الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
7. باب فِي صَاحِبِ الْحَدِّ يَجِيءُ فَيُقِرُّ
7. باب: جس نے حد کا کام کیا پھر خود آ کر اقرار جرم کیا اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding one deserving of the punishment coming to confess.
حدیث نمبر: 4379
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا الفريابي، حدثنا إسرائيل، حدثنا سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل، عن ابيه،" ان امراة خرجت على عهد النبي صلى الله عليه وسلم تريد الصلاة فتلقاها رجل فتجللها فقضى حاجته منها فصاحت وانطلق فمر عليها رجل، فقالت: إن ذاك فعل بي كذا وكذا، ومرت عصابة من المهاجرين فقالت: إن ذلك الرجل فعل بي كذا وكذا فانطلقوا فاخذوا الرجل الذي ظنت انه وقع عليها فاتوها به فقالت: نعم هو هذا، فاتوا به النبي صلى الله عليه وسلم فلما امر به قام صاحبها الذي وقع عليها، فقال: يا رسول الله انا صاحبها، فقال لها: اذهبي فقد غفر الله لك، وقال للرجل قولا حسنا"، قال ابو داود: يعني الرجل الماخوذ، وقال للرجل الذي وقع عليها ارجموه، فقال: لقد تاب توبة لو تابها اهل المدينة لقبل منهم، قال ابو داود: رواه اسباط بن نصر ايضا، عن سماك.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِّرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ فَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ ذَاكَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا فَأَتَوْهَا بِهِ فَقَالَتْ: نَعَمْ هُوَ هَذَا، فَأَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا، فَقَالَ لَهَا: اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي الرَّجُلَ الْمَأْخُوذَ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ أَيْضًا، عَنْ سِمَاكٍ.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا، اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی، وہ جا چکا تھا، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس (فلاں) نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آ گئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے، اور اسے لے کر آئے، تو اس نے کہا: ہاں اسی نے کیا ہے، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا (کہ اس پر حد جاری کی جائے) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا (کیونکہ یہ تیری رضا مندی سے نہیں ہوا تھا) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مراد وہ آدمی ہے (ناحق) جو پکڑا گیا تھا، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا: اس کو رجم کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 22 (1454)، (تحفة الأشراف: 11770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/399) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Wail ibn Hujr: When a woman went out in the time of the Prophet ﷺ for prayer, a man attacked her and overpowered (raped) her. She shouted and he went off, and when a man came by, she said: That (man) did such and such to me. And when a company of the Emigrants came by, she said: That man did such and such to me. They went and seized the man whom they thought had had intercourse with her and brought him to her. She said: Yes, this is he. Then they brought him to the Messenger of Allah ﷺ. When he (the Prophet) was about to pass sentence, the man who (actually) had assaulted her stood up and said: Messenger of Allah, I am the man who did it to her. He (the Prophet) said to her: Go away, for Allah has forgiven you. But he told the man some good words (Abu Dawud said: meaning the man who was seized), and of the man who had had intercourse with her, he said: Stone him to death. He also said: He has repented to such an extent that if the people of Madina had repented similarly, it would have been accepted from them. Abu Dawud said: Asbat bin Nasr has also transmitted it from Simak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4366


قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله ارجموه والأرجح أنه لم يرجم

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3572)
أخرجه الترمذي (1454 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 4440
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، ان هشاما الدستوائي، وابان ابن يزيد، حدثاهم المعنى، عن يحيى، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين: ان امراة، قال في حديث ابان: من جهينة، اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" إنها زنت وهي حبلى، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم وليا لها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: احسن إليها فإذا وضعت فجئ بها، فلما ان وضعت جاء بها، فامر بها النبي صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها، ثم امر بها فرجمت، ثم امرهم فصلوا عليها، فقال عمر: يا رسول الله تصلي عليها وقد زنت، قال: والذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها"، لم يقل: عن ابان، فشكت عليها ثيابها.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ، وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ، حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ امْرَأَةً، قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ: مِنْ جُهَيْنَةَ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا، فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا"، لَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبَانَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا، اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، اور جب یہ حمل وضع کر چکے تو اسے لے کر آنا چنانچہ جب وہ حمل وضع کر چکی تو وہ اسے لے کر آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو لوگوں نے اس کے جنازہ کی نماز پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم اس کی نماز جنازہ پڑھیں حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دی جائے تو انہیں کافی ہو گی، کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کر دی؟۔ ابان کی روایت میں اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے کے الفاظ نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1696)، سنن الترمذی/الحدود 9 (1435)، سنن النسائی/الجنائز 64 (1959)، سنن ابن ماجہ/الحدود 9 (2555)، (تحفة الأشراف: 10879، 10881)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /420، 435، 437، 440)، دي /الحدود 18 (2370) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Imran ibn Husayn: A woman belonging to the tribe of Juhaynah (according to the version of Aban) came to the Prophet ﷺ and said that she had committed fornication and that she was pregnant. The Messenger of Allah ﷺ called her guardian. Then the Messenger of Allah ﷺ said to him: Be good to her, and when she bears a child, bring her (to me). When she gave birth to the child, he brought her (to him). The Prophet ﷺ gave orders regarding her, and her clothes were tied to her. He then commanded regarding her and she was stoned to death. He commanded the people (to pray) and they prayed over her. Thereupon Umar said: Are you praying over her, Messenger of Allah, when she has committed fornication? He said: By Him in Whose hand my soul is, she has repented to such an extent that if it were divided among the seventy people of Madina, it would have been enough for them all. And what do you find better than the fact that she gave her life. Aban did not say in his version: Then her clothes were tied to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4426


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1696)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.