الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
19. باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ هَلْ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا
باب: شوہر کی دیت سے بیوی کے میراث پانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Woman: Does She Inherit What Is Due Of Her Husband's Blood-Money
حدیث نمبر: 1415
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , واحمد بن منيع , وابو عمار , وغير واحد , قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري، عن سعيد بن المسيب , ان عمر كان يقول: الدية على العاقلة , ولا ترث المراة من دية زوجها شيئا , حتى اخبره الضحاك بن سفيان الكلابي , " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إليه ان ورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , وَأَبُو عَمَّارٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: الدِّيَةُ عَلَى الْعَاقِلَةِ , وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا , حَتَّى أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ , " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ وَرِّثْ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر رضی الله عنہ کہتے تھے: دیت کی ادائیگی عاقلہ ۱؎ پر ہے، اور بیوی اپنے شوہر کی دیت سے میراث میں کچھ نہیں پائے گی، یہاں تک کہ ان کو ضحاک بن سفیان کلابی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک فرمان لکھا تھا: اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت سے میراث دو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 18 (2927)، سنن ابن ماجہ/الدیات 12 (2642)، (تحفة الأشراف: 4973)، و مسند احمد (3/452) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سعید بن المسیب کے عمر رضی الله عنہ سے سماع میں اختلاف ہے، ملاحظہ ہو صحیح ابی داود رقم: 2599)»

وضاحت:
۱؎: دیت کے باب میں «عقل»، «عقول» اور «عاقلہ» کا ذکر اکثر آتا ہے اس لیے اس کی وضاحت ضروری ہے: عقل دیت کا ہم معنی ہے، اس کی اصل یہ ہے کہ قاتل جب کسی کو قتل کرتا تو دیت کی ادائیگی کے لیے اونٹوں کو جمع کرتا، پھر انہیں مقتول کے اولیاء کے گھر کے سامنے رسیوں میں باندھ دیتا، اسی لیے دیت کا نام «عقل» پڑ گیا، اس کی جمع «عقول» آتی ہے، اور «عاقلہ» باپ کی جہت سے قاتل کے وہ قریبی لوگ ہیں جو قتل خطا کی صورت میں دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
۲؎: سنن ابوداؤد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ پھر عمر رضی الله عنہ نے اپنے اس قول بیوی شوہر کی دیت سے میراث نہیں پائے گی سے رجوع کر لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2642)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.