الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
27. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا فَيَتَزَوَّجُهَا آخَرُ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا
باب: آدمی بیوی کو تین طلاق دیدے پھر اس سے کوئی اور شادی کر کے دخول سے پہلے اسے طلاق دیدے تو اس کے حکم کا بیان​۔
حدیث نمبر: 1118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، وإسحاق بن منصور، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: جاءت امراة رفاعة القرظي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي، فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير وما معه إلا مثل هدبة الثوب، فقال: " اتريدين ان ترجعي إلى رفاعة لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك ". قال: وفي الباب، عن ابن عمر، وانس، والرميصاء، او الغميصاء، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند عامة اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، ان الرجل إذا طلق امراته ثلاثا فتزوجت زوجا غيره فطلقها قبل ان يدخل بها، انها لا تحل للزوج الاول إذا لم يكن جامع الزوج الآخر.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَقَالَ: " أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَالرُّمَيْصَاءِ، أَوْ الْغُمَيْصَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، أَنَّهَا لَا تَحِلُّ لِلزَّوْجِ الْأَوَّلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ جَامَعَ الزَّوْجُ الْآخَرُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں رفاعہ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے مجھے طلاق دے دی اور میری طلاق طلاق بتہ ہوئی ہے۔ پھر میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، ان کے پاس صرف کپڑے کے پلو کے سوا کچھ نہیں ہے ۱؎، آپ نے فرمایا: تو کیا تم رفاعہ کے پاس لوٹ جانا چاہتی ہو؟ ایسا نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم ان (عبدالرحمٰن) کی لذت نہ چکھ لو اور وہ تمہاری لذت نہ چکھ لیں ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، انس، رمیصاء، یا غمیصاء اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے پھر وہ کسی اور سے شادی کر لے اور وہ دوسرا شخص دخول سے پہلے اسے طلاق دیدے تو اس کے لیے پہلے شوہر سے نکاح درست نہیں جب تک کہ دوسرے شوہر نے اس سے جماع نہ کر لیا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 3 (2639)، صحیح مسلم/النکاح 17 (1433)، سنن النسائی/النکاح 43 (3285)، والطلاق 12 (3440)، (تحفة الأشراف: 16436)، مسند احمد 6/37)، سنن الدارمی/الطلاق 4 (2313) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الطلاق 4 (526)، و7 (5265)، و37 (5317) واللباس 6 5792)، والأدب 68 (6084)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن النسائی/الطلاق 9 (3437)، و 10 (2438)، من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎ یعنی انہیں جماع کی قدرت نہیں ہے۔
۲؎ «حتیٰ تذوقی عُسیلتہ ویذوق عُسیلتک» سے کنایہ جماع کی طرف ہے اور جماع کو شہد سے تشبیہ دینے سے مقصود یہ ہے کہ جس طرح شہد کے استعمال سے لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے اسی طرح جماع سے بھی لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1934)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.