الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
191. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ ذَبْحِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ فِي الْمَغَانِمِ:
191. باب: مال غنیمت کے اونٹ بکریوں کو تقسیم سے پہلے ذبح کرنا مکروہ ہے۔
(191) Chapter. What is hated regarding the slaughtering of the camels and sheep of the booty (before its distribution).
حدیث نمبر: 3075
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن جده رافع، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة فاصاب الناس جوع واصبنا إبلا وغنما، وكان النبي صلى الله عليه وسلم في اخريات الناس" فعجلوا فنصبوا القدور، فامر بالقدور فاكفئت ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعير فند منها بعير وفي القوم خيل يسير فطلبوه، فاعياهم، فاهوى إليه رجل بسهم، فحبسه الله، فقال: هذه البهائم لها اوابد كاوابد الوحش فما ند عليكم فاصنعوا به هكذا، فقال جدي: إنا نرجو او نخاف ان نلقى العدو غدا وليس معنا مدى افنذبح بالقصب، فقال: ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه فكل ليس السن والظفر وساحدثكم عن ذلك اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ وَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ" فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ وَفِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِير فَطَلَبُوهُ، فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: هَذِهِ الْبَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا، فَقَالَ جَدِّي: إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ، فَقَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح شکری نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسروق نے ‘ ان سے عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مقام ذوالحلیفہ میں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑاؤ کیا۔ لوگ بھوکے تھے۔ ادھر غنیمت میں ہمیں اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے حصے میں تھے۔ لوگوں نے (بھوک کے مارے) جلدی کی ہانڈیاں چڑھا دیں۔ بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان ہانڈیوں کو اوندھا دیا گیا پھر آپ نے غنیمت کی تقسیم شروع کی دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا اتفاق سے مال غنیمت کا ایک اونٹ بھاگ نکلا۔ لشکر میں گھوڑوں کی کمی تھی۔ لوگ اسے پکڑنے کے لیے دوڑے لیکن اونٹ نے سب کو تھکا دیا۔ آخر ایک صحابی (خود رافع رضی اللہ عنہ) نے اسے تیر مارا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اونٹ جہاں تھا وہیں رہ گیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان (پالتو) جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح بعض دفعہ وحشت ہو جاتی ہے۔ اس لیے اگر ان میں سے کوئی قابو میں نہ آئے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔ عبایہ کہتے ہیں کہ میرے دادا (رافع رضی اللہ عنہ) نے خدمت نبوی میں عرض کیا ‘ کہ ہمیں امید ہے یا (یہ کہا کہ) خوف ہے کہ کل کہیں ہماری دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے۔ ادھر ہمارے پاس چھری نہیں ہے۔ تو کیا ہم بانس کی کھپچیوں سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز خون بہا دے اور ذبح کرتے وقت اس پر اللہ تعالیٰ کا نام بھی لیا گیا ہو ‘ تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے۔ البتہ وہ چیز (جس سے ذبح کیا گیا ہو) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہئے۔ تمہارے سامنے میں اس کی وجہ بھی بیان کرتا ہوں دانت تو اس لیے نہیں کہ وہ ہڈی ہے اور ناخن اس لیے نہیں کہ وہ حبشیوں کی چھری ہیں۔

Narrated Abaya bin Rifaa: My grandfather, Rafi` said, "We were in the company of the Prophet at DhulHulaifa, and the people suffered from hunger. We got some camels and sheep (as booty) and the Prophet was still behind the people. They hurried and put the cooking pots on the fire. (When he came) he ordered that the cooking pots should be upset and then he distributed the booty (amongst the people) regarding ten sheep as equal to one camel then a camel fled and the people chased it till they got tired, as they had a few horses (for chasing it). So a man threw an arrow at it and caused it to stop (with Allah's Permission). On that the Prophet said, 'Some of these animals behave like wild beasts, so, if any animal flee from you, deal with it in the same way." My grandfather asked (the Prophet ), "We hope (or are afraid) that we may meet the enemy tomorrow and we have no knives. Can we slaughter our animals with canes?" Allah's Apostle replied, "If the instrument used for killing causes the animal to bleed profusely and if Allah's Name is mentioned on killing it, then eat its meat (i.e. it is lawful) but won't use a tooth or a nail and I am telling you the reason: A tooth is a bone (and slaughtering with a bone is forbidden ), and a nail is the slaughtering instrument of the Ethiopians."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 309

حدیث نمبر: 2488
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن الحكم الانصاري، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج، عن جده، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة، فاصاب الناس جوع، فاصابوا إبلا وغنما، قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم في اخريات القوم، فعجلوا، وذبحوا، ونصبوا القدور، فامر النبي صلى الله عليه وسلم بالقدور فاكفئت، ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعير، فند منها بعير، فطلبوه فاعياهم، وكان في القوم خيل يسيرة، فاهوى رجل منهم بسهم فحبسه الله، ثم قال: إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا". فقال جدي: إنا نرجو او نخاف العدو غدا، وليست معنا مدى، افنذبح بالقصب؟ قال: ما انهر الدم، وذكر اسم الله عليه فكلوه، ليس السن والظفر وساحدثكم عن ذلك، اما السن: فعظم، واما الظفر: فمدى الحبشة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَابُوا إِبِلًا وَغَنَمًا، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ، فَعَجِلُوا، وَذَبَحُوا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَأَهْوَى رَجُلٌ مِنْهُمْ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا". فَقَالَ جَدِّي: إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ الْعَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ قَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ: فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ: فَمُدَى الْحَبَشَةِ.
ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذوالحلیفہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ لوگوں کو بھوک لگی۔ ادھر (غنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے کے لوگوں میں تھے۔ لوگوں نے جلدی کی اور (تقسیم سے پہلے ہی) ذبح کر کے ہانڈیاں چڑھا دیں۔ لیکن بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ ہانڈیاں اوندھا دی گئیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ ایک اونٹ اس میں سے بھاگ گیا تو لوگ اسے پکڑنے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ قوم کے پاس گھوڑے کم تھے۔ ایک صحابی تیر لے کر اونٹ کی طرف جھپٹے۔ اللہ نے اس کو ٹھہرا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے۔ اس لیے ان جانوروں میں سے بھی اگر کوئی تمہیں عاجز کر دے تو اس کے ساتھ تم ایسا ہی معاملہ کیا کرو۔ پھر میرے دادا نے عرض کیا کہ کل دشمن کے حملہ کا خوف ہے، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں (تلواروں سے ذبح کریں تو ان کے خراب ہونے کا ڈر ہے جب کہ جنگ سامنے ہے) کیا ہم بانس کے کھپچی سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو چیز بھی خون بہا دے اور ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو، تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ سوائے دانت اور ناخن کے۔ اس کی وجہ میں تمہیں بتاتا ہوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔

Narrated 'Abaya bin Rafa'a bin Raft' bin Khadij: My grandfather said, "We were in the company of the Prophet at Dhul-Hulaifa. The people felt hungry and captured some camels and sheep (as booty). The Prophet was behind the people. They hurried and slaughtered the animals and put their meat in pots and started cooking it. (When the Prophet came) he ordered the pots to be upset and then he distributed the animals (of the booty), regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels fled and the people ran after it till they were exhausted. At that time there were few horses. A man threw an arrow at the camel, and Allah stopped the camel with it. The Prophet said, "Some of these animals are like wild animals, so if you lose control over one of these animals, treat it in this way (i.e. shoot it with an arrow)." Before distributing them among the soldiers my grandfather said, "We may meet the enemies in the future and have no knives; can we slaughter the animals with reeds?" The Prophet said, "Use whatever causes blood to flow, and eat the animals if the name of Allah has been mentioned on slaughtering them. Do not slaughter with teeth or fingernails and I will tell you why: It is because teeth are bones (i.e. cannot cut properly) and fingernails are the tools used by the Ethiopians (whom we should not imitate for they are infidels).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 668


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.