الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
36. بَابُ إِذَا أَصَابَ قَوْمٌ غَنِيمَةً فَذَبَحَ بَعْضُهُمْ غَنَمًا أَوْ إِبِلاً بِغَيْرِ أَمْرِ أَصْحَابِهِمْ لَمْ تُؤْكَلْ:
باب: اگر مجاہدین کی کسی جماعت کو غنیمت ملے۔
(36) Chapter. If some people get some war booty and then some of them slaughter some sheep or camels without the permission of their companions, such animals should not be eaten, as is indicated by the Hadith of the Prophet narrated by Rafi.
حدیث نمبر: Q5543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لحديث رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال طاوس، وعكرمة، في ذبيحة السارق، اطرحوه.لحَدِيثِ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ طَاوُسٌ، وعِكْرِمَةُ، فِي ذَبِيحَةِ السَّارِقِ، اطْرَحُوهُ.
‏‏‏‏ اور ان میں سے کچھ لوگ اپنے دوسرے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر (تقسیم سے پہلے) غنیمت کی بکری یا اونٹ میں سے کچھ ذبح کر لیں تو ایسا گوشت کھانا حلال نہیں ہے بوجہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث کے جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے۔ طاؤس اور عکرمہ نے چور کے ذبیحہ کے متعلق کہا کہ اسے پھینک دو (معلوم ہوا کہ وہ کھانا حرام ہے)۔
حدیث نمبر: 5543
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن ابيه، عن جده رافع بن خديج، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: إننا نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، فقال:" ما انهر الدم وذكر اسم الله فكلوه، ما لم يكن سن ولا ظفر، وساحدثكم عن ذلك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة"، وتقدم سرعان الناس فاصابوا من الغنائم، والنبي صلى الله عليه وسلم في آخر الناس، فنصبوا قدورا، فامر بها فاكفئت وقسم بينهم، وعدل بعيرا بعشر شياه، ثم ند بعير من اوائل القوم، ولم يكن معهم خيل فرماه رجل بسهم فحبسه الله، فقال:" إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما فعل منها هذا فافعلوا مثل هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّنَا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلُوهُ، مَا لَمْ يَكُنْ سِنٌّ وَلَا ظُفُرٌ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ"، وَتَقَدَّمَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ، وَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ، ثُمَّ نَدَّ بَعِيرٌ مِنْ أَوَائِلِ الْقَوْمِ، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا مِثْلَ هَذَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے بیان کیا، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبایہ کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آلہ خون بہا دے اور (جانوروں کو ذبح کرتے وقت) اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے کھاؤ بشرطیکہ ذبح کا آلہ دانت اور ناخن نہ ہو اور میں اس کی وجہ تمہیں بتاؤں گا۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے اور جلدی کرنے والے لوگ آگے بڑھ گئے تھے اور غنیمت پر قبضہ کر لیا تھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے کے صحابہ کے ساتھ تھے چنانچہ (آگے پہنچنے والوں نے جانور ذبح کر کے) ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں الٹ دینے کا حکم فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت لوگوں کے درمیان تقسیم کی۔ اس تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر آپ نے قرار دیا تھا پھر آگے کے لوگوں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا۔ لوگوں کے پاس گھوڑے نہیں تھے پھر ایک شخص نے اس اونٹ پر تیر مارا اور اللہ تعالیٰ نے اسے روک لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جانور بھی کبھی وحشی جانوروں کی طرح بدکنے لگتے ہیں۔ اس لیے جب ان میں سے کوئی ایسا کرے تو تم بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

Narrated Rait' bin Khadij: I said to the Prophet, "We will be facing the enemy tomorrow and we have no knives (for slaughtering)' He said, "If you slaughter the animal with anything that causes its blood to flow out, and if Allah's Name is mentioned on slaughtering it, eat of it, unless the killing instrument is a tooth or nail. I will tell you why: As for the tooth, it is a bone; and as for the nail, it is the knife of Ethiopians." The quick ones among the people got the war booty while the Prophet was behind the people. So they placed the cooking pots on the fire, but the Prophet ordered the cooking pots to be turned upside down. Then he distributed (the war booty) among them, considering one camel as equal to ten sheep. Then a camel belonging to the first party of people ran away and they had no horses with them, so a man shot it with an arrow whereby Allah stopped it. The Prophet said, "Of these animals there are some which are as wild as wild beasts. So, if anyone of them runs away like this, do like this (shoot it with an arrow).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 451


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.