الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
11. بَابُ : قَتْلِ الْمَرْأَةِ بِالْمَرْأَةِ
11. باب: عورت کو عورت کے بدلے قتل کرنے کا بیان۔
Chapter: Killing A Woman In Return For A Woman
حدیث نمبر: 4745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن انس بن مالك: ان يهوديا اخذ اوضاحا من جارية، ثم رضخ راسها بين حجرين، فادركوها وبها رمق , فجعلوا يتبعون بها الناس، هو هذا، هو هذا، قالت: نعم،" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا مِنْ جَارِيَةٍ، ثُمَّ رَضَخَ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَأَدْرَكُوهَا وَبِهَا رَمَقٌ , فَجَعَلُوا يَتَّبِعُونَ بِهَا النَّاسَ، هُوَ هَذَا، هُوَ هَذَا، قَالَتْ: نَعَمْ،" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا زیور لے لیا، اور پھر اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا، لوگوں نے اس عورت کو اس حال میں پایا کہ اس میں کچھ جان باقی تھی، وہ اسے لے کر لوگوں کے پاس پہنچے، یہ پوچھتے ہوئے: کیا اس نے مارا ہے، کیا اس نے مارا ہے، وہ بولی: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، پھر اس کا بھی سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1140)، مسند احمد (3/262) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4746
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا يزيد بن هارون، عن همام، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال:" خرجت جارية عليها اوضاح , فاخذها يهودي فرضخ راسها، واخذ ما عليها من الحلي، فادركت وبها رمق، فاتي بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من قتلك فلان؟" , قالت براسها: لا , قال:" فلان؟" , قال: حتى سمى اليهودي، قالت براسها: نعم، فاخذ فاعترف،" فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ , فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا، وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنَ الْحُلِيِّ، فَأُدْرِكَتْ وَبِهَا رَمَقٌ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ قَتَلَكِ فُلَانٌ؟" , قَالَتْ بِرَأْسِهَا: لَا , قَالَ:" فُلَانٌ؟" , قَالَ: حَتَّى سَمَّى الْيَهُودِيَّ، قَالَتْ بِرَأْسِهَا: نَعَمْ، فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ،" فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی نکلی وہ زیور ہار پہنے ہوئے تھی، ایک یہودی نے اسے پکڑا اور اس کا سر کچل دیا اور جو زیور وہ پہنے ہوئے تھی اسے لے لیا، پھر وہ پائی گئی، اس کی سانس چل رہی تھی، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے پوچھا: تمہیں کس نے قتل کیا؟ کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام آیا، اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، تو اسے گرفتار کیا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دو پتھروں کے درمیان اس کا سر کچل دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 5 (2746)، الدیات 4 (6876)، 12 (6884)، صحیح مسلم/الحدود 3 (1672)، سنن ابی داود/الدیات 10 (4527)، سنن ابن ماجہ/الدیات 24 (2665)، (تحفة الأشراف: 1391)، مسند احمد (3/183، 203، 269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.