الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
15. باب
15. باب: فضائل ابوبکر رضی الله عنہ پر ایک اور باب
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3660
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن الحسن، حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك بن انس , عن ابي النضر , عن عبيد بن حنين , عن ابي سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس على المنبر قال: " إن عبدا خيره الله بين ان يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء وبين ما عنده , فاختار ما عنده " , فقال ابو بكر: فديناك يا رسول الله بآبائنا وامهاتنا , قال: فعجبنا , فقال الناس: انظروا إلى هذا الشيخ يخبر رسول الله عن عبد خيره الله بين ان يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء وبين ما عند الله , وهو يقول: فديناك بآبائنا وامهاتنا , قال: فكان رسول الله هو المخير وكان ابو بكر هو اعلمنا به , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن من امن الناس علي في صحبته وماله ابو بكر , ولو كنت متخذا خليلا لاتخذت ابا بكر خليلا , ولكن اخوة الإسلام لا تبقين في المسجد خوخة إلا خوخة ابي بكر ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِي النَّضْرِ , عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ: " إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ , فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ " , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَدَيْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا , قَالَ: فَعَجِبْنَا , فَقَالَ النَّاسُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَ اللَّهِ , وَهُوَ يَقُولُ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا , قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ هُوَ الْمُخَيَّرُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ , وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا , وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَكْرٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر بیٹھ کر فرمایا: ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ وہ دنیا کی رنگینی کو پسند کرے یا ان چیزوں کو جو اللہ کے پاس ہیں، تو اس نے ان چیزوں کو اختیار کیا جو اللہ کے پاس ہیں، اسے سنا تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اپنے باپ دادا اور اپنی ماؤں کو آپ پر قربان کیا ۱؎ ہمیں تعجب ہوا، لوگوں نے کہا: اس بوڑھے کو دیکھو! اللہ کے رسول ایک ایسے بندے کے بارے میں خبر دے رہے ہیں جسے اللہ نے یہ اختیار دیا کہ وہ یا تو دنیا کی رنگینی کو اپنا لے یا اللہ کے پاس جو کچھ ہے اسے اپنا لے، اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اپنے آباء و اجداد اور ماؤں کو آپ پر قربان کیا، جس بندے کو اللہ نے اختیار دیا وہ خود اللہ کے رسول تھے، اور ابوبکر رضی الله عنہ اسے ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے، ابوبکر رضی الله عنہ کی بات سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑھ کر میرا حق صحبت ادا کرنے والے اور سب سے زیادہ میرے اوپر اپنا مال خرچ کرنے والے ابوبکر ہیں، اگر میں کسی کو خلیل (گہرا دوست) بناتا، تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کی اخوت ہی کافی ہے اور مسجد میں (یعنی مسجد کی طرف) کوئی کھڑکی باقی نہ رہے سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 80 (466)، وفضائل الصحابة 3 (3654)، ومناقب الأنصار 45 (3904)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2382) (تحفة الأشراف: 4145) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ہمارے ماں باپ کی عمریں آپ کو مل جائیں تاکہ آپ کا سایہ ہم پر تادیر اور مزید قائم رہے۔
۲؎: یہ ابوبکر رضی الله عنہ کی تمام صحابہ پر فضیلت کی دلیل ہے۔ مسجد نبوی میں یہ دروازہ آج بھی موجود ہے، محراب کی دائیں جانب پہلا دروازہ باب السلام ہے اور اور دوسرا خوخۃ ابی بکر رضی الله عنہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3659
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن ابن ابي المعلى، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب يوما , فقال: " إن رجلا خيره ربه بين ان يعيش في الدنيا ما شاء ان يعيش , وياكل في الدنيا ما شاء ان ياكل , وبين لقاء ربه فاختار لقاء ربه "، قال: فبكى ابو بكر، فقال اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: الا تعجبون من هذا الشيخ، إذ ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا صالحا خيره ربه بين الدنيا وبين لقاء ربه , فاختار لقاء ربه قال: فكان ابو بكر اعلمهم بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر: بل نفديك بآبائنا واموالنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من الناس احد امن إلينا في صحبته وذات يده من ابن ابي قحافة، ولو كنت متخذا خليلا لاتخذت ابن ابي قحافة خليلا، ولكن ود وإخاء إيمان، ود وإخاء إيمان مرتين او ثلاثا , وإن صاحبكم خليل الله ". وفي الباب، عن ابي سعيد، وهذا حديث حسن غريب وقد روي هذا الحديث عن ابي عوانة، عن عبد الملك بن عمير بإسناد غير هذا، ومعنى قوله: امن إلينا يعني امن علينا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُعَلَّى، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا , فَقَالَ: " إِنَّ رَجُلًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ أَنْ يَعِيشَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَعِيشَ , وَيَأْكُلَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَأْكُلَ , وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ "، قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا الشَّيْخِ، إِذْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ , فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ قَالَ: فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَهُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وَأَمْوَالِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ إِلَيْنَا فِي صُحْبَتِهِ وَذَاتِ يَدِهِ مِنَ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا، وَلَكِنْ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ، وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ ". وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: أَمَنَّ إِلَيْنَا يَعْنِي أَمَنَّ عَلَيْنَا.
ابومعلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ دیا تو فرمایا: ایک شخص کو اس کے رب نے اختیار دیا کہ وہ دینا میں جتنا رہنا چاہے رہے اور جتنا کھانا چاہے کھا لے یا اپنے رب سے ملنے کو (ترجیح دے) تو اس نے اپنے رب سے ملنے کو پسند کیا، وہ کہتے ہیں: یہ سن کر ابوبکر رضی الله عنہ رو پڑے، تو صحابہ نے کہا: کیا تمہیں اس بوڑھے کے رونے پر تعجب نہیں ہوتا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیک بندے کا ذکر کیا کہ اس کے رب نے دو باتوں میں سے ایک کا اسے اختیار دیا کہ وہ دنیا میں رہے یا اپنے رب سے ملے، تو اس نے اپنے رب سے ملاقات کو پسند کیا۔ ابوبکر رضی الله عنہ ان میں سب سے زیادہ ان باتوں کو جاننے والے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن کر) ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: بلکہ ہم اپنے باپ دادا، اپنے مال سب کو آپ پر قربان کر دیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی ایسا نہیں جو ابن ابی قحافہ سے بڑھ کر میرا حق صحبت ادا کرنے والا ہو اور میرے اوپر اپنا مال خرچ کرنے والا ہو، اگر میں کسی کو خلیل (گہرا دوست) بناتا تو ابن ابی قحافہ کو دوست بناتا، لیکن (ہمارے اور ان کے درمیان) ایمان کی دوستی موجود ہے۔ یہ کلمہ آپ نے دو یا تین بار فرمایا، پھر فرمایا: تمہارا یہ ساتھی (یعنی خود) اللہ کا خلیل (دوست) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت آئی ہے اور یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث ابو عوانہ کے واسطہ سے عبدالملک بن عمیر سے ایک دوسری سند سے بھی آئی ہے، اور «أمن إلينا» میں «إلى»، «على» کے معنی میں ہے، یعنی مجھ پر سب سے زیادہ احسان کرنے والا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12176) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابن ابی المعلی انصاری کے بارے میں حافظ ابن حجر کہتے ہیں: لا يعرف یعنی غیر معروف اور مجہول راوی ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے، امام ترمذی نے اس کی تحسین ابو سعید خدری کی حدیث کی وجہ سے کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3659) إسناده ضعيف
عبد الملك بن عمير عنعن (وهو مدلس انظر طبقات المدلسين 3/84) وشيخه ”لم يسم ولا يعرف“ (تق:8488)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.