الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
76. بَابُ : الْحِيَاضِ
76. باب: حوض اور تالاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن خالد ، والعباس بن الوليد الدمشقيان ، قالا: حدثنا مروان بن محمد ، حدثنا رشدين ، انبانا معاوية بن صالح ، عن راشد بن سعد ، عن ابي امامة الباهلي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الماء لا ينجسه شيء، إلا ما غلب على ريحه، وطعمه، ولونه".
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيَّانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، أَنْبَأَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَاءَ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ، إِلَّا مَا غَلَبَ عَلَى رِيحِهِ، وَطَعْمِهِ، وَلَوْنِهِ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی مگر جو چیز اس کی بو، مزہ اور رنگ پر غالب آ جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4860، ومصباح الزجاجة: 218) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (رشدین اور راشد بن سعد دونوں ضعیف ہیں، یہ حدیث صحیح نہیں ہے، لیکن علماء کا اس کے عمل پر اجماع ہے، یعنی اگر نجاست پڑنے سے پانی میں تبدیلی پیدا ہو جائے تو وہ پانی نجس ہے)

وضاحت:
۱؎: نجاست پڑنے کے بعد اگر پانی میں بو، رنگ اور مزہ کی تبدیلی ہو جائے تو وہ پانی کم ہو یا زیادہ نجس و ناپاک ہو جائے گا، اس پر علماء کا اجماع ہے کما تقدم۔

It was narrated that Abu Umamah Al-Bahili said: "The Messenger of Allah said: 'Water is not made impure by anything except that which changes its smell, taste and color.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد فيه رشدين وھو ضعيف واختلف عليه مع ضعفه“ ويغني عنه الإجماع،انظر: الإجماع لابن المنذر (ص 33 نص 11،12) رشدين: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397
حدیث نمبر: 370
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك بن حرب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" اغتسل بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم في جفنة، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم ليغتسل، او يتوضا، فقالت: يا رسول الله إني كنت جنبا، قال:" الماء لا يجنب".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَفْنَةٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَغْتَسِلَ، أَوْ يَتَوَضَّأَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، قَالَ:" الْمَاءُ لَا يُجْنِبُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی نے لگن سے غسل کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور اس بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو کرنا چاہا تو وہ بولیں: اے اللہ کے رسول! میں ناپاک تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی ناپاک نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 35 (68)، سنن الترمذی/الطہارة 48 (65)، سنن النسائی/المیاة (326)، (تحفة الأشراف: 6103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235، 284، 308، 337)، سنن الدارمی/الطہارة 57 (762) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جنبی مرد یا عورت اگر برتن میں ہاتھ دھو کر یا ہاتھ وغیرہ ڈال دیں یا اس میں سے نکال کر استعمال کریں تو باقی پانی ناپاک نہیں ہوتا، اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے وضو اور غسل جائز ہے تو وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو بدرجہ اولیٰ جائز ہے۔

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "One of the wives of the Prophet took a bath from a large vessel, then the Prophet came and had a bath or ablution, and she said: 'O Messenger of Allah, I was sexually impure.' He said: 'Water does not become impure.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (68) ترمذي (65) نسائي (326)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391
حدیث نمبر: 520
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا شريك ، عن طريف بن شهاب ، قال: سمعت ابا نضرة يحدث، عن جابر بن عبد الله ، قال: انتهينا إلى غدير فإذا فيه جيفة حمار، قال: فكففنا عنه حتى انتهى إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إن الماء لا ينجسه شيء"، استقينا، واروينا، وحملنا.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ طَرِيفِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: انْتَهَيْنَا إِلَى غَدِيرٍ فَإِذَا فِيهِ جِيفَةُ حِمَارٍ، قَالَ: فَكَفَفْنَا عَنْهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ الْمَاءَ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ"، اسْتَقَيْنَا، وَأَرْوَيْنَا، وَحَمَلْنَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک تالاب پر پہنچے تو دیکھا کہ اس میں ایک گدھے کی لاش پڑی ہوئی ہے ہم اس (کے استعمال) سے رک گئے، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی (یہ سنا) تو ہم نے پیا پلایا، اور پانی بھر کر لاد لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3114) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں طریف بن شہاب اور شریک القاضی ضعیف ہیں، اس لئے یہ اسناد ضعیف ہے، اور «جیفہ حمار» کا قصہ صحیح نہیں ہے، لیکن بقیہ مرفوع حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ا لإرواء: 14، وصحیح ابی داود: 59)

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "We came to a pond in which there was the carcass of a donkey, so we refrained from using the water until the Messenger of Allah came to us and said: 'Water is not made impure by anything.' Then we drank from it and gave it to our animals to drink, and we carried some with us."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قصة الجيفة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
قال البوصيري: ”ھذا إسناد فيه طريف بن شهاب،وقد أجمعوا علي ضعفه‘‘ وھو ضعيف (ترمذي: 238)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.