزعم ان الله عز وجل ارسلك، قال:" صدق"، قال: فمن خلق السماء؟ قال" الله"، قال فمن خلق الارض؟ قال:" الله"، قال: فمن نصب فيها الجبال؟ قال:" الله"، قال: فمن جعل فيها المنافع؟ قال:" الله"، قال: فبالذي خلق السماء والارض، ونصب فيها الجبال، وجعل فيها المنافع آلله ارسلك؟ قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا خمس صلوات في كل يوم وليلة، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا زكاة اموالنا، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا صوم شهر رمضان في كل سنة، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا الحج من استطاع إليه سبيلا، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: فوالذي بعثك بالحق لا ازيدن عليهن شيئا ولا انقص، فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لئن صدق ليدخلن الجنة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ الْعَاقِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْأَلَهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَتَانَا رَسُولُكَ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَكَ، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ؟ قَالَ" اللَّهُ"، قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَمَنْ نَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَمَنْ جَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ، وَنَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ، وَجَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةَ أَمْوَالِنَا، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي كُلِّ سَنَةٍ، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدَنَّ عَلَيْهِنَّ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں قرآن کریم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لایعنی بات پوچھنے سے منع کیا گیا تھا، تو ہمیں یہ بات اچھی لگتی کہ دیہاتیوں میں سے کوئی عقلمند شخص آئے، اور آپ سے نئی نئی باتیں پوچھے، چنانچہ ایک دیہاتی آیا، اور کہنے لگا: اے محمد! ہمارے پاس آپ کا قاصد آیا، اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، اس نے پوچھا: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے (پھر) اس نے پوچھا: زمین کو کس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: اللہ نے (پھر) اس نے پوچھا: اس میں پہاڑ کو کس نے نصب کیے ہیں؟ آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے (پھر) اس نے پوچھا: اس میں نفع بخش (چیزیں) کس نے بنائیں؟ آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، اور اس میں پہاڑ نصب کیے، اور اس میں نفع بخش (چیزیں) بنائیں کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، پھر اس نے کہا: اور آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہمارے اوپر ہر روز دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (نمازوں) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہم پر اپنے مالوں کی زکاۃ فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم پر ہر سال ماہ رمضان کے روزے فرض ہیں، آپ نے کہا: اس نے سچ کہا (پھر) اس نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (دنوں کے روزوں) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم میں سے جو کعبہ تک جانے کی طاقت رکھتے ہوں، ان پر حج فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، تو اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا فرمایا: میں ہرگز نہ اس میں کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا، جب وہ لوٹا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 6 (63) تعلیقاً، صحیح مسلم/الإیمان 3 (12)، سنن الترمذی/الزکاة 2 (619)، (تحفة الأشراف: 404)، مسند احمد 3/143، 193، سنن الدارمی/الطھارة 1 (676) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2095
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم من كتابه، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا الليث، قال: حدثنا ابن عجلان وغيره من إخواننا، عن سعيد المقبري، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، انه سمع انس بن مالك , يقول:" بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوس في المسجد، دخل رجل على جمل فاناخه في المسجد، ثم عقله , ثم قال: ايكم محمد؟ وهو متكئ بين ظهرانيهم , فقلنا له: هذا الرجل الابيض المتكئ، فقال له الرجل: يا ابن عبد المطلب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اجبتك"، قال الرجل: يا محمد إني سائلك فمشدد عليك في المسالة، قال:" سل عما بدا لك"، قال: انشدك بربك، ورب من قبلك، آلله ارسلك إلى الناس كلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من السنة؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال فانشدك الله، آلله امرك ان تاخذ هذه الصدقة من اغنيائنا، فتقسمها على فقرائنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، فقال الرجل: إني آمنت بما جئت به، وانا رسول من ورائي من قومي، وانا ضمام بن ثعلبة اخو بني سعد بن بكر، خالفه عبيد الله بن عمر.
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ , ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَهُوَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ , فَقُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَجَبْتُكَ"، قَالَ الرَّجُلُ: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ:" سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ"، قَالَ: أَنْشُدُكَ بِرَبِّكَ، وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا، فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ، خَالَفَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر سوار آیا، اس نے اسے مسجد میں بٹھا کر باندھا (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں، تو (اس) شخص نے (پکار کر) آپ سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نے تمہاری بات سن لی، (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) تو اس شخص نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوچھو جو تم پوچھنا چاہتے ہو، تو اس آدمی نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، پھر اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا!) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں سے یہ صدقہ لو اور اسے ہمارے غریبوں میں تقسیم کرو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پہ ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہے قاصد ہوں، اور میں بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔ عبیداللہ بن عمر نے ابن عجلان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے اسے «عن سعید بن ابی سعید المقبری عن ابی ہریرۃ» کے طریق سے روایت کیا ہے، اور ابن عجلان نے اسے «عن سعید عن شریک عن انس» کے طریق سے روایت کیا ہے، اور یہ مخالفت ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ سعید نے دونوں سے سنا ہو تو انہوں نے کبھی اس طرح طریق سے روایت کیا ہو، اور کبھی اس طریق سے (عبیداللہ کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.