الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
3. باب وُجُوبِ الْكَفَّارَةِ عَلَى مَنْ حَرَّمَ امْرَأَتَهُ وَلَمْ يَنْوِ الطَّلاَقَ:
باب: کفارہ کا واجب ہونا اس پر جس نے اپنی عورت سے کہا: کہ تو مجھ پر حرام ہے اور نیت طلاق کی نہ تھی۔
حدیث نمبر: 3676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن هشام يعني الدستوائي ، قال: كتب إلي يحيى بن ابي كثير ، يحدث، عن يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، انه كان يقول: " في الحرام يمين يكفرها، وقال ابن عباس: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 ".وحدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي الدَّسْتَوَائِيَّ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ يُكَفِّرُهَا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ جب کوئی اپنی بیوی کو کہے تو مجھ پر حرام ہے تو یہ قسم ہے کہ اس میں کفارہ دینا ضروری ہے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ۳-الأحزاب:۲۱) کہ بیشک تمہارے لیے اچھی چال ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ میں۔
حدیث نمبر: 3677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن بشر الحريري ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن يحيى بن ابي كثير ، ان يعلى بن حكيم ، اخبره: ان سعيد بن جبير ، اخبره: انه سمع ابن عباس ، قال: " إذا حرم الرجل عليه امراته فهي يمين يكفرها، وقال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 ".حدثنا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ الْحَرِيرِيُّ ، حدثنا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " إِذَا حَرَّمَ الرَّجُلُ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ فَهِيَ يَمِينٌ يُكَفِّرُهَا، وَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے تو یہ قسم ہے، اس کا کفارہ وہ دے۔ پھر آپ نے آیت پڑھی «لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ۳-الأحزاب:۲۱)
حدیث نمبر: 3678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا حجاج بن محمد ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، انه سمع عبيد بن عمير ، يخبر انه: سمع عائشة ، تخبر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يمكث، عند زينب بنت جحش فيشرب، عندها عسلا، قالت: فتواطات انا وحفصة ان ايتنا ما دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم، فلتقل: إني اجد منك ريح مغافير اكلت مغافير، فدخل على إحداهما، فقالت ذلك له، فقال: " بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش، ولن اعود له "، فنزل: لم تحرم ما احل الله لك إلى قوله: إن تتوبا سورة التحريم آية 1 - 4، لعائشة، وحفصة، وإذ اسر النبي إلى بعض ازواجه حديثا سورة التحريم آية 3، لقوله: بل شربت عسلا ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ ، يُخْبِرُ أَنَّهُ: سَمِعَ عَائِشَةَ ، تُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ، عَنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ، عَنْدَهَا عَسَلًا، قَالَت: فَتَوَاطَأتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا، فقَالَت ذَلِكَ لَهُ، فقَالَ: " بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عَنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ "، فَنَزَلَ: لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِلَى قَوْلِهِ: إِنْ تَتُوبَا سورة التحريم آية 1 - 4، لِعَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ، وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3، لِقَوْلِهِ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا ".
‏‏‏‏ سیدنا عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بی بی زینب رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا کرتے اور ان کے پاس شہد پیا کرتے تھے سو بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایکا کیا کہ جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرے کہ میں آپ کے پاس سے بدبو مغافیر کی پاتی ہوں۔ سو آپ ایک کے پاس جب آئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں نے زینب کے پاس شہد پیا ہے اور اب کبھی نہ پیوں گا۔ پھر یہ آیت اتری «لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ» ۶-التحریم:۱-۴) سے اخیر تک یعنی اے نبی! کیوں حرام کرتا ہے تو اس چیز کو جس کو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے۔ اور فرمایا: کہ اگر توبہ کریں وہ دونوں تو دل ان کے جھک رہے ہیں۔ اور مراد ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا ہیں اور یہ جو فرمایا: «وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِىُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا» کہ چپکے سے ایک بات کہی نبی نے اپنی کسی بی بی سے۔ تو مراد اس سے وہی بات ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میں نے شہد پیا ہے۔
حدیث نمبر: 3679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، وهارون بن عبد الله ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب الحلواء والعسل، فكان إذا صلى العصر دار على نسائه فيدنو منهن، فدخل على حفصة، فاحتبس عندها اكثر مما كان يحتبس، فسالت عن ذلك: فقيل لي: اهدت لها امراة من قومها عكة من عسل، فسقت رسول الله صلى الله عليه وسلم منه شربة، فقلت: اما والله لنحتالن له فذكرت ذلك لسودة، وقلت: إذا دخل عليك، فإنه سيدنو منك، فقولي له: يا رسول الله، اكلت مغافير، فإنه سيقول لك: لا، فقولي له: ما هذه الريح وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يشتد عليه ان يوجد منه الريح، فإنه سيقول لك: سقتني حفصة شربة عسل، فقولي له: جرست نحله العرفط، وساقول ذلك له، وقوليه انت يا صفية، فلما دخل على سودة، قالت: تقول سودة: والذي لا إله إلا هو لقد كدت ان ابادئه بالذي قلت لي، وإنه لعلى الباب، فرقا منك، فلما دنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: يا رسول الله، اكلت مغافير؟ قال: " لا "، قالت: فما هذه الريح؟ قال: " سقتني حفصة شربة عسل "، قالت: جرست نحله العرفط، فلما دخل علي قلت له مثل ذلك، ثم دخل على صفية، فقالت بمثل ذلك، فلما دخل على حفصة، قالت: يا رسول الله، الا اسقيك منه، قال: لا حاجة لي به، قالت: تقول سودة: سبحان الله، والله لقد حرمناه، قالت: قلت لها: اسكتي، قال ابو إسحاق إبراهيم: حدثنا الحسن بن بشر بن القاسم، حدثنا ابو اسامة، بهذا سواء،حدثنا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، فَاحْتَبَسَ عَنْدَهَا أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ: فَقِيلَ لِي: أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ، فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَوْدَةَ، وَقُلْتُ: إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ، فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَقُولِي لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: لَا، فَقُولِي لَهُ: مَا هَذِهِ الرِّيح وكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ، فَقُولِي لَهُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، وَسَأَقُولُ ذَلِكِ لَهُ، وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى سَوْدَةَ، قَالَت: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ كِدْتُ أَنْ أُبَادِئَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي، وَإِنَّهُ لَعَلَى الْبَابِ، فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ قَالَ: " لَا "، قَالَت: فَمَا هَذِهِ الرِّيح؟ قَالَ: " سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ "، قَالَت: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى صَفِيَّةَ، فقَالَت بِمِثْلِ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَسْقِيكَ مِنْهُ، قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي بِهِ، قَالَت: تَقُولُ سَوْدَةُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ، قَالَت: قُلْتُ لَهَا: اسْكُتِي، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ: حدثنا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْقَاسِمِ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ، بِهَذَا سَوَاءً،
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شیرینی اور شہد بہت پسند تھا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر پڑھ چکتے تو اپنی بیبیوں رضی اللہ عنہن کے پاس آتے اور ہر ایک سے قریب ہوتے۔ سو ایک دن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور وہاں دونوں سے زیادہ ٹھہرے۔ سو میں نے اس کا سبب دریافت کیا۔ معلوم ہوا کہ ایک بی بی کے پاس ان کی قوم سے شہد کی ایک کپی ہدیہ میں آئی تھی۔ سو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد پلایا ہے۔ سو میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں ان سے ایک حیلہ کروں گی اور میں نے سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا اور ان سے کہاکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں اور تم سے قریب ہوں تو تم کہنا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ سودہ رضی اللہ عنہا فرمائیں گی کہ نہیں۔ پھر تم ان سے کہنا کہ پھر یہ بدبو کیسی ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت نفرت تھی اس سے کہ آپ سے بدبو آئے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم سے کہیں گے کہ مجھے حفصہ نے شہد پلایا ہے۔ تب تم ان سے کہنا کہ شاید اس کی مکھی نے عرفط کے درخت سے شہد لیا ہے (عرفط اسی درخت کا نام ہے جس کی گوند مغافیر ہے) اور میں بھی ان سے ایسا ہی کہوں گی اور اے صفیہ! تم بھی ان سے ایسا ہی کہنا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو سودہ فرماتی ہیں کہ قسم ہے اس اللہ کی کوئی معبود نہیں ہے سوا اس کے کہ میں قریب تھی کہ ان سے باہر نکل کر کہوں وہی بات جو تم نے مجھ سے کہی تھی (اے عائشہ) اور نبہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازہ پر تھے اور یہ جلدی کرنا میرا کہنے میں تمہارے ڈر سے تھا، پھر جب نزدیک ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو سودہ نے کہا کہ اے رسول اللہ کے! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پھر انہوں نے کہا کہ یہ بدبو کس کی ہے! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ مجھے حفصہ نے تھوڑا شہد پلایا ہے۔ تب انہوں نے کہا کہ مکھی نے عرفط سے شہد لیا ہے، پھر میرے پاس آئے میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہا (یہ مقولہ ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا) پھر سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہوں نے بھی ایسا ہی کہا، پھر جب دوبارہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اس میں سے آپ کو شہد پلاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سبحان اللہ! ہم نے روک دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد پینے سے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ان سے کہاکہ چپ رہو۔ ابواسحاق نے جن کا نام ابراہیم ہے انہوں نے کہا: روایت کیا مجھ سے حسن بن بشر نے، ان سے ابواسامہ نے «بعينهٖ» یہی مضمون۔
حدیث نمبر: 3680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام بن عروة ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
‏‏‏‏ کہا مسلم رحمہ اللہ عنہ نے کہ روایت کی مجھ سے سوید بن سعید نے، ان سے علی بن مسہر نے، ان سے ہشام بن عروہ نے اسی سند سے یہی حدیث مانند اس کی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.