الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
37. باب وَمِنْ سُورَةِ يس
37. باب: سورۃ یس سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: دخلت المسجد حين غابت الشمس والنبي صلى الله عليه وسلم جالس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتدري يا ابا ذر اين تذهب هذه؟ " قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب فتستاذن في السجود فيؤذن لها، وكانها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها، قال: ثم قرا " وذلك مستقر لها "، قال: وذلك في قراءة عبد الله. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَدْرِي يَا أَبَا ذَرٍّ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ " قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا، وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا اطْلَعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ " وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا "، قَالَ: وَذَلِكَ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سورج ڈوبنے کے وقت داخل ہوا، آپ وہاں تشریف فرما تھے۔ آپ نے فرمایا: ابوذر! کیا تم جانتے ہو یہ (سورج) کہاں جاتا ہے؟، ابوذر کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم، آپ نے فرمایا: وہ جا کر سجدہ کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت دے دی جاتی ہے تو ان اس سے کہا جاتا ہے وہیں سے نکلو جہاں سے آئے ہو۔ پھر وہ (قیامت کے قریب) اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکلے گا۔ ابوذر کہتے ہیں: پھر آپ نے «وذلك مستقر لها» یہی اس کے ٹھہرنے کی جگہ ہے پڑھا۔ راوی کہتے ہیں: یہی عبداللہ بن مسعود کی قرأت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2186 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مشہور قراءت ہے «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» (یس: ۳۸)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر (2295)
حدیث نمبر: 2186
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: دخلت المسجد حين غابت الشمس والنبي صلى الله عليه وسلم جالس، فقال: يا ابا ذر، " اتدري اين تذهب هذه؟ " قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب تستاذن في السجود، فيؤذن لها وكانها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها، قال: ثم قرا 0 وذلك مستقر لها 0 "، قال: وذلك قراءة عبد الله بن مسعود، قال ابو عيسى: وفي الباب عن صفوان بن عسال، وحذيفة بن اسيد، وانس، وابي موسى، وهذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، " أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ " قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ، فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا اطْلُعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ 0 وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0 "، قَالَ: وَذَلِكَ قِرَاءَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سورج ڈوبنے کے بعد میں مسجد میں داخل ہوا، اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابوذر! جانتے ہو سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ سجدے کی اجازت لینے جاتا ہے، اسے اجازت مل جاتی ہے لیکن ایک وقت اس سے کہا جائے گا: اسی جگہ سے نکلو جہاں سے آئے ہو، لہٰذا وہ پچھم سے نکلے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «وذلك مستقر لها» یہ اس کا ٹھکانا ہے، راوی کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی قرأت یہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں صفوان بن عسال، حذیفہ، اسید، انس اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 4 (3199)، والتوحید 22 (7424)، صحیح مسلم/الإیمان 72 (159)، ویأتي في تفسیر یسین برقم: 3227) (تحفة الأشراف: 11993) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.