الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
11. باب مِنْهُ
11. باب: لایعنی بات کے برے انجام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2317
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن نصر النيسابوري، وغير واحد، قالوا: حدثنا ابو مسهر، عن إسماعيل بن عبد الله بن سماعة، عن الاوزاعي، عن قرة، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه "، قال: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَمَاعَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی اور فضول باتوں کو چھوڑ دے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو ابوسلمہ کی روایت سے جسے وہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اور ابوہریرہ رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3976) (تحفة الأشراف: 15234) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو باتیں اس سے متعلق نہیں ہیں اور نہ ہی جن سے دینی یا دنیاوی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے ان کی ٹوہ میں نہ لگا رہے بلکہ ان سے دور رہے یہی اس کے اسلام کی خوبی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3976)

قال الشيخ زبير على زئي: (2317) إسناده ضعيف / جه 3976
قرة ضعيف (د 4840) ضعفه الجمهور و الزهري عنعن إن صح السند إليه
حدیث نمبر: 2318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن الزهري، عن علي بن حسين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه "، قال ابو عيسى: وهكذا روى غير واحد من اصحاب الزهري، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث مالك مرسلا، وهذا عندنا اصح من حديث ابي سلمة، عن ابي هريرة، وعلي بن حسين لم يدرك علي بن ابي طالب.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكَهُ مَا لَا يَعْنِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ مُرْسَلًا، وَهَذَا عِنْدَنَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ.
علی بن حسین (زین العابدین) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں کو چھوڑ دے جو اس سے غیر متعلق ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- زہری کے شاگردوں میں سے کئی لوگوں نے اسی طرح «عن الزهري عن علي بن حسين عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مالک کی حدیث کی طرح مرسلا روایت کی ہے،
۲- ہمارے نزدیک یہ حدیث ابوسلمہ کی ابوہریرہ سے مروی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۳- علی بن حسین (زین العابدین) کی ملاقات علی رضی الله عنہ سے ثابت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (19134) (صحیح) (علی بن حسین زین العابدین تابعی ہیں اس لیے یہ حدیث مرسل ہے، مگر سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: اصل حدیث ثابت ہے، اس کی بحث «زهد وكيع» رقم ۳۶۴ میں دیکھئیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2317)

قال الشيخ زبير على زئي: (2318) إسناده ضعيف
الزهري عنعن (تقدم: 440) والحديث مرسل

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.