الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
29. باب مَا جَاءَ فِي تَحْرِيمِ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ
باب: نکاحِ متعہ کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1121
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبد الله، والحسن ابني محمد بن علي، عن ابيهما، عن علي بن ابي طالب، " ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء وعن لحوم الحمر الاهلية زمن خيبر ". قال: وفي الباب، عن سبرة الجهني، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وإنما روي عن ابن عباس شيء من الرخصة في المتعة، ثم رجع عن قوله حيث اخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم، وامر اكثر اهل العلم على تحريم المتعة، وهو قول: الثوري، وابن المبارك، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْحَسَنِ ابني محمد بن علي، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَإِنَّمَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ شَيْءٌ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمُتْعَةِ، ثُمَّ رَجَعَ عَنْ قَوْلِهِ حَيْثُ أُخْبِرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمْرُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى تَحْرِيمِ الْمُتْعَةِ، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی فتح کے وقت عورتوں سے متعہ ۱؎ کرنے سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سبرہ جہنی اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، البتہ ابن عباس سے کسی قدر متعہ کی اجازت بھی روایت کی گئی ہے، پھر انہوں نے اس سے رجوع کر لیا جب انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اس کی خبر دی گئی۔ اکثر اہل علم کا معاملہ متعہ کی حرمت کا ہے، یہی ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (4216)، والنکاح 31 (5115)، والذبائح 28 (5533)، والحیل 4 (6961)، صحیح مسلم/النکاح 3 (1407)، الصید والذبائح 5 (1407)، سنن النسائی/النکاح 71 (3367)، والصید 31 (4339)، سنن ابن ماجہ/النکاح 44 (1961)، موطا امام مالک/النکاح 71 (41)، مسند احمد (1/79)، سنن الدارمی/النکاح 16 (2243) ویأتي عند المؤلف في الأطعمة 6 (1794) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عورتوں سے مخصوص مدت کے لیے نکاح کرنے کو نکاح متعہ کہتے ہیں، پھر علی رضی الله عنہ نے خیبر کے موقع سے گھریلو گدھوں کی حرمت کے ساتھ متعہ کی حرمت کا ذکر کیا ہے یہاں مقصد متعہ کی حرمت کی تاریخ نہیں بلکہ ان دو حرام چیزوں کا تذکرہ ہے متعہ کی اجازت واقعہ اوطاس میں دی گئی تھی۔ حرام ہو گیا، اور اب اس کی حرمت قیامت تک کے لیے ہے، ائمہ اسلام اور علماء سلف کا یہی مذہب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1961)
حدیث نمبر: 1122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا سفيان بن عقبة اخو قبيصة بن عقبة، حدثنا سفيان الثوري، عن موسى بن عبيدة، عن محمد بن كعب، عن ابن عباس، قال: " إنما كانت المتعة في اول الإسلام كان الرجل يقدم البلدة ليس له بها معرفة فيتزوج المراة بقدر ما يرى انه يقيم، فتحفظ له متاعه وتصلح له شيئه حتى إذا نزلت الآية إلا على ازواجهم او ما ملكت ايمانهم سورة المؤمنون آية 6 ". قال ابن عباس: " فكل فرج سوى هذين فهو حرام ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُقْبَةَ أَخُو قَبِيصَةَ بْنِ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " إِنَّمَا كَانَتْ الْمُتْعَةُ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ كَانَ الرَّجُلُ يَقْدَمُ الْبَلْدَةَ لَيْسَ لَهُ بِهَا مَعْرِفَةٌ فَيَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ بِقَدْرِ مَا يَرَى أَنَّهُ يُقِيمُ، فَتَحْفَظُ لَهُ مَتَاعَهُ وَتُصْلِحُ لَهُ شَيْئَهُ حَتَّى إِذَا نَزَلَتِ الْآيَةُ إِلا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ سورة المؤمنون آية 6 ". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " فَكُلُّ فَرْجٍ سِوَى هَذَيْنِ فَهُوَ حَرَامٌ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ متعہ ابتدائے اسلام میں تھا۔ آدمی جب کسی ایسے شہر میں جاتا جہاں اس کی جان پہچان نہ ہوتی تو وہ اپنے قیام کی مدت تک کے لیے کسی عورت سے شادی کر لیتا۔ وہ اس کے سامان کی حفاظت کرتی۔ اس کی چیزیں درست کر کے رکھتی۔ یہاں تک کہ جب آیت کریمہ «إلا على أزواجهم أو ما ملكت أيمانهم» لوگ اپنی شرمگاہوں کو صرف دو ہی جگہ کھول سکتے ہیں، ایک اپنی بیویوں پر، دوسرے اپنی ماتحت لونڈیوں پر، نازل ہوئی تو ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: ان دو کے علاوہ باقی تمام شرمگاہیں حرام ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6449) (ضعیف) (اس کے راوی ”موسیٰ بن عبیدہ“ ضعیف ہیں، نیز یہ شاذ بھی ہے، حافظ ابن حجر فتح الباری میں کہتے ہںی: اس کی سند ضعیف ہے، اور یہ شاذ بھی ہے کیونکہ یہ متعہ کی اباحت کی علت کے خلاف ہے، فتح الباری 9/148، حافظ ابن حجر بخاری کی اس روایت کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جس میں ابو جمرہ کہتے ہیں: ”میں نے ابن عباس کو عورتوں سے متعہ کرنے کے سوال پر یہ سنا کہ آپ نے اس کی رخصت سنن الدارمی/ تو آپ کے غلام نے عرض کیا کہ یہ تو صرف سخت حالات اور عورتوں کی قلت کی بنا پر تھا یا اس طرح کی بات کہی تو ابن عباس نے کہا: ہاں، ایسا ہی ہے“ بخاری کی اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابن عباس متعہ کی اباحت کے فتوے سے مطلقا رجوع ہو گئے تھے، اور اس کو مطلقا ناجائز کہتے تھے)۔»

قال الشيخ الألباني: منكر، الإرواء (1903)، المشكاة (3158 / التحقيق الثاني)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.