الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
16. بَابُ : مَنْ يُمْنَعُ مِنَ الْمَسْجِدِ
16. باب: کن لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکا جائے گا؟
Chapter: Who Should Be Prevented In The Masjid
حدیث نمبر: 708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال: حدثنا عطاء، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اكل من هذه الشجرة، قال اول يوم: الثوم، ثم قال: الثوم والبصل والكراث، فلا يقربنا في مساجدنا، فإن الملائكة تتاذى مما يتاذى منه الإنس".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، قَالَ أَوَّلَ يَوْمٍ: الثُّومِ، ثُمَّ قَالَ: الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ، فَلَا يَقْرَبْنَا فِي مَسَاجِدِنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس درخت میں سے کھائے، پہلے دن آپ نے فرمایا لہسن میں سے، پھر فرمایا: لہسن، پیاز اور گندنا میں سے، تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتے بھی ان چیزوں سے اذیت محسوس کرتے ہیں جن سے انسان اذیت و تکلیف محسوس کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 160 (854)، الأطعمة 49 (5452)، الاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1807)، (تحفة الأشراف: 2447)، مسند احمد 3/380 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة، ان عمر بن الخطاب، قال: إنكم ايها الناس تاكلون من شجرتين ما اراهما إلا خبيثتين هذا البصل والثوم، ولقد" رايت نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد ريحهما من الرجل، امر به فاخرج إلى البقيع"، فمن اكلهما فليمتهما طبخا.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قال: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قال: إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ مَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلُ وَالثُّومُ، وَلَقَدْ" رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ، أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ"، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 17 (567) مطولاً، سنن ابن ماجہ/إقامة 58 (1014)، الأطعمة 59 (3363)، (تحفة الأشراف: 10646)، مسند احمد 1/15، 26، 27، 48 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی بو ناگوار اور مکروہ ہے جب تک یہ کچے ہوں، یہ اس اعتبار سے خبیث ہیں کہ انہیں کھا کر مسجد میں جانا ممنوع ہے، البتہ پکنے کے بعد اس کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا، اسی طرح مسجد میں جانے کا وقت نہ ہو تو اس وقت بھی ان کا کھانا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.