الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
6. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ رُضِخَ رَأْسُهُ بِصَخْرَةٍ
باب: جس کا سر پتھر سے کچل دیا گیا ہو اس کی دیت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About One Whose Head Was Fractured With A Rock
حدیث نمبر: 1394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر , حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا همام , عن قتادة , عن انس , قال: خرجت جارية عليها اوضاح , فاخذها يهودي فرضخ راسها بحجر , واخذ ما عليها من الحلي , قال: فادركت وبها رمق , فاتي بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " من قتلك , افلان؟ " قالت براسها: لا , قال: " ففلان , حتى سمي اليهودي " , فقالت براسها: اي نعم , قال: فاخذ فاعترف , فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وهو قول: احمد , وإسحاق , وقال بعض اهل العلم: لا قود إلا بالسيف.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ , فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا بِحَجَرٍ , وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنَ الْحُلِيِّ , قَالَ: فَأُدْرِكَتْ وَبِهَا رَمَقٌ , فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ قَتَلَكِ , أَفُلَانٌ؟ " قَالَتْ بِرَأْسِهَا: لَا , قَالَ: " فَفُلَانٌ , حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ " , فَقَالَتْ بِرَأْسِهَا: أَيْ نَعَمْ , قَالَ: فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ , فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی زیور پہنے ہوئے کہیں جانے کے لیے نکلی، ایک یہودی نے اسے پکڑ کر پتھر سے اس کا سر کچل دیا اور اس کے پاس جو زیور تھے وہ اس سے چھین لیا، پھر وہ لڑکی ایسی حالت میں پائی گئی کہ اس میں کچھ جان باقی تھی، چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے اس سے پوچھا: تمہیں کس نے مارا ہے، فلاں نے؟ اس نے سر سے اشارہ کیا: نہیں، آپ نے پوچھا: فلاں نے؟ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام لیا گیا (جس نے اس کا سر کچلا تھا) تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! تو یہودی پکڑا گیا، اور اس نے اعتراف جرم کر لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اور اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، بعض اہل علم کہتے ہیں: قصاص صرف تلوار سے لیا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 5 (2746)، والطلاق 24 (تعلیقاً) والدیات 4 (6876)، و 5 (6877)، و 12 (6884)، صحیح مسلم/القسامة 3 (1672)، سنن ابی داود/ الدیات 10 (4527)، سنن النسائی/المحاربة 9 (4055)، والقسامة 13 (4745)، سنن ابن ماجہ/الدیات 24 (2665)، (تحفة الأشراف: 1391)، و مسند احمد (3/163، 183، 203، 267)، سنن الدارمی/الدیات 4 (2400) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اہل کوفہ کا مذہب ہے جن میں امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب شامل ہیں ان کی دلیل نعمان بن بشیر کی روایت ہے جو ابن ماجہ میں «لا قود إلا بالسيف» کے الفاظ کے ساتھ وارد ہے، لیکن یہ روایت اپنے تمام طرق کے ساتھ ضعیف ہے بلکہ بقول ابوحاتم: منکر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2665 - 2666)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.