الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا} هَلَكَةً:
5. باب: آیت کی تفسیر ”پس عنقریب یہ (جھٹلانا ان کے لیے) باعث وبال دوزخ بن کر رہے گا“ «لزاما» یعنی ہلاکت۔
(5) Chapter. “...So the torment will be yours for ever" (V.25:77)
حدیث نمبر: 4767
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا مسلم، عن مسروق، قال: قال عبد الله:" خمس قد مضين الدخان، والقمر، والروم، والبطشة، واللزام، فسوف يكون لزاما".حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ، وَالْقَمَرُ، وَالرُّومُ، وَالْبَطْشَةُ، وَاللِّزَامُ، فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا (قیامت کی) پانچ نشانیاں گزر چکی ہیں۔ دھواں (اس کا ذکر آیت «يوم تأتي السماء بدخان مبين» میں ہے)۔ چاند کا پھٹنا (اس کا ذکر آیت «اقتربت الساعة وانشق القمر» میں ہے)۔ روم کا مغلوب ہونا (اس کا ذکر سورۃ «غلبت الروم» میں ہے)۔ «لبطشة» یعنی اللہ کی پکڑ جو بدر میں ہوئی (اس کا ذکر «یوم نبطش البطشة الکبرى» میں ہے)۔ اور وبال جو قریش پر بدر کے دن آیا (اس کا ذکر آیت «فسوف یکون لزاما» میں ہے۔

Narrated `Abdullah: Five (great events) have passed: the Smoke, the Moon, the Romans, the Mighty grasp and the constant Punishment which occurs in 'So the torment will be yours forever.' (25.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 290

حدیث نمبر: 1007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي الضحى، عن مسروق، قال: كنا عند عبد الله، فقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم لما راى من الناس إدبارا، قال:" اللهم سبع كسبع يوسف، فاخذتهم سنة حصت كل شيء حتى اكلوا الجلود والميتة والجيف وينظر احدهم إلى السماء فيرى الدخان من الجوع"، فاتاه ابو سفيان، فقال: يا محمد إنك تامر بطاعة الله وبصلة الرحم، وإن قومك قد هلكوا فادع الله لهم، قال الله تعالى: فارتقب يوم تاتي السماء بدخان مبين إلى قوله إنكم عائدون يوم نبطش البطشة الكبرى سورة الدخان آية 10 - 16، فالبطشة: يوم بدر وقد مضت الدخان والبطشة واللزام وآية الروم.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا، قَالَ:" اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ، فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ وَالْجِيَفَ وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الْجُوعِ"، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ، وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَى قَوْلِهِ إِنَّكُمْ عَائِدُونَ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى سورة الدخان آية 10 - 16، فَالْبَطْشَةُ: يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدْ مَضَتِ الدُّخَانُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ.
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلیمان اعمش نے، ان سے ابوالضحی نے، ان سے مسروق نے، ان سے عبداللہ بن مسعود نے (دوسری سند) ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور بن مسعود بن معتمر سے بیان کیا، اور ان سے ابوالضحی نے، ان سے مسروق نے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کفار قریش کی سرکشی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی «اللهم سبع كسبع يوسف» کہ اے اللہ! سات برس کا قحط ان پر بھیج جیسے یوسف علیہ السلام کے وقت میں بھیجا تھا چنانچہ ایسا قحط پڑا کہ ہر چیز تباہ ہو گئی اور لوگوں نے چمڑے اور مردار تک کھا لیے۔ بھوک کی شدت کا یہ عالم تھا کہ آسمان کی طرف نظر اٹھائی جاتی تو دھویں کی طرح معلوم ہوتا تھا آخر مجبور ہو کر ابوسفیان حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ لوگوں کو اللہ کی اطاعت اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔ اب تو آپ ہی کی قوم برباد ہو رہی ہے، اس لیے آپ اللہ سے ان کے حق میں دعا کیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس دن کا انتظار کر جب آسمان صاف دھواں نظر آئے گا آیت «انکم عائدون» تک (نیز) جب ہم سختی سے ان کی گرفت کریں گے (کفار کی) سخت گرفت بدر کی لڑائی میں ہوئی۔ دھویں کا بھی معاملہ گزر چکا (جب سخت قحط پڑا تھا) جس میں پکڑ اور قید کا ذکر ہے وہ سب ہو چکے اسی طرح سورۃ الروم کی آیت میں جو ذکر ہے وہ بھی ہو چکا۔

Narrated Masruq: We were with `Abdullah and he said, "When the Prophet saw the refusal of the people to accept Islam he said, "O Allah! Send (famine) years on them for (seven years) like the seven years (of famine during the time) of (Prophet) Joseph." So famine overtook them for one year and destroyed every kind of life to such an extent that the people started eating hides, carcasses and rotten dead animals. Whenever one of them looked towards the sky, he would (imagine himself to) see smoke because of hunger. So Abu Sufyan went to the Prophet and said, "O Muhammad! You order people to obey Allah and to keep good relations with kith and kin. No doubt the people of your tribe are dying, so please pray to Allah for them." So Allah revealed: "Then watch you For the day that The sky will bring forth a kind Of smoke Plainly visible ... Verily! You will return (to disbelief) On the day when We shall seize You with a mighty grasp. (44.10-16) Ibn Mas`ud added, "Al-Batsha (i.e. grasp) happened in the battle of Badr and no doubt smoke, Al-Batsha, Al-Lizam, and the verse of Surat Ar-Rum have all passed .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 17, Number 121


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.