الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
59. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحَشْرِ
59. باب: سورۃ الحشر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3303
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا حفص بن غياث، حدثنا حبيب بن ابي عمرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قول الله عز وجل: ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها سورة الحشر آية 5، قال: اللينة: النخلة وليخزي الفاسقين سورة الحشر آية 5، قال: استنزلوهم من حصونهم، قال: وامروا بقطع النخل، فحك في صدورهم، فقال المسلمون: قد قطعنا بعضا وتركنا بعضا، فلنسالن رسول الله صلى الله عليه وسلم هل لنا فيما قطعنا من اجر، وهل علينا فيما تركنا من وزر؟ فانزل الله تعالى: ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها سورة الحشر آية 5 الآية ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ: مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا سورة الحشر آية 5، قَالَ: اللِّينَةُ: النَّخْلَةُ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سورة الحشر آية 5، قَالَ: اسْتَنْزَلُوهُمْ مِنْ حُصُونِهِمْ، قَالَ: وَأُمِرُوا بِقَطْعِ النَّخْلِ، فَحَكَّ فِي صُدُورِهِمْ، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ: قَدْ قَطَعْنَا بَعْضًا وَتَرَكْنَا بَعْضًا، فَلَنَسْأَلَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَنَا فِيمَا قَطَعْنَا مِنْ أَجْرٍ، وَهَلْ عَلَيْنَا فِيمَا تَرَكْنَا مِنْ وِزْرٍ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا سورة الحشر آية 5 الْآيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة على أصولها» کی تفسیر میں فرماتے ہیں: «لينة» سے مراد کھجور کے درخت ہیں اور «وليخزي الفاسقين» (تاکہ اللہ فاسقوں کو ذلیل کرے) کے بارے میں کہتے ہیں: ان کی ذلت یہی ہے کہ مسلمانوں نے انہیں ان کے قلعوں سے نکال بھگایا اور (مسلمانوں کو یہود کے) کھجور کے درخت کاٹ ڈالنے کا حکم دیا گیا، تو ان کے دلوں میں یہ بات کھٹکی، مسلمانوں نے کہا: ہم نے بعض درخت کاٹ ڈالے اور بعض چھوڑ دیئے ہیں تو اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں گے کہ ہم نے جو درخت کاٹے ہیں کیا ہمیں ان کا کچھ اجر و ثواب ملے گا، اور جو درخت ہم نے نہیں کاٹے ہیں کیا ہمیں اس کا کچھ عذاب ہو گا؟ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی، «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة على أصولها» تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا، یہ سب اللہ تعالیٰ کے فرمان سے تھا اور اس لیے بھی تھا کہ اللہ فاسقوں کو رسوا کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 5488) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن فضيل بن غزوان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، ان رجلا من الانصار بات به ضيف فلم يكن عنده إلا قوته وقوت صبيانه، فقال لامراته: نومي الصبية، واطفئي السراج، وقربي للضيف ما عندك، فنزلت هذه الآية: ويؤثرون على انفسهم ولو كان بهم خصاصة سورة الحشر آية 9 ". هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ بَاتَ بِهِ ضَيْفٌ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا قُوتُهُ وَقُوتُ صِبْيَانِهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: نَوِّمِي الصِّبْيَةَ، وَأَطْفِئِي السِّرَاجَ، وَقَرِّبِي لِلضَّيْفِ مَا عِنْدَكِ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ: وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ سورة الحشر آية 9 ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کے پاس رات میں ایک مہمان آیا، اس انصاری کے پاس (اس وقت) صرف اس کے اور اس کے بچوں بھر کا ہی کھانا تھا، اس نے اپنی بیوی سے کہا (ایسا کرو) بچوں کو (کسی طرح) سلا دو اور (کھانا کھلانے چلو تو) چراغ بجھا دو، اور جو کچھ تمہارے پاس ہو وہ مہمان کے قریب رکھ دو، اس پر آیت «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة» یہ خود محتاج و ضرورت مند ہوتے ہوئے بھی اپنے پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں (الحشر: ۹)، نازل ہوئی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 10 (3797)، وتفسیر سورة الحشر 6 (4889)، صحیح مسلم/الأشربة 32 (2054) (تحفة الأشراف: 13419) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ انصاری شخص ابوطلحہ رضی الله عنہ تھے، جیسا کہ صحیح مسلم میں صراحت ہے، اس واقعہ میں یہ بھی ہے کہ دونوں میاں بیوی اندھیرے میں برتن اپنے سامنے رکھ کر خود بھی کھانے کا مظاہرہ کر رہے تھے تاکہ مہمان کو یہ اندازہ ہو کہ وہ بھی کھا رہے ہیں، چراغ بجھا دینے کی یہی حکمت تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.