الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
The Book on the Day of Friday
3. باب مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن کے غسل کا بیان۔
حدیث نمبر: 492
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اتى الجمعة فليغتسل " قال: وفي الباب عن عمر , وابي سعيد , وجابر , والبراء، وعائشة وابي الدرداء، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَجَابِرٍ , وَالْبَرَاءِ، وَعَائِشَةَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو جمعہ کی نماز کے لیے آئے اسے چاہیئے کہ (پہلے) غسل کر لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس بات میں عمر، ابو سعید خدری، جابر، براء، عائشہ اور ابو الدرداء سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة (844)، (تحفة الأشراف: 6833)، مسند احمد (2/41، 42، 53، 75، 101، 115، 141، 145) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء نے جمعہ کے دن کے غسل کو واجب قرار دیا ہے، اور جو وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں امر تاکید کے لیے ہے اس سے مراد وجوب اختیاری (استحباب) ہے جیسے آدمی اپنے ساتھی سے کہے تیرا حق مجھ پر واجب ہے یعنی مؤکد ہے، نہ کہ ایسا وجوب جس کے ترک پر سزا اور عقوبت ہو۔ (اس تاویل کی وجہ حدیث رقم ۴۹۷ ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1088)
حدیث نمبر: 493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) وروي عن الزهري عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث ايضا، حدثنا بذلك قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم مثله، وقال محمد: وحديث الزهري، عن سالم، عن ابيه، وحديث عبد الله بن عبد الله، عن ابيه كلا الحديثين صحيح، وقال بعض اصحاب الزهري، عن الزهري، قال: حدثني آل عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، قال ابو عيسى: وقد روي عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الغسل يوم الجمعة ايضا، وهو حديث حسن صحيح.(مرفوع) وَرُوِي عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وقَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ كِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ، وقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي آلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَيْضًا، وَهُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
‏‏‏‏ نیز ابن شہاب زہری سے یہ حدیث بطریق: «الزهري عن عبد الله بن عبد الله بن عمر عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» بھی مروی ہے، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: زہری کی حدیث جسے انہوں نے بطریق: «سالم عن أبيه عبدالله بن عمر» روایت کی ہے اور جو حدیث انہوں نے بطریق: «عبدالله بن عبدالله بن عمر عن أبيه عبدالله بن عمر» روایت کی ہے دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اور زہری کے بعض تلامذہ نے اسے بطریق: «الزهري عن آل عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمر» روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
جمعہ کے دن کے غسل کے سلسلہ میں بطریق: «ابن عمر عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرفوعاً مروی ہے، (جو آگے آ رہی ہے) اور یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 727) (صحیح)»
حدیث نمبر: 494
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) ورواه يونس، ومعمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، بينما عمر بن الخطاب يخطب يوم الجمعة، إذ دخل رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اية ساعة هذه؟ فقال: ما هو إلا ان سمعت النداء وما زدت على ان توضات، قال:" والوضوء ايضا، وقد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بالغسل ". حدثنا بذلك ابو بكر محمد بن ابان، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري،(مرفوع) وَرَوَاهُ يُونُسُ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ؟ فَقَالَ: مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ وَمَا زِدْتُ عَلَى أَنْ تَوَضَّأْتُ، قَالَ:" وَالْوُضُوءُ أَيْضًا، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْغُسْلِ ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ جمعہ کے روز خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران صحابہ میں سے ایک شخص ۱؎ (مسجد میں) داخل ہوئے، تو عمر رضی الله عنہ نے پوچھا: یہ کون سا وقت (آنے کا) ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے صرف اتنی دیر کی کہ اذان سنی اور بس وضو کر کے آ گیا ہوں، اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: تم نے صرف (وضو ہی پر اکتفا کیا) حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کا حکم دیا ہے؟

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 2 (878)، صحیح مسلم/الجمعة (845)، (تحفة الأشراف: 10519) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد عثمان رضی الله عنہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (367)
حدیث نمبر: 495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال: وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا ابو صالح عبد الله بن صالح، حدثنا الليث، عن يونس، عن الزهري بهذا الحديث، وروى مالك هذا الحديث عن الزهري، عن سالم، قال: بينما عمر بن الخطاب يخطب يوم الجمعة فذكر هذا الحديث. قال ابو عيسى: وسالت محمدا عن هذا، فقال: الصحيح حديث الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال محمد: وقد روي عن مالك ايضا، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه نحو هذا الحديث.(مرفوع) قَالَ: وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَى مَالِكٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا، فَقَالَ: الصَّحِيحُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِكٍ أَيْضًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ نَحْوُ هَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث مروی ہے۔ اور مالک نے بھی یہ حدیث بطریق: «عن الزہری عن سالم» ‏‏‏‏ روایت کی ہے، وہ سالم بن عمر کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے، آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے اس سلسلے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا: صحیح زہری کی حدیث ہے جسے انہوں نے بطریق: «سالم عن أبیہ» روایت کی ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ مالک سے بھی اسی حدیث کی طرح مروی ہے، انہوں نے بطریق: «الزهري عن سالم عن أبيه» بھی روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.