الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
8. باب الْحُكْمِ فِي الدِّمَاءِ
باب: خون کے فیصلہ کا بیان۔
Chapter: Judgements For Cases Involving Bloodshed
حدیث نمبر: 1396
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان , حدثنا وهب بن جرير , حدثنا شعبة , عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اول ما يحكم بين العباد في الدماء ". قال ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن صحيح , وهكذا روى غير واحد , عن الاعمش مرفوعا , وروى بعضهم , عن الاعمش ولم يرفعوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحْكَمُ بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ مَرْفُوعًا , وَرَوَى بَعْضُهُمْ , عَنْ الْأَعْمَشِ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے اعمش سے مرفوعاً روایت کی ہے،
۲- اور بعض نے اعمش سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اسے مرفوع نہیں کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، والدیات 1 (6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن النسائی/المحاربة 2 (3997)، سنن ابن ماجہ/الدیات 1 (2617)، (تحفة الأشراف: 9246)، و مسند احمد (1/388، 441، 442) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث «أول ما يحاسب به العبد صلاته» کے منافی نہیں ہے، کیونکہ خون کے فیصلہ کا تعلق لوگوں کے آپسی حقوق سے ہے جب کہ صلاۃ والی حدیث کا تعلق خالق کائنات کے حقوق سے ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں کے حقوق میں سے سب سے بڑی اور اہم چیز جس کے بارے میں سوال ہو گا وہ خون ہے، اسی طرح حقوق اللہ میں سے سب سے بڑی چیز جس کے بارے میں سب سے پہلے سوال ہو گا وہ صلاۃ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2615)
حدیث نمبر: 1397
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع , عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اول ما يقضى بين العباد في الدماء ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1396)
حدیث نمبر: 1398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث , حدثنا الفضل بن موسى , عن الحسين بن واقد , عن يزيد الرقاشي , حدثنا ابو الحكم البجلي، قال: سمعت ابا سعيد الخدري , وابا هريرة , يذكران عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو ان اهل السماء , واهل الارض , اشتركوا في دم مؤمن , لاكبهم الله في النار ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ , حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى , عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو الْحَكَمِ الْبَجَلِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , وَأَبَا هُرَيْرَةَ , يَذْكُرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ , وَأَهْلَ الْأَرْضِ , اشْتَرَكُوا فِي دَمِ مُؤْمِنٍ , لَأَكَبَّهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آسمان اور زمین والے (سارے کے سارے) ایک مومن کے خون میں ملوث ہو جائیں تو اللہ ان (سب) کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4411 و 14846) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (925)، التعليق الرغيب (3 / 202)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.