الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
101. بَابُ : الْحَوَالَةِ
101. باب: قرض کسی اور کے حوالہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Traansferring Debts
حدیث نمبر: 4695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه، وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" مطل الغني ظلم وإذا اتبع احدكم على مليء فليتبع".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اگر تم میں سے کوئی مالدار آدمی کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی قبول کر لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحوالة 1 (2287)، صحیح مسلم/المساقاة 7 (1564)، سنن ابی داود/البیوع 10 (3345)، (تحفة الأشراف: 13803)، موطا امام مالک/البیوع 40 (84)، مسند احمد (2/379، 465)، سنن الدارمی/البیوع 48 (2628) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4692
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اتبع احدكم على مليء فليتبع، والظلم مطل الغني".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ، وَالظُّلْمُ مَطْلُ الْغَنِيِّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی شخص مالدار کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی قبول کرے ۱؎، اور مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحوالة 1(2288)، سنن الترمذی/البیوع 68 (1308)، (تحفة الأشراف: 13662)، موطا امام مالک/البیوع 40 (84)، مسند احمد (2/ 376، 463، 464) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اپنے ذمہ کا قرض دوسرے کے ذمہ کر دینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زید عمرو کا مقروض ہے پھر زید عمرو کا سامنا بکر سے یہ کہہ کر کرا دے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکر کے سر ہے اور بکر اسے تسلیم بھی کر لے تو عمرو کو یہ حوالگی قبول کر لینی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.