الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
15. بَابُ: مَا تُجْزِئُ عَنْهُ الْبَدَنَةُ فِي الضَّحَايَا
باب: اونٹ کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہے۔
Chapter: What Is Equivalent To A Camel for Sacrifice
حدیث نمبر: 4396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا سفيان الثوري، عن ابيه، عن عباية بن رفاعة بن رافع، عن جده رافع بن خديج، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجعل في قسم الغنائم عشرا من الشاء ببعير". قال شعبة: واكبر علمي اني سمعته من سعيد بن مسروق، وحدثني به سفيان عنه، والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْعَلُ فِي قَسْمِ الْغَنَائِمِ عَشْرًا مِنَ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ". قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْبَرُ عِلْمِي أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنِ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، وَحَدَّثَنِي بِهِ سُفْيَانُ عَنْهُ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت کی تقسیم کے وقت دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: مجھے غالب یقین یہی ہے کہ میں نے اسے سعید بن مسروق (سفیان ثوری کے والد) سے سنا ہے اور اسے مجھ سے سفیان نے ان سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4302 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد العزيز بن غزوان، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن حسين يعني ابن واقد، عن علباء بن احمر، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فحضر النحر، فاشتركنا في البعير عن عشرة، والبقرة عن سبعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنٍ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ، عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ النَّحْرُ، فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَعِيرِ عَنْ عَشْرَةٍ، وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ قربانی کا دن آ گیا، ہم ایک اونٹ میں دس دس لوگ اور ایک گائے میں سات سات لوگ شریک ہوئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج66(905)، والأضاحی8(1501)، سنن ابن ماجہ/الأضاحی5(3131)، مسند احمد 1/275 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کچھ علماء قربانی میں اونٹ میں دس آدمیوں کی شرکت کو جائز قرار دیتے ہیں، جب کہ جمہور علماء صحیح مسلم میں مروی جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث (حج ۶۱، ۶۲) کی بنیاد پر اونٹ میں بھی صرف سات آدمیوں کی شرکت کے قائل ہیں، حالانکہ دونوں (جابر و ابن عباس رضی اللہ عنہم کی) حدیثوں کا محمل اور مصداق الگ الگ ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث قربانی میں شرکت کے سلسلے میں ہے جب کہ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہدی (حج کی قربانی) سے متعلق ہے، دونوں (قربانی و ہدی) کو ایک دوسرے پر قیاس کرنے کی وجہ سے علماء میں مذکورہ اختلاف واقع ہوا ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے کہ دونوں کا محل الگ الگ ہے، (یعنی قربانی میں اونٹ دس کی طرف سے کافی ہے اور ہدی میں صرف سات کی طرف سے) علامہ شوکانی نے یہی بات لکھی ہے (کمافی نیل الا ٔوطار)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.