الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
1. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شَجَرِ الْجَنَّةِ
1. باب: جنت کے درختوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2524
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عباس الدوري، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن فراس، عن عطية، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها، وقال: ذلك الظل الممدود " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث ابي سعيد.حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا، وَقَالَ: ذَلِكَ الظِّلُّ الْمَمْدُودُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مَنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے درخت ہیں کہ سوار ان کے سایہ میں سو برس تک چلتا رہے پھر بھی ان کا سایہ ختم نہ ہو گا، نیز آپ نے فرمایا: یہی «ظل الممدود» ہے (یعنی جس کا ذکر قرآن میں ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4221) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ويأتى من حديث أنس (3347)
حدیث نمبر: 2521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عباس الدوري، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، عن ابي مرحوم عبد الرحيم بن ميمون، عن سهل بن معاذ بن انس الجهني، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اعطى لله ومنع لله واحب لله وابغض لله وانكح لله فقد استكمل إيمانه " , قال ابو عيسى: هذا حديث منكر.حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ وَأَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَنْكَحَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ إِيمَانَهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
معاذ بن انس جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے دیا اور اللہ کی رضا کے لیے روکا اور جس نے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی، اور اللہ کی رضا کے لیے عداوت و دشمنی کی اور اللہ کی رضا کے لیے نکاح کیا تو یقیناً اس کا ایمان مکمل ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث منکر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11301)، وانظر مسند احمد (3/338، 440) (حسن) (امام ترمذی نے اسے منکر کہا ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 380)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (1 / 113)
حدیث نمبر: 3265
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن قزعة البصري، حدثنا سفيان بن حبيب، عن شعبة، عن ثوير، عن ابيه، عن الطفيل بن ابي بن كعب، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " والزمهم كلمة التقوى سورة الفتح آية 26، قال: لا إله إلا الله "، قال: هذا حديث غريب، لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث الحسن بن قزعة، قال: وسالت ابا زرعة عن هذا الحديث فلم يعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى سورة الفتح آية 26، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحَسَنِ بْنِ قَزَعَةَ، قَالَ: وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «وألزمهم كلمة التقوى» اللہ نے انہیں تقوے کی بات پر جمائے رکھا (الفتح: ۲۶)، کے متعلق فرمایا: اس سے مراد «لا إله إلا الله» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اسے ہم حسن بن قزعہ کے سوا کسی اور کو مرفوع روایت کرتے ہوئے نہیں جانتے،
۳- میں نے ابوزرعہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس سند کے سوا کسی اور سند سے اسے مرفوع نہیں جانا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 31) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.