الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
83. بَابُ الْوَصْلِ فِي الشَّعَرِ:
83. باب: بالوں میں الگ سے بناوٹی چٹیا لگانا اور دوسرے بال جوڑنا۔
(83) Chapter. The use of false hair.
حدیث نمبر: 5932
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، انه سمع معاوية بن ابي سفيان عام حج وهو على المنبر وهو يقول،" وتناول قصة من شعر كانت بيد حرسي: اين علماؤكم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذه، ويقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ،" وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ كَانَتْ بِيَدِ حَرَسِيٍّ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ".
ہم سے اسماعیل بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے حج کے سال میں سنا وہ مدینہ منورہ میں منبر پر یہ فرما رہے تھے انہوں نے بالوں کی ایک چوٹی جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھی لے کر کہا کہاں ہیں تمہارے علماء میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اس طرح بال بنانے سے منع فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل اس وقت تباہ ہو گئے جب ان کی عورتوں نے اس طرح اپنے بال سنوارنے شروع کر دیئے۔

Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman bin `Auf: that in the year he performed Hajj. he heard Mu'awiya bin Abi Sufyan, who was on the pulpit and was taking a tuft of hair from one of his guards, saying, "Where are your religious learned men? I heard Allah's Apostle forbidding this (false hair) and saying, 'The children of Israel were destroyed when their women started using this.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 816

حدیث نمبر: 3468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية بن ابي سفيان عام حج على المنبر فتناول قصة من شعر وكانت في يدي حرسي، فقال: يا اهل المدينة اين علماؤكم سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" ينهى عن مثل هذه، ويقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ وَكَانَتْ فِي يَدَيْ حَرَسِيٍّ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے سنا ایک سال جب وہ حج کے لیے گئے ہوئے تھے تو منبرنبوی پر کھڑے ہو کر انہوں نے پیشانی کے بالوں کا ایک کچھا لیا جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا اور فرمایا: اے مدینہ والو! تمہارے علماء کدھر گئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح (بال جوڑنے کی) ممانعت فرمائی تھی اور فرمایا تھا کہ بنی اسرائیل پر بربادی اس وقت آئی جب (شریعت کے خلاف) ان کی عورتوں نے اس طرح بال سنوارنے شروع کر دیئے تھے۔

Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman: That he heard Muawiya bin Abi Sufyan (talking) on the pulpit in the year when he performed the Hajj. He took a tuft of hair that was in the hand of an orderly and said, "O people of Medina! Where are your learned men? I heard the Prophet forbidding such a thing as this (i.e. false hair) and he used to say, 'The Israelis were destroyed when their ladies practiced this habit (of using false hair to lengthen their locks).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 674


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.