الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
103. بَابُ مَنْ أَرَادَ غَزْوَةً فَوَرَّى بِغَيْرِهَا، وَمَنْ أَحَبَّ الْخُرُوجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ:
103. باب: لڑائی کا مقام چھپانا (دوسرا مقام بیان کرنا) اور جمعرات کے دن سفر کرنا۔
(103) Chapter. Concealing the true destination of a Ghazwa by using an equivocation which indicates apparently that one is going to a different destination; and the preference of Thursday for journeys (by the Prophet (p.b.u.h)).
حدیث نمبر: 2950
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن ابيه رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" خرج يوم الخميس في غزوة تبوك، وكان يحب ان يخرج يوم الخميس".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے اور انہیں ان کے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے جمعرات کے دن نکلے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے دن سفر کرنا پسند فرماتے تھے۔

Narrated Ka`b bin Malik: The Prophet set out on Thursday for the Ghazwa of Tabuk and he used to prefer to set out (i.e. travel) on Thursdays.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 199

حدیث نمبر: 2757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب، ان عبد الله بن كعب، قال: سمعت كعب بن مالك رضي الله عنه، قلت: يا رسول الله، إن من توبتي ان انخلع من مالي صدقة إلى الله وإلى رسوله صلى الله عليه وسلم، قال:" امسك عليك بعض مالك فهو خير لك، قلت: فإني امسك سهمي الذي بخيبر".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ، قُلْتُ: فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری توبہ (غزوہ تبوک میں نہ جانے کی) قبول ہونے کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا مال اللہ اور اس کے رسول کے راستے میں دیدوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اپنے مال کا ایک حصہ اپنے پاس ہی باقی رکھو تو تمہارے حق میں یہ بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا کہ پھر میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں۔

Narrated Ka`b bin Malik: I said, "O Allah's Apostle! For the acceptance of my repentance I wish to give all my property in charity for Allah's sake through His Apostle ." He said, "It is better for you to keep some of the property for yourself." I said, "Then I will keep my share in Khaibar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 20


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.