الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ 21. باب مَا جَاءَ حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ باب: جنت ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے اور جہنم شہوتوں سے گھری ہوئی ہے۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے اور جہنم شہوتوں سے گھری ہوئی ہے“ ۱؎۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 1 (2822) (تحفة الأشراف: 329، و 615)، و مسند احمد (3/153، 254، 284) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”جنت ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے“ جیسے ایک مثال: سخت سردیوں میں نماز فجر وہ بھی جماعت سے کتنی تکلیف دہ ہے، مگر جنت ایسے ہی لوگوں کو ملے گی، اور آنکھ یا شرمگاہ سے حرام لذت کوشی میں کتنی لذت ہے، مگر اس عمل پر اگر توبہ نہ ہو تو جہنم ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ جنت اور جہنم کو پیدا کر چکا تو جبرائیل کو جنت کی طرف بھیجا اور کہا: جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے جو کچھ ہم نے تیار کر رکھا ہے، اسے جا کر دیکھو“، آپ نے فرمایا: ”وہ آئے اور جنت کو اور جنتیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جو تیار کر رکھا ہے اسے دیکھا:“ آپ نے فرمایا: ”پھر اللہ کے پاس واپس گئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! جو بھی اس کے بارے میں سن لے اس میں ضرور داخل ہو گا، پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھیر دی گئی، اور اللہ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ اور اس میں جنتیوں کے لیے ہم نے جو تیار کیا ہے اسے دیکھو“۔ آپ نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام جنت کی طرف دوبارہ گئے تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی تھی چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کر آئے اور عرض کیا: مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہو گا، اللہ نے کہا: جہنم کی طرف جاؤ اور جہنم کو اور جو کچھ جہنمیوں کے لیے میں نے تیار کیا ہے اسے جا کر دیکھو، (انہوں نے دیکھا کہ) اس کا ایک حصہ دوسرے پر چڑھ رہا ہے، وہ اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! اس کے بارے میں جو بھی سن لے اس میں داخل نہیں ہو گا۔ پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ شہوات سے گھیر دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ، وہ اس کی طرف دوبارہ گئے اور (واپس آ کر) عرض کیا: تیری عزت کی قسم! مجھے ڈر ہے کہ اس سے کوئی نجات نہیں پائے گا بلکہ اس میں داخل ہو گا“۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 25 (4744)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 3 (3794) (تحفة الأشراف: 15064)، و مسند احمد (2/333، 354، 273) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح تخريج التنكيل (2 / 177)
|