الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
37. بَابُ إِذَا نَدَّ بَعِيرٌ لِقَوْمٍ فَرَمَاهُ بَعْضُهُمْ بِسَهْمٍ فَقَتَلَهُ فَأَرَادَ إِصْلاَحَهُمْ فَهْوَ جَائِزٌ:
باب: جب کسی قوم کا کوئی اونٹ بدک جائے اور ان میں سے کوئی شخص خیر خواہی کی نیت سے اسے تیر سے نشانہ لگا کر مار ڈالے تو جائز ہے؟
(37) Chapter. If a camel of some people runs away and one of them shoots it with an arrow and kills it for their own good, then it is permissibl. Rafi narrates this on the authority of the Prophet.
حدیث نمبر: Q5544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لخبر رافع عن النبي صلى الله عليه وسلم.لِخَبَرِ رَافِعٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حدیث اس کی تائید کرتی ہے۔
حدیث نمبر: 5544
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عمر بن عبيد الطنافسي، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن جده رافع بن خديج رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فند بعير من الإبل، قال: فرماه رجل بسهم فحبسه، قال: ثم قال:" إن لها اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به"، هكذا قال: قلت: يا رسول الله إنا نكون في المغازي والاسفار فنريد ان نذبح فلا تكون مدى، قال:" ارن ما نهر او انهر الدم، وذكر اسم الله فكل غير السن والظفر، فإن السن عظم، والظفر مدى الحبشة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنَ الْإِبِلِ، قَالَ: فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ لَهَا أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ"، هَكَذَا قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَكُونُ فِي الْمَغَازِي وَالْأَسْفَارِ فَنُرِيدُ أَنْ نَذْبَحَ فَلَا تَكُونُ مُدًى، قَالَ:" أَرِنْ مَا نَهَرَ أَوْ أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ غَيْرَ السِّنِّ وَالظُّفُرِ، فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ، وَالظُّفُرَ مُدَى الْحَبَشَةِ".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عمر بن عبید الطنافسی نے خبر دی، انہیں سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ ایک اونٹ بدک کر بھاگ پڑا، پھر ایک آدمی نے تیر سے اسے مارا اور اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بدکتے ہیں، اس لیے ان میں سے جو تمہارے قابو سے باہر ہو جائیں، ان کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔ رافع نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اکثر غزوات اور دوسرے سفروں میں رہتے ہیں اور جانور ذبح کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس چھریاں نہیں ہوتیں۔ فرمایا کہ دیکھ لیا کرو جو آلہ خون بہا دے یا (آپ نے بجائے «نهر» کے) «أنهر» فرمایا اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ۔ البتہ دانت اور ناخن نہ ہو کیونکہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبش والوں کی چھری ہے۔

Narrated Rafi` bin Khadij: While we were with the Prophet. on a journey, one of the camels ran away. A man shot it with an arrow and stopped it. The Prophet said, "Of these camels some are as wild as wild beasts, so if one of them runs away and you cannot catch it, then do like this (shoot it with an arrow)." I said, "O Allah's Apostle! Sometimes when we are in battles or on a journey we want to slaughter (animals) but we have no knives." He said, "Listen! If you slaughter the animal with anything that causes its blood to flow out, and if Allah's Name is mentioned on slaughtering it, eat of it, provided that the slaughtering instrument is not a tooth or a nail, as the tooth is a bone and the nail is the knife of Ethiopians."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 452


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.