الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
33. بَابُ: الظِّهَارِ
باب: ظہار کا بیان۔
Chapter: Az-Zihar
حدیث نمبر: 3487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن معمر، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم قد ظاهر من امراته، فوقع عليها، فقال: يا رسول الله، إني ظاهرت من امراتي، فوقعت قبل ان اكفر، قال:" وما حملك على ذلك يرحمك الله؟" قال: رايت خلخالها في ضوء القمر، فقال:" لا تقربها حتى تفعل ما امر الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ، فَوَقَعَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي، فَوَقَعْتُ قَبْلَ أَنْ أُكَفِّرَ، قَالَ:" وَمَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ؟" قَالَ: رَأَيْتُ خَلْخَالَهَا فِي ضَوْءِ الْقَمَرِ، فَقَالَ:" لَا تَقْرَبْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تھا پھر اس سے صحبت کر بیٹھا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تھا لیکن میں کفارہ ادا کیے بغیر اس سے جماع کر بیٹھا۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے، ایسا کر گزرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا ہے؟ اس نے کہا: چاند کی چاندنی میں میں نے اس کی پازیب دیکھی (تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اس سے جماع کر بیٹھا) آپ نے فرمایا: (اچھا اب) اس کے قریب نہ جانا جب تک کہ وہ نہ کر لو جس کا اللہ نے (ایسے موقع پر کرنے کا) حکم دیا ہے (یعنی کفارہ ادا کر دو) ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 17 (2225)، سنن الترمذی/الطلاق 19 (1199)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 26 (2065)، تحفة الأشراف: 6036) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مرد کا اپنی بیوی سے یہ کہنا کہ تو میرے لیے میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے۔ ۲؎: ظہار کا کفارہ یہ ہے: ایک مؤمن غلام آزاد کرنا اگر اس کی طاقت نہ ہو تو مسلسل دو ماہ کے روزے رکھنا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3488
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، قال: تظاهر رجل من امراته، فاصابها قبل ان يكفر، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما حملك على ذلك؟" قال: رحمك الله يا رسول الله، رايت خلخالها او ساقيها في ضوء القمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فاعتزلها حتى تفعل ما امرك الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: تَظَاهَرَ رَجُلٌ مِنِ امْرَأَتِهِ، فَأَصَابَهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: رَحِمَكَ اللَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ خَلْخَالَهَا أَوْ سَاقَيْهَا فِي ضَوْءِ الْقَمَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا (یعنی اپنی بیوی کو اپنی ماں کی طرح کہہ کر حرام کر لیا) پھر کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے صحبت کر لی، پھر جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا (کہ ایسا ایسا ہو گیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کس چیز نے تمہیں اس قدر بے قابو کر دیا کہ تم اس کام کے کرنے پر مجبور ہو گئے، اس نے کہا: اللہ کی رحمتیں نازل ہوں آپ پر اللہ کے رسول! میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی پازیب دیکھ لی (راوی کو شبہ ہو گیا کہ یہ کہا یا یہ کہا) کہ میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی (چمکتی ہوئی) پنڈلیاں دیکھ لیں (تو مجھ سے رہا نہ گیا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے دور رہو جب تک کہ وہ نہ کر لو جس کا اللہ عزوجل نے تمہیں کرنے کا حکم دیا ہے (یعنی کفارہ ادا کر دو)۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3489
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر. ح وانبانا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت الحكم بن ابان، قال: سمعت عكرمة، قال: اتى رجل نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، إنه ظاهر من امراته، ثم غشيها قبل ان يفعل ما عليه، قال:" ما حملك على ذلك؟" قال: يا نبي الله، رايت بياض ساقيها في القمر، قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فاعتزل حتى تقضي ما عليك"، وقال إسحاق في حديثه: فاعتزلها حتى تقضي ما عليك، واللفظ لمحمد، قال ابو عبد الرحمن: المرسل اولى بالصواب من المسند، والله سبحانه وتعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ أَبَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُ ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ غَشِيَهَا قَبْلَ أَنْ يَفْعَلَ مَا عَلَيْهِ، قَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، رَأَيْتُ بَيَاضَ سَاقَيْهَا فِي الْقَمَرِ، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاعْتَزِلْ حَتَّى تَقْضِيَ مَا عَلَيْكَ"، وَقَالَ إِسْحَاق فِي حَدِيثِهِ: فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تَقْضِيَ مَا عَلَيْكَ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْمُرْسَلُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنَ الْمُسْنَدِ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے نبی! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی اسے چھاپ لیا۔ آپ نے فرمایا: کس چیز نے تمہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا؟ اس نے کہا: اللہ کے نبی! میں نے چاندنی رات میں اس کی گوری گوری پنڈلیاں دیکھیں (تو بے قابو ہو گیا)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے الگ رہو جب تک کہ تم ادا نہ کر دو وہ چیز جو تم پر عائد ہوتی ہے (یعنی کفارہ دے دو)۔ اسحاق بن راہویہ نے اپنی حدیث میں «فاعتزل» کے بجائے «فاعتزلہا» بیان کیا ہے اور یہ «فاعتزل» لفظ محمد کی روایت میں ہے۔ امام ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ مرسل حدیث مسند کے مقابل میں زیادہ صحیح اور اولیٰ ہے واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3487 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ حدیث مسنداً ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے اور مرسلاً عکرمہ سے اور مسند کی بنسبت مرسل روایت صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير , عن الاعمش، عن تميم بن سلمة، عن عروة، عن عائشة، انها قالت:" الحمد لله الذي وسع سمعه الاصوات، لقد جاءت خولة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، تشكو زوجها، فكان يخفى علي كلامها، فانزل الله عز وجل: قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى الله والله يسمع تحاوركما سورة المجادلة آية 1".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ الْأَصْوَاتَ، لَقَدْ جَاءَتْ خَوْلَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَشْكُو زَوْجَهَا، فَكَانَ يَخْفَى عَلَيَّ كَلَامُهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا سورة المجادلة آية 1".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں جو ہر آواز سنتا ہے، خولہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگیں (کہ انہوں نے ان سے ظہار کر لیا ہے) ان کی باتیں مجھے سنائی نہ پڑ رہی تھیں، تو اللہ عزوجل نے «قد سمع اللہ قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى اللہ واللہ يسمع تحاوركما» اتاری (جس سے ہم سبھی کو معلوم ہو گیا کہ کیا باتیں ہو رہی تھیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التوحید 9 (7385) (تعلیقاً)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (188)، الطلاق 25 (2063)، (تحفة الأشراف: 16332)، مسند احمد (6/46) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے (المجادلہ: ۱)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.