الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
33. بَابُ: نَحْرِ مَا يُذْبَحُ
باب: ذبح کیے جانے والے جانور کو نحر کرنے کا بیان۔
Chapter: Nahr for What Is Normally Slaughtered By Dhabh
حدیث نمبر: 4425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، ومحمد بن عبد الله بن يزيد , قالا: حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن فاطمة، عن اسماء، قالت:" نحرنا فرسا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكلناه"، وقال قتيبة في حديثه: فاكلنا لحمه. خالفه عبدة بن سليمان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ"، وَقَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ: فَأَكَلْنَا لَحْمَهُ. خَالَفَهُ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ.
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اسے کھایا۔ قتیبہ نے ( «فاکلناہ» کے بجائے) «فاکلنا لحمہ» پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا کہا۔ عبدہ بن سلیمان نے سفیان کی مخالفت کی ہے اور اسے یوں روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4411 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن آدم، قال: حدثنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن فاطمة، عن اسماء، قالت:" ذبحنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا، ونحن بالمدينة فاكلناه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" ذَبَحْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا، وَنَحْنُ بِالْمَدِينَةِ فَأَكَلْنَاهُ".
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا ذبح کیا، ہم مدینے میں تھے پھر ہم نے اسے کھایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4411 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی «نحرنا» کی جگہ «ذبحنا» ہے، اور ہشام کے اکثر شاگردوں کی روایت «نحرنا» ہی کی ہے، صرف عبدہ کی روایت میں «ذبحنا» ہے اسی اختلاف الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے مؤلف نے یہ باب باندھا ہے بہرحال نحر و ذبح دونوں جائز ہیں، مقصد خون بہانا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.