الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
53. بَابُ : الزِّيَادَةِ فِي الْوَزْنِ
53. باب: تول (وزن) میں زیادہ کر دینے کا بیان۔
Chapter: Giving more when weighing
حدیث نمبر: 4595
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن منصور , ومحمد بن عبد الله بن يزيد , عن سفيان , عن مسعر , عن محارب بن دثار , عن جابر , قال:" قضاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وزادني".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ مِسْعَرٍ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" قَضَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَادَنِي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا قرض دیا اور مجھے مزید دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3668
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا جرير، عن مغيرة، عن الشعبي، عن جابر، قال:" توفي عبد الله بن عمرو بن حرام، قال: وترك دينا، فاستشفعت برسول الله صلى الله عليه وسلم على غرمائه، ان يضعوا من دينه شيئا، فطلب إليهم، فابوا، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: اذهب فصنف تمرك اصنافا العجوة على حدة، وعذق ابن زيد على حدة واصنافه، ثم ابعث إلي، قال: ففعلت، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجلس في اعلاه، او في اوسطه، ثم قال: كل للقوم، قال: فكلت لهم حتى اوفيتهم، ثم بقي تمري كان لم ينقص منه شيء".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ، قَالَ: وَتَرَكَ دَيْنًا، فَاسْتَشْفَعْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُرَمَائِهِ، أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ شَيْئًا، فَطَلَبَ إِلَيْهِمْ، فَأَبَوْا، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، وَعِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ وَأَصْنَافَهُ، ثُمَّ ابْعَثْ إِلَيَّ، قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ فِي أَعْلَاهُ، أَوْ فِي أَوْسَطِهِ، ثُمَّ قَالَ: كِلْ لِلْقَوْمِ، قَالَ: فَكِلْتُ لَهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمْ، ثُمَّ بَقِيَ تَمْرِي كَأَنْ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْءٌ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (ان کے والد) عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ انتقال فرما کر گئے اور (اپنے ذمہ لوگوں کا) قرض چھوڑ گئے تو میں نے ان کے قرض خواہوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ قرض میں کچھ کمی کر دینے کی سفارش کرائی تو آپ نے ان سے کم کرانے کی گزارش کی، لیکن وہ نہ مانے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جاؤ اور ہر قسم کی کھجوروں کو الگ الگ کر دو، عجوہ کو علیحدہ رکھو اور عذق بن زید اور دوسری قسموں کو الگ الگ کرے کے رکھو۔ پھر مجھے بلاؤ، تو میں نے ایسا ہی کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور سب سے اونچی والی ڈھیر پر یا بیچ والی ڈھیر پر بیٹھ گئے، پھر آپ نے فرمایا: لوگوں کو ناپ ناپ کر دو، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں انہیں ناپ ناپ کر دینے لگا یہاں تک کہ میں نے سبھی کو پورا پورا دے دیا پھر بھی میری کھجوریں بچی رہیں، ایسا لگتا تھا کہ میری کھجوروں میں کچھ بھی کمی نہیں آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3666 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3669
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إبراهيم بن يونس بن محمد حرمي، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حماد، عن عمار بن ابي عمار، عن جابر بن عبد الله، قال:" كان ليهودي على ابي تمر، فقتل يوم احد، وترك حديقتين، وتمر اليهودي يستوعب ما في الحديقتين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل لك ان تاخذ العام نصفه، وتؤخر نصفه؟ فابى اليهودي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل لك ان تاخذ الجداد فآذني؟ فآذنته، فجاء هو، وابو بكر، فجعل يجد ويكال من اسفل النخل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو بالبركة حتى وفيناه جميع حقه من اصغر الحديقتين، فيما يحسب عمار، ثم اتيتهم برطب وماء، فاكلوا وشربوا، ثم قال: هذا من النعيم الذي تسالون عنه".
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ حَرَمِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ لِيَهُودِيٍّ عَلَى أَبِي تَمْرٌ، فَقُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ حَدِيقَتَيْنِ، وَتَمْرُ الْيَهُودِيِّ يَسْتَوْعِبُ مَا فِي الْحَدِيقَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْعَامَ نِصْفَهُ، وَتُؤَخِّرَ نِصْفَهُ؟ فَأَبَى الْيَهُودِيُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْجِدَادَ فَآذِنِّي؟ فَآذَنْتُهُ، فَجَاءَ هُوَ، وَأَبُو بَكْرٍ، فَجَعَلَ يُجَدُّ وَيُكَالُ مِنْ أَسْفَلِ النَّخْلِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِالْبَرَكَةِ حَتَّى وَفَيْنَاهُ جَمِيعَ حَقِّهِ مِنْ أَصْغَرِ الْحَدِيقَتَيْنِ، فِيمَا يَحْسِبُ عَمَّارٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ بِرُطَبٍ وَمَاءٍ، فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا، ثُمَّ قَالَ: هَذَا مِنَ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کے ذمہ ایک یہودی کی کھجوریں تھیں، اور وہ جنگ احد میں قتل کر دیے گئے اور کھجوروں کے دو باغ چھوڑ گئے، یہودی کی کھجوریں دو باغوں کی کھجوریں ملا کر پوری پڑ رہی تھیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہودی سے) فرمایا: کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ تم اس سال اپنے قرض کا آدھا لے لو اور آدھا دیر کر کے (اگلے سال) لے لو؟، یہودی نے (ایسا کرنے سے) انکار کر دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے فرمایا:) کیا تم پھل توڑتے وقت مجھے خبر کر سکتے ہو؟، تو میں نے آپ کو پھل توڑتے وقت خبر کر دی تو آپ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور (کھجور کے) نیچے سے نکال کر الگ کرنے اور ناپ ناپ کر دینے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برکت کی دعا فرماتے رہے یہاں تک کہ چھوٹے باغ ہی کے پھلوں سے اس کے پورے قرض کی ادائیگی کر دی، پھر میں ان دونوں حضرات کے پاس (بطور تواضع) تازہ کھجوریں اور پانی لے کر آیا، تو ان لوگوں نے کھایا پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ان نعمتوں میں سے ہے جن کے متعلق تم لوگوں سے پوچھ تاچھ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2501)، مسند احمد 3/338، 351، 391) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.