الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
52. بَابُ : لَبَنِ الْفَحْلِ
52. باب: عورت کے دودھ پلانے سے اس کے شوہر سے بھی رشتہ قائم ہوتا ہے۔
Chapter: The Breast Milk Belongs To The Husband
حدیث نمبر: 3317
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثني ابي، عن ايوب، عن وهب بن كيسان، عن عروة، عن عائشة، ان اخا ابي القعيس استاذن على عائشة بعد آية الحجاب، فابت ان تاذن له، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ائذني له، فإنه عمك"، فقلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، فقال:" إنه عمك فليلج عليك".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ بَعْدَ آيَةِ الْحِجَابِ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ"، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ پردہ کی آیت کے نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: انہیں اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ تمہارے چچا ہیں وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17348) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن عروة، ان عائشة , قالت: جاء عمي ابو الجعد من الرضاعة فرددته، قال: وقال هشام: هو ابو القعيس: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذني له".
أَخْبَرَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي أَبُو الْجَعْدِ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَرَدَدْتُهُ، قَالَ: وَقَالَ هِشَامٌ: هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنِي لَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا ابوالجعد میرے پاس آئے، تو میں نے انہیں واپس لوٹا دیا (ہشام کہتے ہیں کہ وہ ابوالقعیس تھے)، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں (گھر میں) آنے کی اجازت دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 2 (1445)، (تحفة الأشراف: 16375)، مسند احمد (6/201) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هارون بن عبد الله , انبانا معن، قال: حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، قالت: كان افلح اخو ابي القعيس يستاذن علي وهو عمي من الرضاعة، فابيت ان آذن له حتى جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال:" ائذني له، فإنه عمك" , قالت عائشة: وذلك بعد ان نزل الحجاب.
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , أَنْبَأَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ وَهُوَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابوالقعیس کے بھائی افلح جو میرے رضاعی چچا ہوتے تھے میرے پاس آنے کی اجازت مانگ رہے تھے تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انہیں اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: یہ واقعہ پردہ کی آیت کے نزول کے بعد کا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 22 (5103)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، (تحفة الأشراف: 16597)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (3)، مسند احمد (6/177) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3319
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الجبار بن العلاء، عن سفيان، عن الزهري، وهشام بن عروة , عن عروة، عن عائشة، قالت: استاذن علي عمي افلح بعدما نزل الحجاب، فلم آذن له، فاتاني النبي صلى الله عليه وسلم، فسالته، فقال:" ائذني له، فإنه عمك" , قلت: يا رسول الله , إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، قال:" ائذني له تربت يمينك فإنه عمك".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ عَمِّي أَفْلَحُ بَعْدَمَا نَزَلَ الْحِجَابُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ:" ائْذَنِي لَهُ تَرِبَتْ يَمِينُكِ فَإِنَّهُ عَمُّكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے چچا افلح نے پردہ کی آیت کے اترنے کے بعد میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، تو میں نے انہیں اجازت نہیں دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے آپ سے اس بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا: انہیں اجازت دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں، میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں پلایا ہے (وہ میرے محرم کیسے ہو گئے)، آپ نے فرمایا: تم انہیں (اندر) آنے کی اجازت دو، تمہارے ہاتھ میں مٹی لگے (تمہیں نہیں معلوم؟) وہ تمہارے چچا ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، سنن ابن ماجہ/النکاح 38 (1948)، (تحفة الأشراف: 16443، 16926) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3320
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا ابو الاسود , وإسحاق بن بكر، قالا: حدثنا بكر بن مضر، عن جعفر بن ربيعة، عن عراك بن مالك، عن عروة، عن عائشة، قالت: جاء افلح اخو ابي القعيس، يستاذن، فقلت: لا آذن له حتى استاذن نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلما جاء نبي الله صلى الله عليه وسلم، قلت له: جاء افلح اخو ابي القعيس يستاذن، فابيت ان آذن له، فقال:" ائذني له، فإنه عمك" قلت: إنما ارضعتني امراة ابي القعيس ولم يرضعني الرجل، قال:" ائذني له، فإنه عمك".
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ , وَإِسْحَاق بْنُ بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ، يَسْتَأْذِنُ، فَقُلْتُ: لَا آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لَهُ: جَاءَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ" قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابوالقعیس کے بھائی افلح (میرے پاس گھر میں آنے کی) اجازت مانگنے آئے، میں نے کہا: میں جب تک خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں انہیں اجازت نہ دوں گی، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے بتایا کہ ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے تھے اور اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، تو میں نے انہیں اجازت نہیں دی، آپ نے فرمایا: (نہیں) انہیں اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں، میں نے کہا: مجھے تو ابوالقعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: (بھلے سے مرد نے نہیں پلایا ہے) تم انہیں آنے دو، وہ تمہارے چچا ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3302 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.