الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
40. باب فِي الرَّجُلِ يُفْلِسُ فَيَجِدُ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَهُ
40. باب: آدمی مفلس (دیوالیہ) کے پاس اپنا سامان بعینہ پائے تو اس کا زیادہ حقدار وہی ہو گا۔
Chapter: If A Man Becomes Bankrupt And Another Man Finds His Exact Goods With Him.
حدیث نمبر: 3519
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك. ح وحدثنا النفيلي، حدثنا زهير المعنى، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما رجل افلس فادرك الرجل متاعه بعينه فهو احق به من غيره".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَأَدْرَكَ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی مفلس ہو جائے، پھر کوئی آدمی اپنا مال اس کے پاس ہو بہو پائے تو وہ (دوسرے قرض خواہوں کے مقابل میں) اسے واپس لے لینے کا زیادہ مستحق ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستقراض 14 (2402)، صحیح مسلم/المساقاة 5 (1559)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1262)، سنن النسائی/البیوع 93 (4680)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 26 (4358)، (تحفة الأشراف: 14861)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 42 (88)، مسند احمد (2/228، 47، 49، 258، 410، 468، 474، 508)، دی/ البیوع 51 (2632) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث کی روشنی میں علماء نے کچھ شرائط کے ساتھ ایسے شخص کو اپنے سامان کا زیادہ حقدار ٹھہرایا ہے جو یہ سامان کسی ایسے شخص کے پاس بعینہٖ پائے جس کا دیوالیہ ہو گیا ہو، وہ شرائط یہ ہیں: (الف) سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو، (ب) یا پا جانے والا سامان اس کے قرض کی ادائیگی کے لئے کافی نہ ہو، (ج) سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی نہ لیا گیا ہو، (د) کوئی ایسی رکاوٹ حائل نہ ہو جس سے وہ سامان لوٹایا ہی نہ جا سکے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone becomes insolvent and the man (i. e. creditor) finds his very property with him, he is more entitled to it than anyone else.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3512


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2402) صحيح مسلم (1559)
حدیث نمبر: 3520
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما رجل باع متاعا فافلس الذي ابتاعه ولم يقبض الذي باعه من ثمنه شيئا فوجد متاعه بعينه فهو احق به، وإن مات المشتري فصاحب المتاع اسوة الغرماء".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَتَاعًا فَأَفْلَسَ الَّذِي ابْتَاعَهُ وَلَمْ يَقْبِضْ الَّذِي بَاعَهُ مِنْ ثَمَنِهِ شَيْئًا فَوَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، وَإِنْ مَاتَ الْمُشْتَرِي فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ".
ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنا سامان بیچا اور خریدار مفلس ہو گیا، اور بیچنے والے نے اپنے مال کی کوئی قیمت نہ پائی ہو، اور اس کا سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو تو وہ اپنا سامان واپس لے لینے کا زیادہ حقدار ہے، اور اگر خریدار مر گیا ہو تو سامان والا دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14861) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت مرسل ہے، پچھلی سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)

Narrated Abu Bakr ibn Abdur Rahman ibn al-Harith ibn Hisham: The Prophet ﷺ said: If a man sells (his) property and the man who buys it becomes insolvent, and the seller does not receive the price of the property he had sold, but finds his very property with him (i. e. the buyer), he is more entitled to it (than others). If the buyer dies, then the owner of the property is equal to the creditors.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3513


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3519)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.