الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرآن و تفسیر کا بیان
6. سورۂ فتح کی فضیلت
حدیث نمبر: 572
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
167- مالك عن زيد بن اسلم عن ابيه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسير فى بعض اسفاره، وعمر بن الخطاب يسير معه ليلا فساله عمر بن الخطاب عن شيء فلم يجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ساله فلم يجبه، ثم ساله فلم يجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر بن الخطاب: ثكلتك امك عمر، نزرت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات، كل ذلك لا يجيبك، قال: قال عمر فحركت بعيري حتى تقدمت امام الناس وخشيت ان ينزل فى قرآن، فما نشبت ان سمعت صارخا يصرخ، فقلت: لقد خشيت ان يكون نزل فى قرآن، فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه، فقال: ”لقد انزلت على الليلة سورة لهي احب إلى مما طلعت عليه الشمس“، ثم قرا: {إنا فتحنا لك فتحا مبينا}. قال ابو الحسن: قوله: قال: ”فحركت بعيري“ إلى آخره، يبين ان اسلم عن عمر رواه.167- مالك عن زيد بن أسلم عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسير فى بعض أسفاره، وعمر بن الخطاب يسير معه ليلا فسأله عمر بن الخطاب عن شيء فلم يجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم سأله فلم يجبه، ثم سأله فلم يجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر بن الخطاب: ثكلتك أمك عمر، نزرت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات، كل ذلك لا يجيبك، قال: قال عمر فحركت بعيري حتى تقدمت أمام الناس وخشيت أن ينزل فى قرآن، فما نشبت أن سمعت صارخا يصرخ، فقلت: لقد خشيت أن يكون نزل فى قرآن، فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه، فقال: ”لقد أنزلت على الليلة سورة لهي أحب إلى مما طلعت عليه الشمس“، ثم قرأ: {إنا فتحنا لك فتحا مبينا}. قال أبو الحسن: قوله: قال: ”فحركت بعيري“ إلى آخره، يبين أن أسلم عن عمر رواه.
اسلم (تابعی) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر میں جا رہے تھے اور سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، پھر (دوبارہ) پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، پھر (سہ بار) پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے  (اپنے آپ سے) کہا: اے عمر! تجھے تیری ماں گم پائے، تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین دفعہ اصرار کر کے سوالات کئے اور ہر دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی حتیٰ کہ میں لوگوں کے سامنے پہنچ گیا اور مجھے ڈر لگا کے میرے بارے میں قرآن نازل ہو جائے گا تھوڑی ہی دیر بعد میں نے ایک آواز دینے والے کی اونچی آواز سنی، تو میں نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ میرے بارے میں قر آن نازل ہو گیا ہے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے ہر اس چیز سے زیادہ پیاری جس پر سورج کی روشنی پڑتی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے، «إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا» ہم نے آپ کو فتح مبین عطا فرمائی (سورة فتح) کی تلاوت فرمائی۔ ابوالحسن (القابسی) نے کہا: راوی کا قول ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے اونٹ کو حرکت دی۔۔۔ الخ، یہ واضح کرتا ہے کہ اس روایت کو اسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «167- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 203/1, 204 ح 478، ك 15 ب 4 ح 9) التمهيد 263/3، الاستذكار:447، و أخرجه البخاري (4177) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.