الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
The Book on the Day of Friday
12. باب مَا جَاءَ فِي قَصْدِ الْخُطْبَةِ
12. باب: خطبہ کے درمیانی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 507
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، وهناد، قالا: حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: " كنت اصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم فكانت صلاته قصدا وخطبته قصدا ". قال: وفي الباب عن عمار بن ياسر، وابن ابي اوفى. قال ابو عيسى: حديث جابر بن سمرة حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَهَنَّادٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتا تھا تو آپ کی نماز بھی درمیانی ہوتی تھی اور خطبہ بھی درمیانا ہوتا تھا۔ (یعنی زیادہ لمبا نہیں ہوتا تھا)
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمار بن یاسر اور ابن ابی اوفی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 13 (866)، سنن ابی داود/ الصلاة 229 (1101)، سنن النسائی/العیدین 26 (1585)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 85 (1106)، (تحفة الأشراف: 2167)، مسند احمد (5/91، 93-95، 98، 100، 102)، سنن الدارمی/الصلاة 199 (1598) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1106)
حدیث نمبر: 506
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة البصري، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يخطب يوم الجمعة ثم يجلس ثم يقوم فيخطب ". قال: مثل ما تفعلون اليوم. قال: وفي الباب عن ابن عباس، وجابر بن عبد الله، وجابر بن سمرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وهو الذي رآه اهل العلم ان يفصل بين الخطبتين بجلوس.حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ يَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ ". قَالَ: مِثْلَ مَا تَفْعَلُونَ الْيَوْمَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي رَآهُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ يَفْصِلَ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ بِجُلُوسٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دیتے پھر (بیچ میں) بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، راوی کہتے ہیں: جیسے آج کل تم لوگ کرتے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، جابر بن عبداللہ اور جابر بن سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- یہی اہل علم کی رائے ہے کہ دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھ کر فصل کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 27 (920)، و30 (928)، صحیح مسلم/الجمعة 10 (861)، (تحفة الأشراف: 7879) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1002)، الإرواء (604)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.