الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
150. باب مَنْ أَجَازَ عَلَى جَرِيحٍ مُثْخَنٍ يُنَفَّلُ مِنْ سَلَبِهِ
150. باب: زخمی کافر کے قاتل کو اس کے سامان سے کچھ حصہ انعام میں ملے گا۔
Chapter: Whoever Finishes Off A Severly Wounded Person, He Is Granted Some Of His Spoils (Salab).
حدیث نمبر: 2722
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا هارون بن عباد الازدي، قال: حدثنا وكيع، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن ابي عبيدة، عن عبد الله بن مسعود، قال: نفلني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم بدر سيف ابي جهل كان قتله.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: نَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ سَيْفَ أَبِي جَهْلٍ كَانَ قَتَلَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بدر کے دن ابوجہل کی تلوار بطور نفل دی اور انہوں نے ہی اسے قتل کیا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9621)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/444) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)

وضاحت:
۱؎: چونکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہی نے ابوجہل کے سر کو اس کے جسم سے (جب اس میں جان باقی تھی) جدا کیا تھا اسی لئے اس کی تلوار آپ نے انہی کو دی، ورنہ اس کے قاتل اصلاً معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہما ہیں۔

Narrated Abdullah ibn Masud: At the battle of Badr the Messenger of Allah gave me Abu Jahl's sword, as I had killed him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2716


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو عبيدة عن أبيه: منقطع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
حدیث نمبر: 2718
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ يعني يوم حنين:" من قتل كافرا فله سلبه فقتل ابو طلحة يومئذ عشرين رجلا واخذ اسلابهم، ولقي ابو طلحة ام سليم ومعها خنجر فقال: يا ام سليم ما هذا معك؟ قالت: اردت والله إن دنا مني بعضهم ابعج به بطنه"، فاخبر بذلك ابو طلحة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: هذا حديث حسن، قال ابو داود: اردنا بهذا الخنجر وكان سلاح العجم يومئذ الخنجر.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ يَعْنِي يَوْمَ حُنَيْنٍ:" مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ، وَلَقِيَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَمَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا مَعَكِ؟ قَالَتْ: أَرَدْتُ وَاللَّهِ إِنْ دَنَا مِنِّي بَعْضُهُمْ أَبْعَجُ بِهِ بَطْنَهُ"، فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَرَدْنَا بِهَذَا الْخِنْجَرَ وَكَانَ سِلَاحَ الْعَجَمِ يَوْمَئِذٍ الْخِنْجَرُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن یعنی حنین کے دن فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس کے مال و اسباب اسی کے ہوں گے، چنانچہ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیس آدمیوں کو قتل کیا اور ان کے مال و اسباب لے لیے، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے ملے تو دیکھا ان کے ہاتھ میں ایک خنجر تھا انہوں نے پوچھا: ام سلیم! تمہارے ساتھ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے یہ قصد کیا تھا کہ اگر ان میں سے کوئی میرے نزدیک آیا تو اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی، تو اس کی خبر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، اس حدیث سے ہم نے سمجھا ہے کہ خنجر کا استعمال جائز ہے، ان دنوں اہل عجم کے ہتھیار خنجر ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 170)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 47 (1809)، مسند احمد (3/279،190)، سنن الدارمی/السیر 44 (2527) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “He who kills and infidel gets his spoil. ” Abu Talhah killed twenty men that day meaning the day of Hunain and got their spoils. Abu Talhah met Umm Sulaim who had a dagger with her. He asked “What is with you, Umm Sulaim”? She replied “I swear by Allaah, I intended that if anyone came near me I would pierce his belly with it. Abu Talhah informed the Messenger of Allah ﷺabout it. Abu Dawud said “This is good (hasan) tradition. " Abu Dawud said “By this was meant dagger. The weapon used by the Non – Arabs in those days was dagger. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2712


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1809)
مشكوة المصابيح (4002)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.