الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
2. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَنَعِيمِهَا
باب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2526
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا محمد بن فضيل، عن حمزة الزيات، عن زياد الطائي، عن ابي هريرة، قال: قلنا: يا رسول الله , ما لنا إذا كنا عندك رقت قلوبنا وزهدنا في الدنيا وكنا من اهل الآخرة , فإذا خرجنا من عندك فآنسنا اهالينا وشممنا اولادنا انكرنا انفسنا! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو انكم تكونون إذا خرجتم من عندي كنتم على حالكم ذلك لزارتكم الملائكة في بيوتكم، ولو لم تذنبوا لجاء الله بخلق جديد كي يذنبوا فيغفر لهم ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: قلت: يا رسول الله , مم خلق الخلق؟ قال: " من الماء "، قلنا: الجنة ما بناؤها؟ قال: " لبنة من فضة ولبنة من ذهب وملاطها المسك الاذفر وحصباؤها اللؤلؤ والياقوت وتربتها الزعفران، من دخلها ينعم ولا يباس، ويخلد ولا يموت، لا تبلى ثيابهم، ولا يفنى شبابهم ". (حديث قدسي) (حديث موقوف) ثم قال: " ثلاثة لا ترد دعوتهم، الإمام العادل، والصائم حين يفطر، ودعوة المظلوم يرفعها فوق الغمام، وتفتح لها ابواب السماء، ويقول الرب عز وجل: وعزتي لانصرنك ولو بعد حين " , قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بذاك القوي وليس هو عندي بمتصل، وقد روي هذا الحديث بإسناد آخر، عن ابي مدلة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ زِيَادٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا لَنَا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ رَقَّتْ قُلُوبُنَا وَزَهِدْنَا فِي الدُّنْيَا وَكُنَّا مِنْ أَهْلِ الْآخِرَةِ , فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ فَآنَسْنَا أَهَالِينَا وَشَمَمْنَا أَوْلَادَنَا أَنْكَرْنَا أَنْفُسَنَا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّكُمْ تَكُونُونَ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي كُنْتُمْ عَلَى حَالِكُمْ ذَلِكَ لَزَارَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ كَيْ يُذْنِبُوا فَيَغْفِرَ لَهُمْ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ؟ قَالَ: " مِنَ الْمَاءِ "، قُلْنَا: الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: " لَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ، مَنْ دَخَلَهَا يَنْعَمْ وَلَا يَبْأَسْ، وَيَخْلُدْ وَلَا يَمُوتْ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ ". (حديث قدسي) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ، الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَالصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا فَوْقَ الْغَمَامِ، وَتُفَتَّحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَوِيِّ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آخر کیا وجہ ہے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رقت طاری رہتی ہے اور ہم دنیا سے بیزار ہوتے ہیں اور آخرت والوں میں سے ہوتے ہیں، لیکن جب ہم آپ سے جدا ہو کر اپنے بال بچوں میں چلے جاتے ہیں اور ان میں گھل مل جاتے ہیں تو ہم اپنے دلوں کو بدلا ہوا پاتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اسی حالت و کیفیت میں رہو جس حالت و کیفیت میں میرے پاس سے نکلتے ہو تو تم سے فرشتے تمہارے گھروں میں ملاقات کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ دوسری مخلوق کو پیدا کرے گا جو گناہ کریں گے ۱؎، پھر اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف فرمائے گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا؟ آپ نے فرمایا: پانی سے، ہم نے عرض کیا: جنت کس چیز سے بنی ہے؟ آپ نے فرمایا: ایک اینٹ چاندی کی ہے اور ایک سونے کی اور اس کا گارا مشک اذفر کا ہے اور اس کے کنکر موتی اور یاقوت کے ہیں، اور زعفران اس کی مٹی ہے، جو اس میں داخل ہو گا وہ عیش و آرام کرے گا، کبھی تکلیف نہیں پائے گا اور اس میں ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں آئے گی، ان کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے اور ان کی جوانی کبھی فنا نہیں ہو گی، پھر آپ نے فرمایا: تین لوگوں کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں: پہلا امام عادل ہے، دوسرا روزہ دار جب وہ افطار کرے، اور تیسرا مظلوم جب کہ وہ بد دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ (اس کی بد دعا کو) بادل کے اوپر اٹھا لیتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے: قسم ہے میری عزت کی میں ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ کچھ دیر ہی سہی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے اور نہ ہی میرے نزدیک یہ متصل ہے،
۲- یہ حدیث دوسری سند سے ابومدلہ کے واسطہ سے بھی آئی ہے جسے وہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12905) وانظر مسند احمد (2/304، 305) (ضعیف) (مؤلف نے اس سند کو ضعیف اور منقطع قرار دیا ہے، سند میں زیاد الطائی مجہول راوی ہے، جس نے ابوہریرہ سے مرسل روایت کی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت فرمائی، پھر ابو مدلہ کی روایت کا ذکر کیا، جو ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کے اکثر فقرے ثابت ہیں، حافظ ابن حجر نے ابو مدلہ مولی عائشہ کو مقبول کہا ہے، حدیث میں مما خلق الخلق کا فقرہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، نیز ثلاث لا ترد...آخر حدیث تک بھی ضعیف ہے (ضعیف الجامع 2592، والضعیفة 1359)، لیکن حدیث کا پہلا فقرہ صحیح ہے، جو صحیح مسلم (التوبة 2 /2749)، ترمذی (2514، 2452)، ابن ماجہ (4236) اور مسند احمد (4/187، 346) میں حنظلہ الاسیدی سے مروی ہے اور دوسرے فقرہ ولو لم تذنبوا کی مختلف طرق سے البانی نے تخریج کر کے اس کی تصحیح کی ہے: الصحیحة رقم 967، 968، 969، 970 و 1950، 1951، 1965) اور الجنة بناؤها لبنة...ولا يفنى شبابهم کا فقرہ بھی حسن ہے (السراج المنیر8083)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ گناہ تو ہر انسان سے ہوتا ہے، لیکن وہ لوگ اللہ کو زیادہ پسند ہیں جو گناہ کر کے اس پر اڑتے نہیں بلکہ توبہ و استغفار کرتے ہیں، اور اللہ کے سامنے اپنے گناہوں کے ساتھ گڑگڑاتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں، اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ اللہ کو گناہ کا ارتکاب کرنا پسند ہے، بلکہ اس حدیث کا مقصد توبہ و استغفار کی اہمیت کو واضح کرنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح - دون قوله: " مم خلق الخلق ... " -، الصحيحة (2 / 692 - 693)، غاية المرام في تخريج أحاديث الحلال والحرام (373)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.