الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl and Tayammum
29. بَابُ : الأَمْرِ بِالْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
29. باب: نیند کی وجہ سے وضو کا حکم۔
حدیث نمبر: 444
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، قال: حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نعس احدكم في صلاته فلينصرف وليرقد".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَنْصَرِفْ وَلْيَرْقُدْ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں اونگھے تو وہ لوٹ جائے، اور (جا کر) سو جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 53 (213)، مسند احمد 3/100، 142، 150، 250، (تحفة الأشراف 953) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ نیند کے غلبہ سے اس کا وضو ٹوٹ سکتا ہے، اور نماز باطل ہو سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 162
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا بشر بن هلال، قال: حدثنا عبد الوارث، عن ايوب، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نعس الرجل وهو في الصلاة، فلينصرف لعله يدعو على نفسه وهو لا يدري".
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نَعَسَ الرَّجُلُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَنْصَرِفْ لَعَلَّهُ يَدْعُو عَلَى نَفْسِهِ وَهُوَ لَا يَدْرِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو اونگھ آئے اور وہ نماز میں ہو تو وہ جلدی سے نماز ختم کر لے، ایسا نہ ہو کہ وہ (اونگھ میں) اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو اور جان ہی نہ سکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16769)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 53 (212)، صحیح مسلم/المسافرین 31 (786)، سنن ابی داود/الصلاة 308 (1310)، سنن الترمذی/الصلاة 146 (355)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1370)، موطا امام مالک/صلاة الیل 1 (3)، مسند احمد 6/56، 205، سنن الدارمی/الصلاة 107 (1423) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مصنف نے یہ اخذ کیا ہے کہ اونگھ ناقض وضو نہیں ہے کیونکہ اگر ناقض وضو ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس ڈر سے منع نہ فرماتے کہ وہ اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے کہ اونگھنے کی حالت میں نماز درست نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.