الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّلَاقِ کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان 6. بَابُ إِذَا قَالَ فَارَقْتُكِ أَوْ سَرَّحْتُكِ: باب: جب کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے تمہیں جدا کیا۔
یا میں نے رخصت کیا، یا یوں کہے کہ اب تو خالی ہے یا الگ ہے کہ آؤ میں تم کو اچھی طرح سے رخصت کر دوں۔ اسی طرح سورۃ البقرہ میں فرمایا اسی طرح کا کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جس سے طلاق بھی مراد لی جا سکتی ہے تو اس کی نیت کے مطابق طلاق ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا سورۃ الاحزاب میں ارشاد ہے «وسرحوهن سراحا جميلا» ”انہیں خوبی کے ساتھ رخصت کر دو“ اور اسی سورت میں فرمایا «فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسانا» ”اس کے بعد یا تو رکھ لینا ہے قاعدہ کے مطابق یا خوش اخلاقی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے“ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوب معلوم تھا کہ میرے والدین (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) «فراق» کا مشورہ دے ہی نہیں سکتے (یہاں «فراق» سے طلاق مراد ہے)۔
|