الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
The Book of the Adhan and the Sunnah Regarding It
1. بَابُ : بَدْءِ الأَذَانِ
1. باب: اذان کی ابتداء کیسے ہوئی؟
Chapter: How The Adhan Began
حدیث نمبر: 706
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو عبيد محمد بن عبيد بن ميمون المدني ، حدثنا محمد بن سلمة الحراني ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثنا محمد بن إبراهيم التيمي ، عن محمد بن عبد الله بن زيد ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد هم بالبوق وامر بالناقوس فنحت، فاري عبد الله بن زيد في المنام، قال: رايت رجلا عليه ثوبان اخضران، يحمل ناقوسا، فقلت له: يا عبد الله تبيع الناقوس؟، قال: وما تصنع به؟، قلت: انادي به إلى الصلاة، قال:" افلا ادلك على خير من ذلك؟ قلت: وما هو؟ قال: تقول: الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الصلاة، حي على الفلاح، حي على الفلاح، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، قال: فخرج عبد الله بن زيد حتى اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما راى، قال: يا رسول الله رايت رجلا عليه ثوبان اخضران يحمل ناقوسا، فقص عليه الخبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن صاحبكم قد راى رؤيا، فاخرج مع بلال إلى المسجد فالقها عليه وليناد بلال، فإنه اندى صوتا منك"، قال: فخرجت مع بلال إلى المسجد فجعلت القيها عليه وهو ينادي بها، فسمع عمر بن الخطاب بالصوت فخرج، فقال: يا رسول الله، والله لقد رايت مثل الذي راى، قال ابو عبيد فاخبرني، ابو بكر الحكمي، ان عبد الله بن زيد الانصاري، قال في ذلك: احمد الله ذا الجلال وذا الإكـ ـرام حمدا على الاذان كثيرا إذ اتاني به البشير من اللـ ـه فاكرم به لدي بشيرا في ليال والى بهن ثلاث كلما جاء زادني توقيرا.
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ هَمَّ بِالْبُوقِ وَأَمَرَ بِالنَّاقُوسِ فَنُحِتَ، فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فِي الْمَنَامِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ، يَحْمِلُ نَاقُوسًا، فَقُلْتُ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ تَبِيعُ النَّاقُوسَ؟، قَالَ: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ؟، قُلْتُ: أُنَادِي بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ:" أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ قُلْتُ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: تَقُول: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا رَأَى، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ رَجُلًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا، فَقَصَّ عَلَيْهِ الْخَبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ رَأَى رُؤْيَا، فَاخْرُجْ مَعَ بِلَالٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ وَلْيُنَادِ بِلَالٌ، فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ"، قَالَ: فَخَرَجْتُ مَعَ بِلَالٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَجَعَلْتُ أُلْقِيهَا عَلَيْهِ وَهُوَ يُنَادِي بِهَا، فَسَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالصَّوْتِ فَخَرَجَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ فَأَخْبَرَنِي، أَبُو بَكْرٍ الْحَكَمِيُّ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ فِي ذَلِكَ: أَحْمَدُ اللَّهَ ذَا الْجَلَالِ وَذَا الْإِكْـ ـرَامِ حَمْدًا عَلَى الْأَذَانِ كَثِيرَا إِذْ أَتَانِي بِهِ الْبَشِيرُ مِنَ اللَّـ ـهِ فَأَكْرِمْ بِهِ لَدَيَّ بَشِيرَا فِي لَيَالٍ وَالَى بِهِنَّ ثَلَاثٍ كُلَّمَا جَاءَ زَادَنِي تَوْقِيرَا.
عبداللہ بن زید (عبداللہ بن زید بن عبدربہ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بگل بجوانے کا ارادہ کیا تھا (تاکہ لوگ نماز کے لیے جمع ہو جائیں، لیکن یہود سے مشابہت کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا)، پھر ناقوس تیار کئے جانے کا حکم دیا، وہ تراشا گیا، (لیکن اسے بھی نصاری سے مشابہت کی وجہ سے چھوڑ دیا)، اسی اثناء میں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو خواب دکھایا گیا، انہوں نے کہا کہ میں نے خواب میں دو سبز کپڑے پہنے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے ساتھ ناقوس لیے ہوئے تھا، میں نے اس سے کہا: اللہ کے بندے! کیا تو یہ ناقوس بیچے گا؟ اس شخص نے کہا: تم اس کا کیا کرو گے؟ میں نے کہا: میں اسے بجا کر لوگوں کو نماز کے لیے بلاؤں گا، اس شخص نے کہا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتا دوں؟ میں نے پوچھا: وہ بہتر چیز کیا ہے؟ اس نے کہا: تم یہ کلمات کہو «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حي على الصلاة حي على الصلاة حي على الفلاح حي على الفلاح. الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله»  اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، آؤ نماز کے لیے، آؤ نماز کے لیے، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ راوی کہتے ہیں: عبداللہ بن زید نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پورا خواب بیان کیا: عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک آدمی کو دو سبز کپڑے پہنے دیکھا، جو ناقوس لیے ہوئے تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پورا واقعہ بیان کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: تمہارے ساتھی نے ایک خواب دیکھا ہے، عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم بلال کے ساتھ مسجد جاؤ، اور انہیں اذان کے کلمات بتاتے جاؤ، اور وہ اذان دیتے جائیں، کیونکہ ان کی آواز تم سے بلند تر ہے، عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد گیا، اور انہیں اذان کے کلمات بتاتا گیا اور وہ انہیں بلند آواز سے پکارتے گئے، عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جوں ہی یہ آواز سنی فوراً گھر سے نکلے، اور آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے بھی یہی خواب دیکھا ہے جو عبداللہ بن زید نے دیکھا ہے۔ ابوعبید کہتے ہیں: مجھے ابوبکر حکمی نے خبر دی کہ عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں چند اشعار کہے ہیں جن کا ترجمہ یہ ہے: میں بزرگ و برتر اللہ کی خوب خوب تعریف کرتا ہوں، جس نے اذان سکھائی، جب اللہ کی جانب سے میرے پاس اذان کی خوشخبری دینے والا (فرشتہ) آیا، وہ خوشخبری دینے والا میرے نزدیک کیا ہی باعزت تھا، مسلسل تین رات تک میرے پاس آتا رہا، جب بھی وہ میرے پاس آیا اس نے میری عزت بڑھائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 28 (499)، سنن الترمذی/الصلاة 25 (189)، (تحفة الأشراف: 5309)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 3 (379)، مسند احمد (4/42، 43)، سنن الدارمی/الصلاة 3 (1224) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: یہ خواب سچا ہے، ان شاء اللہ تعالی اور عمر رضی اللہ عنہ کے دیکھنے سے اس کی سچائی کا اور زیادہ یقین ہوا، اس پر بھی نبی اکرم ﷺ نے صرف خواب پر حکم نہیں دیا، بلکہ اس کے بعد آپ پر وحی کی گئی کیونکہ دین کے احکام خواب سے ثابت نہیں ہو سکتے، مگر انبیاء کے خواب وحی میں داخل ہیں، تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے جس شخص کو خواب میں دیکھا وہ اللہ تعالی کا فرشتہ تھا، اور صرف وحی پر جو اکتفا نہیں ہوئی، اور اذان کئی شخصوں کو خواب میں دکھلائی گئی تو اس میں بھی یہ راز تھا کہ نبی اکرم ﷺ کی سچائی اور عظمت کا زیادہ ثبوت ہو۔

It was narrated from Muhammed bin 'Abdullah bin Zaid that his father said that: The Messenger of Allah was thinking of a horn, and he commanded that a bell be made and it was done. Then 'Abdullah bin Zaid had a dream. He said: "I saw a man wearing two green garments, carrying a bell. I said to him, 'O slave of Allah, will you sell the bell?' He said; 'What will you do with it?' I said, 'I will call (the people) to prayer.' He said, 'Shall I not tell you of something better than that?' I said, 'What is it?' he said, 'Say: Allahu Akbar Allahu Akbar, Allahu Akbar Allahu Akbar; Ash-hadu an la ilaha illallah, Ash-hadu an la ilaha illallah; Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah, Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah; Hayya 'alas-salah, Hayya 'alas-salah; Hayya 'alal-falah, Hayya 'alal-falah; Allahu Akbar Allahu Akbar; La ilaha illallah (Allah is The Most Great, Allah is The Most Great; Allah is The Most Great, Allah is The Most Great; I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah; I bear witness that Muhammed is the Messenger of Allah, I bear witness that Muhammed is the Messenger of Allah; Come to the Prayer, Come to the Prayer; Come to the prosperity, Come to the prosperity; Allah is the Most great, Allah is the Most Great; None has the right to be worshipped but Allah)." 'Abdullah bin Zaid went out and came to the Messenger of Allah, and told him what he had seen. He said, "O Messenger of Allah, I saw a man wearing two green garments carrying a bell," and he told him the story. The Messenger of Allah said, "Your companion has had a dream. Go out with Bilal to the mosque and teach it to him, for he has a louder voice than you." I ('Abdullah) went out with Bilal to the mosque, and I started teaching him the words and he was calling them out. 'Umar Al-Khattab heard the voice and came out saying, "O Messenger of Allah! By Allah, I saw the same (dream) as him." (Hasan)Abu 'Ubaid said: "Abu Bakr Al-Hakami told me that 'Abdullah bin Zaid Al-Ansari said concerning that: 'I praise Allah, the Possessor of majesty and honor, A great deal of praise for the Adhan. Since the news of it came to me from Allah, So due to it, I was honored by the information. During the three nights. Each of which increased me in honor.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 729
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن الجراح ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، قال:" التمسوا شيئا يؤذنون به علما للصلاة، فامر بلال ان يشفع الاذان، ويوتر الإقامة".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" الْتَمَسُوا شَيْئًا يُؤْذِنُونَ بِهِ عِلْمًا لِلصَّلَاةِ، فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ، وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ایسی چیز کی تلاش ہوئی جس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کے اوقات کی واقفیت ہو جائے، تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 1 (603)، 2 (605)، 3 (606)، صحیح مسلم/الصلاة 2 (378)، سنن ابی داود/الصلاة 29 (508)، سنن الترمذی/الصلاة 27 (193)، سنن النسائی/الأذان 2 (628)، (تحفة الأشراف: 943)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/103، 189)، سنن الدارمی/الصلاة 6 (1230) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار بھی کہے تو کافی ہے، کیونکہ اقامت حاضرین کو سنانے کے لئے کافی ہوتی ہے، اس میں تکرار کی ضرورت نہیں، اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث (طحاوی اور ابن ابی شیبہ) یہ ہے کہ فرشتے نے اذان دی، دو دو بار اور اقامت کہی دو دو بار، مگر اس سے یہ نہیں نکلتا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنا کافی نہیں، اور محدثین کے نزدیک تو دونوں امر جائز ہیں، انہوں نے کسی حدیث کے خلاف نہیں کیا، لیکن حنفیہ پر یہ الزام قائم ہوتا ہے کہ افراد اقامت کی حدیثیں صحیح ہیں، تو افراد کو جائز کیوں نہیں سمجھتے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "They looked for something by means of which they could call out informing of (the time of) the prayer. Then Bilal was commanded to say the phrases of the Adhan twice and the phrases of the Iqamah once."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.