الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ} :
1. باب: آیت کی تفسیر یعنی وہ کافر ”سخت مزاج ہے، اس کے علاوہ بدذات بھی ہیں“۔
(1) Chapter. “Cruel, and moreover base-born (of illegitimate birth).” (V.68:13)
حدیث نمبر: 4918
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن معبد بن خالد، قال: سمعت حارثة بن وهب الخزاعي، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" الا اخبركم باهل الجنة؟ كل ضعيف متضعف لو اقسم على الله لابره، الا اخبركم باهل النار؟ كل عتل جواظ مستكبر".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ الْخُزَاعِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟ كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے عبد بن خالد سے بیان کیا، کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں تمہیں بہشتی آدمی کے متعلق نہ بتا دوں۔ وہ دیکھنے میں کمزور ناتواں ہوتا ہے (لیکن اللہ کے یہاں اس کا مرتبہ یہ ہے کہ) اگر کسی بات پر اللہ کی قسم کھا لے تو اللہ اسے ضرور پوری کر دیتا ہے اور کیا میں تمہیں دوزخ والوں کے متعلق نہ بتا دوں ہر بدخو، بھاری جسم والا اور تکبر کرنے والا۔

Narrated Haritha bin Wahb Al-Khuza`i: I heard the Prophet saying. "May I tell you of the people of Paradise? Every weak and poor obscure person whom the people look down upon but his oath is fulfilled by Allah when he takes an oath to do something. And may I inform you of the people of the Hell-Fire? They are all those violent, arrogant and stubborn people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 440

حدیث نمبر: 6072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، اخبرنا حميد الطويل، حدثنا انس بن مالك، قال:" إن كانت الامة من إماء اهل المدينة لتاخذ بيد رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنطلق به حيث شاءت".وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ:" إِنْ كَانَتِ الْأَمَةُ مِنْ إِمَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنْطَلِقُ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ".
اور محمد بن عیسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی، کہا ہم سے انس بن مالک نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ کا یہ حال تھا کہ ایک لونڈی مدینہ کی لونڈیوں میں سے آپ کا ہاتھ پکڑ لیتی اور اپنے کسی بھی کام کے لیے جہاں چاہتی آپ کو لے جاتی تھی۔

Anas bin Malik said, "Any of the female slaves of Medina could take hold of the hand of Allah's Apostle and take him wherever she wished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 97

حدیث نمبر: 6081
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الصمد، قال: حدثني ابي، قال: حدثني يحيى بن ابي إسحاق، قال: قال لي سالم بن عبد الله: ما الإستبرق؟ قلت: ما غلظ من الديباج وخشن منه، قال: سمعت عبد الله، يقول: راى عمر على رجل حلة من إستبرق فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله اشتر هذه فالبسها لوفد الناس إذا قدموا عليك، فقال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له" فمضى من ذلك ما مضى، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم بعث إليه بحلة فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بعثت إلي بهذه وقد قلت في مثلها ما قلت، قال:" إنما بعثت إليك لتصيب بها مالا" فكان ابن عمر يكره العلم في الثوب لهذا الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: قَالَ لِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: مَا الْإِسْتَبْرَقُ؟ قُلْتُ: مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ وَخَشُنَ مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ: رَأَى عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِ هَذِهِ فَالْبَسْهَا لِوَفْدِ النَّاسِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" فَمَضَى مِنْ ذَلِكَ مَا مَضَى، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيْهِ بِحُلَّةٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَقَدْ قُلْتَ فِي مِثْلِهَا مَا قُلْتَ، قَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا مَالًا" فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ لِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے، کہا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے پوچھا کہ «إستبرق» کیا چیز ہے؟ میں نے کہا کہ دیبا سے بنا ہوا دبیز اور کھردرا کپڑا پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو استبرق کا جوڑا پہنے ہوئے دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اسے آپ خرید لیں اور وفد جب آپ سے ملاقات کے لیے آئیں تو ان کی ملاقات کے وقت اسے پہن لیا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ریشم تو وہی پہن سکتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو خیر اس بات پر ایک مدت گزر گئی پھر ایسا ہوا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انہیں ایک جوڑا بھیجا تو وہ اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آپ نے یہ جوڑا میرے لیے بھیجا ہے، حالانکہ اس کے بارے میں آپ اس سے پہلے ایسا ارشاد فرما چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے پاس اس لیے بھیجا ہے تاکہ تم اس کے ذریعہ (بیچ کر) مال حاصل کرو۔ چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اسی حدیث کی وجہ سے کپڑے میں (ریشم کے) بیل بوٹوں کو بھی مکروہ جانتے تھے۔

Narrated `Abdullah: `Umar saw a silken cloak over a man (for sale) so he took it to the Prophet and said, 'O Allah's Apostle! Buy this and wear it when the delegate come to you.' He said, 'The silk is worn by one who will have no share (in the Here-after).' Some time passed after this event, and then the Prophet sent a (similar) cloak to him. `Umar brought that cloak back to the Prophet and said, 'You have sent this to me, and you said about a similar one what you said?' The Prophet said, 'I have sent it to you so that you may get money by selling it.' Because of this, Ibn `Umar used to hate the silken markings on the garments.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 104

حدیث نمبر: 6657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثني غندر، حدثنا شعبة، عن معبد بن خالد، سمعت حارثة بن وهب، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الا ادلكم على اهل الجنة؟ كل ضعيف، متضعف، لو اقسم على الله لابره، واهل النار؟ كل جواظ، عتل، مستكبر".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ كُلُّ ضَعِيفٍ، مُتَضَعَّفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، وَأَهْلِ النَّارِ؟ كُلُّ جَوَّاظٍ، عُتُلٍّ، مُسْتَكْبِرٍ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے معبد بن خالد نے، کہا میں نے حارثہ بن وہب سے سنا، کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میں تم کو بتلاؤں بہشتی کون لوگ ہیں، ہر ایک غریب ناتواں جو اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اس کو سچا کرے (اس کی قسم پوری کر دے) اور دوزخی کون لوگ ہیں ہر ایک موٹا، لڑاکا، مغرور، فسادی۔

Narrated Haritha bin Wahb: I heard the Prophet saying, "Shall I tell you of the people of Paradise? They comprise every poor humble person, and if he swears by Allah to do something, Allah will fulfill it; while the people of the fire comprise every violent, cruel arrogant person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 651


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.