الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
58. بَابُ السَّرِيَّةِ الَّتِي قِبَلَ نَجْدٍ:
58. باب: نجد کی طرف جو لشکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روانہ کیا تھا (اس کا بیان)۔
(58) Chapter. The Sariya (i.e., an army unit sent by the Prophet ) which was sent towards Najd.
حدیث نمبر: 4338
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية قبل نجد فكنت فيها، فبلغت سهامنا اثني عشر بعيرا ونفلنا بعيرا بعيرا، فرجعنا بثلاثة عشر بعيرا".حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ فَكُنْتُ فِيهَا، فَبَلَغَتْ سِهَامُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا، فَرَجَعْنَا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ بَعِيرًا".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تھا، میں بھی اس میں شریک تھا۔ اس میں ہمارا حصہ (مال غنیمت میں) بارہ بارہ اونٹ پڑے اور ایک ایک اونٹ ہمیں اور فالتو دیا گیا۔ اس طرح ہم تیرہ تیرہ اونٹ ساتھ لے کر واپس آئے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet sent a Sariya towards Najd and I was in it, and our share from the booty amounted to twelve camels each, and we were given an additional camel each. So we returned with thirteen camels each.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 627

حدیث نمبر: 3134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعث سرية فيها عبد الله بن عمر قبل نجد فغنموا إبلا كثيرا فكانت سهامهم اثني عشر بعيرا، او احد عشر بعيرا، ونفلوا بعيرا بعيرا".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَعَثَ سَرِيَّةً فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرًا فَكَانَتْ سِهَامُهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی لشکر کے ساتھ تھے۔ غنیمت کے طور پر اونٹوں کی ایک بڑی تعداد اس لشکر کو ملی۔ اس لیے اس کے ہر سپاہی کو حصہ میں بھی بارہ بارہ گیارہ گیارہ اونٹ ملے تھے اور ایک ایک اونٹ اور انعام میں ملا۔

Narrated Nafi` from Ibn `Umar: Allah's Apostle sent a Sariya towards Najd, and `Abdullah bin `Umar was in the Sariya. They gained a great number of camels as war booty. The share of each one of them was twelve or eleven camels, and they were given an extra camel each.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 362

حدیث نمبر: 4135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل , قال: حدثني اخي , عن سليمان , عن محمد بن ابي عتيق , عن ابن شهاب , عن سنان بن ابي سنان الدؤلي , عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , اخبره: انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد , فلما قفل رسول الله صلى الله عليه وسلم قفل معه , فادركتهم القائلة في واد كثير العضاه , فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وتفرق الناس في العضاه يستظلون بالشجر , ونزل رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت سمرة فعلق بها سيفه , قال جابر: فنمنا نومة , ثم إذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعونا فجئناه , فإذا عنده اعرابي جالس , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا اخترط سيفي وانا نائم , فاستيقظت وهو في يده صلتا , فقال لي: من يمنعك مني؟ قلت: الله" , فها هو ذا جالس ثم لم يعاقبه رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي , عَنْ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ , فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ , فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ , فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ , وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ , قَالَ جَابِرٌ: فَنِمْنَا نَوْمَةً , ثُمَّ إِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا فَجِئْنَاهُ , فَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ جَالِسٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ , فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا , فَقَالَ لِي: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قُلْتُ: اللَّهُ" , فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے محمد بن ابی عتیق نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سنان بن ابی سنان دولی نے ‘ انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اطراف نجد میں غزوہ کے لیے گئے تھے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو وہ بھی واپس ہوئے۔ قیلولہ کا وقت ایک وادی میں آیا ‘ جہاں ببول کے درخت بہت تھے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں اتر گئے اور صحابہ رضی اللہ عنہم درختوں کے سائے کے لیے پوری وادی میں پھیل گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک ببول کے درخت کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار اس درخت پر لٹکا دی۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابھی تھوڑی دیر ہمیں سوئے ہوئے ہوئی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پکارا۔ ہم جب خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ کے پاس ایک بدوی بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے میری تلوار (مجھ ہی پر) کھینچ لی تھی ‘ میں اس وقت سویا ہوا تھا ‘ میری آنکھ کھلی تو میری ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے مجھ سے کہا ‘ تمہیں میرے ہاتھ سے آج کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! اب دیکھو یہ بیٹھا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر کوئی سزا نہیں دی۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: That he fought in a Ghazwa towards Najd along with Allah's Apostle and when Allah's Apostle returned, he too, returned along with him. The time of the afternoon nap overtook them when they were in a valley full of thorny trees. Allah's Apostle dismounted and the people dispersed amongst the thorny trees, seeking the shade of the trees. Allah's Apostle took shelter under a Samura tree and hung his sword on it. We slept for a while when Allah's Apostle suddenly called us, and we went to him, to find a bedouin sitting with him. Allah's Apostle said, "This (bedouin) took my sword out of its sheath while I was asleep. When I woke up, the naked sword was in his hand and he said to me, 'Who can save you from me?, I replied, 'Allah.' Now here he is sitting." Allah's Apostle did not punish him (for that).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 458


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.