الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
22. بَابُ ذَبَائِحِ أَهْلِ الْكِتَابِ وَشُحُومِهَا مِنْ أَهْلِ الْحَرْبِ وَغَيْرِهِمْ:
22. باب: اہل کتاب کے ذبیحے اور ان ذبیحوں کی چربی کا بیان۔
(22) Chapter. The animals slaughtered by the people of the Scripture (Jews and Christians) and their fat, whether those people were at war with the Muslims or not.
حدیث نمبر: 5508
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه، قال:" كنا محاصرين قصر خيبر فرمى إنسان بجراب فيه شحم فنزوت لآخذه، فالتفت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فاستحييت منه".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے قلعے کا محاصرہ کئے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے ایک تھیلا پھینکا جس میں (یہودیوں کے ذبیحہ کی) چربی تھی۔ میں اس پر جھپٹا کہ اٹھا لوں لیکن مڑ کے جو دیکھا تو پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر شرما گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (آیت میں) «طَعامهم» سے مراد اہل کتاب کا ذبح کردہ جانور ہے۔

Narrates `Abdullah bin Mughaffal: While we were besieging the castle of Khaibar, Somebody threw a skin full of fat and I went ahead to take it, but on looking behind, I saw the Prophet and I felt shy in his presence (and did not take it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 416

حدیث نمبر: 2488
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن الحكم الانصاري، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج، عن جده، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة، فاصاب الناس جوع، فاصابوا إبلا وغنما، قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم في اخريات القوم، فعجلوا، وذبحوا، ونصبوا القدور، فامر النبي صلى الله عليه وسلم بالقدور فاكفئت، ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعير، فند منها بعير، فطلبوه فاعياهم، وكان في القوم خيل يسيرة، فاهوى رجل منهم بسهم فحبسه الله، ثم قال: إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا". فقال جدي: إنا نرجو او نخاف العدو غدا، وليست معنا مدى، افنذبح بالقصب؟ قال: ما انهر الدم، وذكر اسم الله عليه فكلوه، ليس السن والظفر وساحدثكم عن ذلك، اما السن: فعظم، واما الظفر: فمدى الحبشة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَابُوا إِبِلًا وَغَنَمًا، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ، فَعَجِلُوا، وَذَبَحُوا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَأَهْوَى رَجُلٌ مِنْهُمْ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا". فَقَالَ جَدِّي: إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ الْعَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ قَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ: فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ: فَمُدَى الْحَبَشَةِ.
ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذوالحلیفہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ لوگوں کو بھوک لگی۔ ادھر (غنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے کے لوگوں میں تھے۔ لوگوں نے جلدی کی اور (تقسیم سے پہلے ہی) ذبح کر کے ہانڈیاں چڑھا دیں۔ لیکن بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ ہانڈیاں اوندھا دی گئیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ ایک اونٹ اس میں سے بھاگ گیا تو لوگ اسے پکڑنے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ قوم کے پاس گھوڑے کم تھے۔ ایک صحابی تیر لے کر اونٹ کی طرف جھپٹے۔ اللہ نے اس کو ٹھہرا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے۔ اس لیے ان جانوروں میں سے بھی اگر کوئی تمہیں عاجز کر دے تو اس کے ساتھ تم ایسا ہی معاملہ کیا کرو۔ پھر میرے دادا نے عرض کیا کہ کل دشمن کے حملہ کا خوف ہے، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں (تلواروں سے ذبح کریں تو ان کے خراب ہونے کا ڈر ہے جب کہ جنگ سامنے ہے) کیا ہم بانس کے کھپچی سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو چیز بھی خون بہا دے اور ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو، تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ سوائے دانت اور ناخن کے۔ اس کی وجہ میں تمہیں بتاتا ہوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔

Narrated 'Abaya bin Rafa'a bin Raft' bin Khadij: My grandfather said, "We were in the company of the Prophet at Dhul-Hulaifa. The people felt hungry and captured some camels and sheep (as booty). The Prophet was behind the people. They hurried and slaughtered the animals and put their meat in pots and started cooking it. (When the Prophet came) he ordered the pots to be upset and then he distributed the animals (of the booty), regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels fled and the people ran after it till they were exhausted. At that time there were few horses. A man threw an arrow at the camel, and Allah stopped the camel with it. The Prophet said, "Some of these animals are like wild animals, so if you lose control over one of these animals, treat it in this way (i.e. shoot it with an arrow)." Before distributing them among the soldiers my grandfather said, "We may meet the enemies in the future and have no knives; can we slaughter the animals with reeds?" The Prophet said, "Use whatever causes blood to flow, and eat the animals if the name of Allah has been mentioned on slaughtering them. Do not slaughter with teeth or fingernails and I will tell you why: It is because teeth are bones (i.e. cannot cut properly) and fingernails are the tools used by the Ethiopians (whom we should not imitate for they are infidels).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 668

حدیث نمبر: 3153
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه، قال:" كنا محاصرين قصر خيبر فرمى إنسان بجراب فيه شحم فنزوت لآخذه فالتفت، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فاستحييت منه".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal: While we were besieging the fort of Khaibar, a person threw a leather container containing fat, and I ran to take it, but when I turned I saw the Prophet (standing behind), so I felt embarrassed in front of him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 381

حدیث نمبر: 4214
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة. ح وحدثني عبد الله بن محمد، حدثنا وهب، حدثنا شعبة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه، قال:" كنا محاصري خيبر فرمى إنسان بجراب فيه شحم، فنزوت لآخذه، فالتفت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فاستحييت".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مُحَاصِرِي خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ، فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ (دوسری سند) اور مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے حمید بن بلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کا محاصرہ کئے ہوئے تھے کہ کسی شخص نے چمڑے کی ایک کپی پھینکی جس میں چربی تھی ‘ میں اسے اٹھانے کے لیے دوڑا لیکن میں نے جو مڑ کر دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal: While we were besieging Khaibar, a person threw a leather container containing some fat and I ran to take it. Suddenly I looked behind, and behold! The Prophet was there. So I felt shy (to take it then).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 525


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.