الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
26. بَابُ : ثَوَابِ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
26. باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں تیر اندازی کرنے والے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward Of The One Who Shoots An Arrow In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime
حدیث نمبر: 3148
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، عن الوليد، عن ابن جابر، عن ابي سلام الاسود، عن خالد بن يزيد، عن عقبة بن عامر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله عز وجل يدخل ثلاثة نفر الجنة بالسهم الواحد، صانعه يحتسب في صنعه الخير، والرامي به، ومنبله".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْأَسْوَدِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ، صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنَبِّلَهُ".
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعہ تین طرح کے لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (پہلا) تیر کا بنانے والا جس نے اچھی نیت سے تیر تیار کیا ہو، (دوسرا) تیر کا چلانے والا (تیسرا) تیر اٹھا اٹھا کر پکڑانے اور چلانے کے لیے دینے والا (تینوں ہی جنت میں جائیں گے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 24 (2513) مطولا، (تحفة الأشراف: 9922) (ضعیف) (اس کے راوی ”خالد بن زید یا یزید‘‘ لین الحدیث ہیں) ویأتي عند المؤلف في الخیل 8 برقم 3608حدیث کے بعض دوسرے الفاظ وطرق کے لیے دیکھئے: سنن ابی داود 2513)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3608
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن مجالد، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، قال: حدثني ابو سلام الدمشقي، عن خالد بن يزيد الجهني، قال: كان عقبة بن عامر يمر بي، فيقول: يا خالد، اخرج بنا نرمي، فلما كان ذات يوم ابطات عنه، فقال: يا خالد، تعال اخبرك بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاتيته فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يدخل بالسهم الواحد ثلاثة نفر الجنة صانعه، يحتسب في صنعه الخير والرامي به ومنبله، وارموا واركبوا، وان ترموا احب إلي من ان تركبوا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وليس اللهو إلا في ثلاثة: تاديب الرجل فرسه، وملاعبته امراته، ورميه بقوسه ونبله، ومن ترك الرمي بعد ما علمه رغبة عنه، فإنها نعمة كفرها او قال كفر بها".
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: كَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَمُرُّ بِي، فَيَقُولُ: يَا خَالِدُ، اخْرُجْ بِنَا نَرْمِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا خَالِدُ، تَعَالَ أُخْبِرْكَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ، يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ، وَارْمُوا وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَلَيْسَ اللَّهْوُ إِلَّا فِي ثَلَاثَةٍ: تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتِهِ امْرَأَتَهُ، وَرَمْيِهِ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ كَفَرَهَا أَوْ قَالَ كَفَرَ بِهَا".
خالد بن یزید جہنی کہتے ہیں کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہمارے قریب سے گزرا کرتے تھے، کہتے تھے: اے خالد! ہمارے ساتھ آؤ، چل کر تیر اندازی کرتے ہیں، پھر ایک دن ایسا ہوا کہ میں سستی سے ان کے ساتھ نکلنے میں دیر کر دی تو انہوں نے آواز لگائی: خالد! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائی ہوئی ایک بات بتاتا ہوں، چنانچہ میں ان کے پاس گیا۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا: (ایک) بھلائی حاصل کرنے کے ارادہ سے تیر بنانے والا، (دوسرا) تیر چلانے والا، (تیسرا) تیر پکڑنے والا، اٹھا اٹھا کر دینے والا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تیر اندازی کرو، گھوڑ سواری کرو اور تمہاری تیر اندازی مجھے تمہاری گھوڑ سواری سے زیادہ محبوب ہے۔ (مباح و مندوب) لہو و لذت یابی، تفریح و مزہ تو صرف تین چیزوں میں ہے: (ایک) اپنے گھوڑے کو میدان میں کار آمد بنانے کے لیے سدھانے میں، (دوسرے) اپنی بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، کھیل کود میں اور (تیسرے) اپنی کمان و تیر سے تیر اندازی کرنے میں اور جو شخص تیر اندازی جاننے (و سیکھنے) کے بعد اس سے نفرت و بیزاری کے باعث اسے چھوڑ دے تو اس نے ایک نعمت کی (جو اسے حاصل تھی) ناشکری (و ناقدری) کی۔ راوی کو شبہ ہو گیا ہے کہ آپ نے اس موقع پر «کفرہا» کہا یا «کفر بہا» کہا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3148 (ضعیف) (لکن فقرة ’’اللہوة‘‘ ثابت فی حدیث آخر بنحوہ)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.