الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
35. باب مَنَاقِبِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضى الله عنه
35. باب: عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3799
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا القاسم بن دينار الكوفي، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عبد العزيز بن سياه كوفي، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عطاء بن يسار، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما خير عمار بين امرين إلا اختار ارشدهما ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عبد العزيز بن سياه وهو شيخ كوفي، وقد روى عنه الناس له ابن يقال له: يزيد بن عبد العزيز ثقة , روى عنه يحيى بن آدم.حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ كُوفِيٌّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا خُيِّرَ عَمَّارٌ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَرْشَدَهُمَا ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ وَهُوَ شَيْخٌ كُوفِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ النَّاسُ لَهُ ابْنٌ يُقَالُ لَهُ: يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثِقَةٌ , رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ آدَمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبدالعزیز بن سیاہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور یہ ایک کوفی شیخ ہیں اور ان سے لوگوں نے روایت کی ہے، ان کا ایک لڑکا تھا جسے یزید بن عبدالعزیز کہا جاتا تھا، ان سے یحییٰ بن آدم نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (148) (تحفة الأشراف: 17396) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بات عمار رضی الله عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے، اور اللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)

قال الشيخ زبير على زئي: (3799) ضعيف/ جه 148
حبيب عنعن (تقدم: 241)
حدیث نمبر: 3662
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي وهو ابن حراش، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقتدوا باللذين من بعدي ابي بكر وعمر ". وفي الباب، عن ابن مسعود.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ وَهُوَ ابْنُ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ". وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود سے بھی روایت ہے،
۳- سفیان ثوری نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک بن عمیر نے ربعی کے آزاد کردہ غلام کے واسطہ سے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (97) (تحفة الأشراف: 3317) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (97)
حدیث نمبر: 3663
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، حدثنا وكيع، عن سالم ابي العلاء المرادي، عن عمرو بن هرم، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " إني لا ادري ما بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي " , واشار إلى ابي بكر , وعمر.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْعَلَاءِ الْمُرَادِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنِّي لَا أَدْرِي مَا بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي " , وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کب تک رہوں گا، لہٰذا تم لوگ ان دونوں کی پیروی کرو جو میرے بعد ہوں گے اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی جانب اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3662)
حدیث نمبر: 3805
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسماعيل بن يحيى بن سلمة بن كهيل، حدثني ابي، عن ابيه، عن سلمة بن كهيل، عن ابي الزعراء، عن ابن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقتدوا باللذين من بعدي من اصحابي ابي بكر وعمر، واهتدوا بهدي عمار، وتمسكوا بعهد ابن مسعود ". قال: هذا حسن غريب هذا الوجه من حديث ابن مسعود، لا نعرفه إلا من حديث يحيى بن سلمة بن كهيل، ويحيى بن سلمة يضعف في الحديث، وابو الزعراء اسمه: عبد الله بن هانئ، وابو الزعراء الذي روى عنه شعبة , والثوري , وابن عيينة اسمه: عمرو بن عمرو وهو ابن اخي ابي الاحوص صاحب عبد الله بن مسعود.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ يَحْيَى بْنِ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي الزَّعْرَاءِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي مِنْ أَصْحَابِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَاهْتَدُوا بِهَدْيِ عَمَّارٍ، وَتَمَسَّكُوا بِعَهْدِ ابْنِ مَسْعُودٍ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، وَيَحْيَى بْنُ سَلَمَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَأَبُو الزَّعْرَاءِ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَانِئٍ، وَأَبُو الزَّعْرَاءِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ , وَالثَّوْرِيُّ , وَابْنُ عُيَيْنَةَ اسْمُهُ: عَمْرُو بْنُ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَخِي أَبِي الْأَحْوَصِ صَاحِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان دونوں کی پیروی کرو جو میرے اصحاب میں سے میرے بعد ہوں گے یعنی ابوبکر و عمر کی، اور عمار کی روش پر چلو، اور ابن مسعود کے عہد (وصیت) کو مضبوطی سے تھامے رہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف یحییٰ بن سلمہ بن کہیل کی روایت سے جانتے ہیں، اور یحییٰ بن سلمہ حدیث میں ضعیف ہیں،
۳- ابوالزعراء کا نام عبداللہ بن ہانی ٔ ہے، اور وہ ابوالزعراء جن سے شعبہ، ثوری اور ابن عیینہ نے روایت کی ہے ان کا نام عمرو بن عمرو ہے، اور وہ عبداللہ بن مسعود کے شاگرد ابوالاحوص کے بھتیجے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9352) (صحیح) (الصحیحہ 1233، وتراجع الالبانی 377)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کے اول و آخر ٹکڑے میں خلافت صدیقی و فاروقی کی طرف اشارہ ہے، ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی اقتداء سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بالترتیب ان دونوں کی خلافت ہے، اور ابن مسعود رضی الله عنہ کی وصیت سے مراد بھی یہی ہے کہ انہوں نے ابوبکر رضی الله عنہ کی خلافت کی تائید کی تھی، یہی مراد ہے، ان کی وصیت مضبوطی سے تھامنے سے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (97)، وانظر الحديث (4069)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.