الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
32. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
32. باب: استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Selling Fruits Before They Have Ripened
حدیث نمبر: 2214
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 26 (4526)، (تحفة الأشراف: 8302)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 8 (1486)، البیوع 82 (2183)، 85 (2194)، 87 (2199)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1534)، 14 (1534)، سنن ابی داود/البیوع 23 (3367)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1226)، موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 8، 16، 46، 56، 59، 61، 80، 133)، سنن الدارمی/البیوع 21 (2597) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی درخت پر جو پھل لگے ہوں ان کا بیچنا اس وقت تک جائز نہیں، جب تک کہ وہ پھل استعمال کے قابل نہ ہو جائیں، موجودہ دور میں کئی سالوں کے لئے باغات بیچ لیے جاتے ہیں جب کہ نہ پھول کا پتہ ہے نہ پھل کا، یہ بالکل حرام ہے، مسلمانوں کو اس طرح کی تجارت سے بچنا چاہئے اور حدیث کے مطابق جب پھل قابل استعمال ہو تب بیچنا چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2284
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، قال: قلت لعبد الله بن عمر : اسلم في نخل، قبل ان يطلع، قال: لا، قلت: لم، قال: إن رجلا اسلم في حديقة نخل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قبل ان يطلع النخل فلم يطلع النخل شيئا ذلك العام، فقال المشتري: هو لي حتى يطلع، وقال البائع: إنما بعتك النخل هذه السنة، فاختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال للبائع:" اخذ من نخلك شيئا"، قال: لا، قال:" فبم تستحل ماله اردد عليه ما اخذت منه ولا تسلموا في نخل حتى يبدو صلاحه".
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ النَّجْرَانِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أُسْلِمُ فِي نَخْلٍ، قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: لِمَ، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَسْلَمَ فِي حَدِيقَةِ نَخْلٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ النَّخْلُ فَلَمْ يُطْلِعِ النَّخْلُ شَيْئًا ذَلِكَ الْعَامَ، فَقَالَ الْمُشْتَرِي: هُوَ لِي حَتَّى يُطْلِعَ، وَقَالَ الْبَائِعُ: إِنَّمَا بِعْتُكَ النَّخْلَ هَذِهِ السَّنَةَ، فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلْبَائِعِ:" أَخَذَ مِنْ نَخْلِكَ شَيْئًا"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ وَلَا تُسْلِمُوا فِي نَخْلٍ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
نجرانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا میں کسی درخت کے کھجور کی ان کے پھلنے سے پہلے بیع سلم کروں؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: کیوں؟ کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کھجور کے ایک باغ کے پھلوں میں ان کے پھلنے سے پہلے بیع سلم کی، لیکن اس سال کھجور کے درخت میں پھل آیا ہی نہیں، تو خریدار نے کہا: یہ درخت میرے رہیں گے جب تک ان میں کھجور نہ پھلے، اور بیچنے والے نے کہا: میں نے تو صرف اسی سال کا کھجور تیرے ہاتھ بیچا تھا، چنانچہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں معاملہ لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے کہا: کیا اس نے تمہارے کھجور کے درختوں سے کچھ پھل لیے؟ وہ بولا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لیے حلال کرو گے، جو تم نے اس سے لیا ہے، اسے واپس کرو اور آئندہ کھجور کے درختوں میں بیع سلم اس وقت تک نہ کرو جب تک اس کے پھل استعمال کے لائق نہ ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 58 (3467)، (تحفة الأشراف: 8595)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 21 (49)، مسند احمد (2/25، 49، 51، 58، 144) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نجرانی مبہم راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3467)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 460

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.